كتاب الكسوف
کتاب: سورج گہن کے متعلق بیان
(Book: Eclipses 16) أبواب الكُسُوف
Chapter No: 2
باب الصَّدَقَةِ فِي الْكُسُوفِ
To give Sadaqa (things or money given in charity) during the eclipse.
باب : سورج گہن میں خیرات کرنا
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:1044
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالنَّاسِ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ وَهْوَ دُونَ الْقِيَامِ الأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، وَهْوَ دُونَ الرُّكُوعِ الأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ مَا فَعَلَ فِي الأُولَى، ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدِ انْجَلَتِ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ” إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لاَ يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلاَ لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَادْعُوا اللَّهَ وَكَبِّرُوا، وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا ”. ثُمَّ قَالَ ” يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ، وَاللَّهِ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ، وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا ”.
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪
[sta_anchor id=”arnotash”]
1044 ـ حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، أنها قالت خسفت الشمس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس، فقام فأطال القيام، ثم ركع فأطال الركوع، ثم قام فأطال القيام وهو دون القيام الأول، ثم ركع فأطال الركوع، وهو دون الركوع الأول، ثم سجد فأطال السجود، ثم فعل في الركعة الثانية مثل ما فعل في الأولى، ثم انصرف وقد انجلت الشمس، فخطب الناس، فحمد الله، وأثنى عليه ثم قال ” إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله، لا ينخسفان لموت أحد ولا لحياته، فإذا رأيتم ذلك فادعوا الله وكبروا، وصلوا وتصدقوا ”. ثم قال ” يا أمة محمد، والله ما من أحد أغير من الله أن يزني عبده أو تزني أمته، يا أمة محمد، والله لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا ”.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
1044 ـ حدثنا عبد اللہ بن مسلمۃ، عن مالک، عن ہشام بن عروۃ، عن ابیہ، عن عائشۃ، انہا قالت خسفت الشمس فی عہد رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فصلى رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بالناس، فقام فاطال القیام، ثم رکع فاطال الرکوع، ثم قام فاطال القیام وہو دون القیام الاول، ثم رکع فاطال الرکوع، وہو دون الرکوع الاول، ثم سجد فاطال السجود، ثم فعل فی الرکعۃ الثانیۃ مثل ما فعل فی الاولى، ثم انصرف وقد انجلت الشمس، فخطب الناس، فحمد اللہ، واثنى علیہ ثم قال ” ان الشمس والقمر آیتان من آیات اللہ، لا ینخسفان لموت احد ولا لحیاتہ، فاذا رایتم ذلک فادعوا اللہ وکبروا، وصلوا وتصدقوا ”. ثم قال ” یا امۃ محمد، واللہ ما من احد اغیر من اللہ ان یزنی عبدہ او تزنی امتہ، یا امۃ محمد، واللہ لو تعلمون ما اعلم لضحکتم قلیلا ولبکیتم کثیرا ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ کے زمانہ میں گرہن ہوا تو آپﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ پہلے آپﷺ کھڑے ہوئے تو بہت دیر تک کھڑے رہے۔ پھر رکوع کیا: تو بڑی دیر تک رکوع میں رہے۔پھر کھڑے ہوئے تو دیر تک کھڑے رہےلیکن پہلی بار سے کم، پھر دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے رکوع سے کم۔ پھر سجدہ کیا اور دیر تک سجدے میں رہے۔ پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کیا جیسے پہلی رکعت میں، پھر نماز سے فارغ ہوئے تو سورج صاف ہوگیا تھا۔آپﷺ نے لوگوں کو خطبہ دیا۔ اللہ کی حمدوثناء بیان کی۔ پھر فرمایا: سورج اور چاند دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں۔ وہ کسی کی موت یا حیات سے بے نور نہیں ہوتے۔ جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کو یاد کرو۔اور تکبیر کہو اور نماز پڑھو اور خیرات کرو۔