كتاب الاستسقاء
کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان
( The Book of)(Invoking Allah for Rain (Istisqaa)
24- باب مَنْ تَمَطَّرَ فِي الْمَطَرِ حَتَّى يَتَحَادَرَ عَلَى لِحْيَتِهِ
باب: مینہ میں ٹھہرےرہنا یہاں تک کہ ڈاڑھی پر پانی ٹپکے۔
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:1033
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ أَخْبَرَنَا الأَوْزَاعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ أَصَابَتِ النَّاسَ سَنَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَبَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَ الْمَالُ وَجَاعَ الْعِيَالُ، فَادْعُ اللَّهَ لَنَا أَنْ يَسْقِيَنَا. قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ، وَمَا فِي السَّمَاءِ قَزَعَةٌ، قَالَ فَثَارَ سَحَابٌ أَمْثَالُ الْجِبَالِ، ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ عَنْ مِنْبَرِهِ حَتَّى رَأَيْتُ الْمَطَرَ يَتَحَادَرُ عَلَى لِحْيَتِهِ، قَالَ فَمُطِرْنَا يَوْمَنَا ذَلِكَ، وَفِي الْغَدِ وَمِنْ بَعْدِ الْغَدِ وَالَّذِي يَلِيهِ إِلَى الْجُمُعَةِ الأُخْرَى، فَقَامَ ذَلِكَ الأَعْرَابِيُّ أَوْ رَجُلٌ غَيْرُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَهَدَّمَ الْبِنَاءُ وَغَرِقَ الْمَالُ، فَادْعُ اللَّهَ لَنَا. فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَيْهِ وَقَالَ ” اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ”. قَالَ فَمَا جَعَلَ يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ السَّمَاءِ إِلاَّ تَفَرَّجَتْ حَتَّى صَارَتِ الْمَدِينَةُ فِي مِثْلِ الْجَوْبَةِ، حَتَّى سَالَ الْوَادِي ـ وَادِي قَنَاةَ ـ شَهْرًا. قَالَ فَلَمْ يَجِئْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلاَّ حَدَّثَ بِالْجَوْدِ.
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪
[sta_anchor id=”arnotash”]
1033 ـ حدثنا محمد بن مقاتل، قال أخبرنا عبد الله بن المبارك، قال أخبرنا الأوزاعي، قال حدثنا إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة الأنصاري، قال حدثني أنس بن مالك، قال أصابت الناس سنة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فبينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب على المنبر يوم الجمعة قام أعرابي فقال يا رسول الله، هلك المال وجاع العيال، فادع الله لنا أن يسقينا. قال فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه، وما في السماء قزعة، قال فثار سحاب أمثال الجبال، ثم لم ينزل عن منبره حتى رأيت المطر يتحادر على لحيته، قال فمطرنا يومنا ذلك، وفي الغد ومن بعد الغد والذي يليه إلى الجمعة الأخرى، فقام ذلك الأعرابي أو رجل غيره فقال يا رسول الله، تهدم البناء وغرق المال، فادع الله لنا. فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه وقال ” اللهم حوالينا ولا علينا ”. قال فما جعل يشير بيده إلى ناحية من السماء إلا تفرجت حتى صارت المدينة في مثل الجوبة، حتى سال الوادي ـ وادي قناة ـ شهرا. قال فلم يجئ أحد من ناحية إلا حدث بالجود.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
1033 ـ حدثنا محمد بن مقاتل، قال اخبرنا عبد اللہ بن المبارک، قال اخبرنا الاوزاعی، قال حدثنا اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحۃ الانصاری، قال حدثنی انس بن مالک، قال اصابت الناس سنۃ على عہد رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فبینا رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یخطب على المنبر یوم الجمعۃ قام اعرابی فقال یا رسول اللہ، ہلک المال وجاع العیال، فادع اللہ لنا ان یسقینا. قال فرفع رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یدیہ، وما فی السماء قزعۃ، قال فثار سحاب امثال الجبال، ثم لم ینزل عن منبرہ حتى رایت المطر یتحادر على لحیتہ، قال فمطرنا یومنا ذلک، وفی الغد ومن بعد الغد والذی یلیہ الى الجمعۃ الاخرى، فقام ذلک الاعرابی او رجل غیرہ فقال یا رسول اللہ، تہدم البناء وغرق المال، فادع اللہ لنا. فرفع رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یدیہ وقال ” اللہم حوالینا ولا علینا ”. قال فما جعل یشیر بیدہ الى ناحیۃ من السماء الا تفرجت حتى صارت المدینۃ فی مثل الجوبۃ، حتى سال الوادی ـ وادی قناۃ ـ شہرا. قال فلم یجئ احد من ناحیۃ الا حدث بالجود.