Search

صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب سجود القرآن (سجود قرآن کے مسائل) : حدیث:-1077

كتاب سجود القرآن
کتاب: سجود قرآن کے مسائل

Chapter No: 10

باب مَنْ رَأَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُوجِبِ السُّجُودَ

Whoever thinks that Allah has not made prostration of recitation (i.e., during the recitation of the Quran) compulsory.

باب : اس شخص کی دلیل جو سجدہ تلاوت کو واجب نہیں کہتا

وَقِيلَ لِعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ الرَّجُلُ يَسْمَعُ السَّجْدَةَ وَلَمْ يَجْلِسْ لَهَا قَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ قَعَدَ لَهَا كَأَنَّهُ لاَ يُوجِبُهُ عَلَيْهِ‏.‏ وَقَالَ سَلْمَانُ مَا لِهَذَا غَدَوْنَا‏.‏ وَقَالَ عُثْمَانُ ـ رضى الله عنه ـ إِنَّمَا السَّجْدَةُ عَلَى مَنِ اسْتَمَعَهَا‏.‏ وَقَالَ الزُّهْرِيُّ لاَ يَسْجُدُ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ طَاهِرًا، فَإِذَا سَجَدْتَ وَأَنْتَ فِي حَضَرٍ فَاسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ، فَإِنْ كُنْتَ رَاكِبًا فَلاَ عَلَيْكَ حَيْثُ كَانَ وَجْهُكَ‏.‏ وَكَانَ السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ لاَ يَسْجُدُ لِسُجُودِ الْقَاصِّ‏

And Imran bin Hussain was asked if a man heard As-Sajda but was not sitting to listen to it. He said, "In my opinion prostration is not compulsory for him even if he were sitting to listen to it.” And Salman (who heard but did not prostrate) said, "I did not come with the intention of listening to it” and Uthman said, "The prostration is compulsory for the person who listens to it.” And Az-Zuhri said, "Do not perform the prostration of recitation without ablution, and when you are a non-traveller, face the Qiblah while performing the prostration of recitation and if you are riding perform it in whatever direction you are facing.” And As-Saib bin Yazid did not perform the prostrations of recitation while a story-teller or a preacher was reciting the Verses of prostration.

اور عمران بن حصین صحابیؓ سے کہا گیاایک شخص سجدے کی آیت سنے مگر وہ اس کے سننے کی نیت سے نہیں بیٹھا تھا تو کیا اس پرسجدہ ہے۔ انہوں نے کہا اگراس نیت سے بیٹھا بھی ہو تو کیا۔ گویا انہوں نے سجدہ تلاوت کو واجب نہیں سمجھااور سلمان فارسی نے کہا ہم اس لئے نہیں آئے تھے اور حضرت عثمانؓ نے کہا سجدہ اس پر ہے جو قصد کرکے سجدے کی آیت سنے اور زہری نے کہا سجدہ تلاوت نہ کریں مگر جب با وضو ہو، پھر جب تو سجدہ کرے اور سفر میں نہ ہو توقبلے کی طرف منہ کراور اگر سواری پر ہو(سفر میں) تو جدھر تیرا منہ ہو سجدہ کر لےاور سائب بن یزیدؓ(صحابی)واعظوں(قصًہ خوانوں)کے سجدہ کرنے پر سجدہ نہ کرتے۔

 