پھر آپﷺ نے فرمایا: محمدﷺ کی امت کے لوگو! دیکھو اللہ سے زیادہ کوئی غیرت والا نہیں اس کو بڑی غیرت آتی ہے اگر اس کا غلام یا لونڈی زنا کرے۔ اے محمدﷺ کی امت کے لوگو! اگرتم وہ جانو جو میں جانتا ہوں تو تم بہت کم ہنسوگے اور روؤگے کم۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : یعنی ہر رکعت میں دو دو رکوع کئے اور دو دو قیام اگر چہ بعض روایتوں میں تین تین رکوع اور بعض میں چار چار اور بعض میں پانچ پانچ ہر رکعت میں وارد ہوئے ہیں۔ مگر دو دو رکوع کی روایتیں صحت میں بڑھ کر ہیں اور اہلحدیث اور شافعی کا اس پر عمل ہے اور حنفیہ کے نزدیک ہر رکعت میں ایک ہی رکوع کرے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے کہا ایک رکوع کی روایتیں صحت میں دو دو رکوع کی روایتوں کے برابر نہیں ہیں اب جن روایتوں میں دو رکوع سے زیادہ منقول ہیں تو وہ راویوں کی غلطی ہے یا کسوف کا واقعہ کئی بار ہوا ہوگا۔ بعضے علماءنے یہی اختیار کیا ہے کہ جن جن طرحوں سے کسوف کی نماز منقول ہے ان سب طرحوں سے پڑھنا درست ہے۔
قسطلانی نے پچھلے متکلمین کی طرح غیرت کی تاویل کی ہے اور کہا ہے کہ غیرت غصے کے جوش کو کہتے ہیں اور اللہ تعالی اپنے تغیرات سے پاک ہے۔ اہلحدیث کا یہ طریق نہیں، اہل حدیث اللہ تعالی کی ان سب صفات کو جو قرآن وحدیث میں وارد ہیں اپنے ظاہری معنی پر محمول رکھتے ہیں اور ان میں تاویل اور تحریف نہیں کرتے جب غضب اللہ تعالی صفات کی میں سے ہے تو غیرت بھی اس کی صفات میں سے ہوگی غضب زائد اور کم ہو سکتا ہے اور تغیر اللہ کی ذات اور صفات حقیقیہ میں نہیں ہوتا لیکن صفات افعال میں تو تغیر ضرور ہے مثلاً گناہ کرنے سے اللہ تعالی ناراض ہوتا ہے پھر توبہ کرنے سے راضی ہو جاتا ہے اللہ تعالی کلا م کرتا اور کبھی کلام نہیں کرتا کبھی اترتا ہے کبھی چڑھتا ہے غرض صفات افعالیہ کا حدوث اور تغیر اہلحدیث کے نزدیک جائز ہے۔ ( مولانا وحید الزماں مرحوم۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
قسطلانی نے پچھلے متکلمین کی طرح غیرت کی تاویل کی ہے اور کہا ہے کہ غیرت غصے کے جوش کو کہتے ہیں اور اللہ تعالی اپنے تغیرات سے پاک ہے۔ اہلحدیث کا یہ طریق نہیں، اہل حدیث اللہ تعالی کی ان سب صفات کو جو قرآن وحدیث میں وارد ہیں اپنے ظاہری معنی پر محمول رکھتے ہیں اور ان میں تاویل اور تحریف نہیں کرتے جب غضب اللہ تعالی صفات کی میں سے ہے تو غیرت بھی اس کی صفات میں سے ہوگی غضب زائد اور کم ہو سکتا ہے اور تغیر اللہ کی ذات اور صفات حقیقیہ میں نہیں ہوتا لیکن صفات افعال میں تو تغیر ضرور ہے مثلاً گناہ کرنے سے اللہ تعالی ناراض ہوتا ہے پھر توبہ کرنے سے راضی ہو جاتا ہے اللہ تعالی کلا م کرتا اور کبھی کلام نہیں کرتا کبھی اترتا ہے کبھی چڑھتا ہے غرض صفات افعالیہ کا حدوث اور تغیر اہلحدیث کے نزدیک جائز ہے۔ ( مولانا وحید الزماں مرحوم۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated By ‘Aisha : In the life-time of Allah’s Apostle (p.b.u.h) the sun eclipsed, so he led the people in prayer, and stood up and performed a long Qiyam, then bowed for a long while. He stood up again and performed a long Qiyam but this time the period of standing was shorter than the first. He bowed again for a long time but shorter than the first one, then he prostrated and prolonged the prostration. He did the same in the second Raka as he did in the first and then finished the prayer; by then the sun (eclipse) had cleared. He delivered the Khutba (sermon) and after praising and glorifying Allah he said, "The sun and the moon are two signs against the signs of Allah; they do not eclipse on the death or life of anyone. So when you see the eclipse, remember Allah and say Takbir, pray and give Sadaqa.” The Prophet then said, "O followers of Muhammad! By Allah! There is none who has more ghaira (self-respect) than Allah as He has forbidden that His slaves, male or female commit adultery (illegal sexual intercourse). O followers of Muhammad! By Allah! If you knew that which I know you would laugh little and weep much.