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہﷺکے زمانے میں ایک مرتبہ لوگوں پر قحط پڑا۔ انہی دنوں آپﷺ جمعہ کے دن منبر پر خطبہ دے رہے تھے، اتنے میں ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہﷺ! جانور مرگئے اور بال بچے بھوکے ہوگئے آپ اللہ سے دعا کیجئے کہ پانی برسائے۔آپﷺ نے یہ سن کر اپنے دونوں ہاتھ اٹھائےاور اس وقت آسمان میں بادل کا ایک ٹکڑا بھی نہ تھا۔ دعا فرماتے ہی پہاڑوں کی طرح بادل امنڈ آیا۔ پھر آپﷺابھی منبر سے اترے بھی نہیں تھے، میں نے دیکھا آپﷺ کی(مبارک) داڑھی پر پانی بہہ رہا ہے۔خیر اس وقت بارش دن بھر ہوتی رہی،اور دوسرے دن اور تیسرے دن اور چوتھے دن دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ پھر وہی دیہاتی کھڑا ہوا یا دوسرا کوئی شخص اور کہنے لگا: یا رسول اللہﷺ! مکان گرگئے اور جانور ڈوب گئے، اللہ سے بارش تھمنے کی دعا کیجئے۔ تب آپﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اورفرمایا: یا اللہ ہمارے ارد گرد برسا ہم پر نہ برسا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر آپﷺ اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف جس طرف اشارہ کرتے، ادھر ابر پھٹ جاتا یہاں تک کہ مدینہ حوض کی طرح ہوگیا۔ اور اس کے بعد قناۃ کا نالہ ایک مہینے تک بہتا رہا اور جو کوئی جس طرف سے آیا اس نے یہی کہا: کہ خوب بارش ہورہی ہے۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : حضرت امام بخاری رحمہ اللہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے باران رحمت کا پانی اپنی ریش مبارک پر بہایا۔ مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ ایک دفعہ آپ نے بارش میں اپنا کپڑا کھول دیا اور یہ پانی اپنے جسد اطہر پر لگایا اور فرمایا کہ انہ حدیث عھد بربہ یہ پانی ابھی ابھی تازہ بتازہ اپنے پروردگاہ کے ہاں سے آیا ہے۔ معلوم ہوا کہ بارش کا پانی اس خیال سے جسم پر لگانا سنت نبوی ہے۔ اس حدیث سے خطبۃ الجمعہ میں بارش کے لیے دعا کرنا بھی ثابت ہوا۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated By Anas bin Malik : In the life-time of Allah’s Apostle (p.b.u.h) the people were afflicted with a (famine) year. While the Prophet was delivering the Khutba (sermon) on the pulpit on a Friday, a Bedouin stood up and said, "O Allah’s Apostle! The livestock are dying and the families (offspring) are hungry: please pray to Allah to bless us with rain.” Allah’s Apostle raised both his hands towards the sky and at that time there was not a trace of cloud in they sky. Then the clouds started gathering like mountains. Before he got down from the pulpit I saw rain-water trickling down his beard. It rained that day, the next day, the third day, the fourth day and till the next Friday, when the same Bedouin or some other person stood up (during the Friday Khutba) and said, "O Allah’s Apostle! The houses have collapsed and the livestock are drowned. Please invoke Allah for us.” So Allah’s Apostle raised both his hands and said, "O Allah! Around us and not on us.” Whichever side the Prophet directed his hand, the clouds dispersed from there till a hole (in the clouds) was formed over Medina. The valley of Qanat remained flowing (with water) for one month and none, came from outside who didn’t talk about the abundant rain.