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1077          

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ التَّيْمِيِّ ـ قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ رَبِيعَةُ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ عَمَّا حَضَرَ رَبِيعَةُ مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ـ رضى الله عنه ـ قَرَأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ بِسُورَةِ النَّحْلِ حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ نَزَلَ فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ، حَتَّى إِذَا كَانَتِ الْجُمُعَةُ الْقَابِلَةُ قَرَأَ بِهَا حَتَّى إِذَا جَاءَ السَّجْدَةَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا نَمُرُّ بِالسُّجُودِ فَمَنْ سَجَدَ فَقَدْ أَصَابَ، وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْ فَلاَ إِثْمَ عَلَيْهِ‏.‏ وَلَمْ يَسْجُدْ عُمَرُ ـ رضى الله عنه‏.‏ وَزَادَ نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَفْرِضِ السُّجُودَ إِلاَّ أَنْ نَشَاءَ‏‏.‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1077 ـ حدثنا إبراهيم بن موسى، قال أخبرنا هشام بن يوسف، أن ابن جريج، أخبرهم قال أخبرني أبو بكر بن أبي مليكة، عن عثمان بن عبد الرحمن التيمي، عن ربيعة بن عبد الله بن الهدير التيمي ـ قال أبو بكر وكان ربيعة من خيار الناس عما حضر ربيعة من عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ قرأ يوم الجمعة على المنبر بسورة النحل حتى إذا جاء السجدة نزل فسجد وسجد الناس، حتى إذا كانت الجمعة القابلة قرأ بها حتى إذا جاء السجدة قال يا أيها الناس إنا نمر بالسجود فمن سجد فقد أصاب، ومن لم يسجد فلا إثم عليه‏.‏ ولم يسجد عمر ـ رضى الله عنه‏.‏ وزاد نافع عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما إن الله لم يفرض السجود إلا أن نشاء‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1077 ـ حدثنا ابراہیم بن موسى، قال اخبرنا ہشام بن یوسف، ان ابن جریج، اخبرہم قال اخبرنی ابو بکر بن ابی ملیکۃ، عن عثمان بن عبد الرحمن التیمی، عن ربیعۃ بن عبد اللہ بن الہدیر التیمی ـ قال ابو بکر وکان ربیعۃ من خیار الناس عما حضر ربیعۃ من عمر بن الخطاب ـ رضى اللہ عنہ ـ قرا یوم الجمعۃ على المنبر بسورۃ النحل حتى اذا جاء السجدۃ نزل فسجد وسجد الناس، حتى اذا کانت الجمعۃ القابلۃ قرا بہا حتى اذا جاء السجدۃ قال یا ایہا الناس انا نمر بالسجود فمن سجد فقد اصاب، ومن لم یسجد فلا اثم علیہ‏.‏ ولم یسجد عمر ـ رضى اللہ عنہ‏.‏ وزاد نافع عن ابن عمر ـ رضى اللہ عنہما ان اللہ لم یفرض السجود الا ان نشاء‏.‏

‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابوبکر بن ابی ملیکہ نے کہا: ربیعہ بن عبد اللہ بہت اچھے لوگوں میں سے تھےانہوں نے وہ حال بیان کیا جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مجلس میں انہوں نے دیکھا۔ کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن منبر پر سورۂ نحل پڑھی جب سجدے کی آیت (ولِلہ یسجد ما فی السمٰوٰت۔۔۔۔اخیر تک)پر پہنچے تو منبر سے اترے اور سجدہ کیا۔ لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا۔ دوسرے جمعہ کو پھر یہی سورت پڑھی۔ جب سجدے کی آیت پر پہنچے تو کہنے لگے: لوگو! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے چلے جاتےہیں۔ پھر جو کوئی سجدہ کرے اس نے اچھا کیا اور جو کوئی نہ کرے اس نے کچھ گناہ نہیں کہا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہیں کیااور نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے نقل کیاکہ اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا ہماری خوشی پر رکھا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں واقوی الادلۃ علی نفی الوجوب حدیث عمر المذکور فی ھذا الباب یعنی اس بات کی قوی دلیل کہ سجدہ تلاوت واجب نہیں یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے جو یہاں اس باب میں مذکور ہوئی اکثر ائمہ وفقہاءاسی کے قائل ہیں کہ سجدہ تلاوت ضروری نہیں بلکہ صرف سنت ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا بھی یہی مسلک ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Rabi’a : ‘Umar bin Al-Khattab recited Surat-an-Nahl on a Friday on the pulpit and when he reached the verse of Sajda he got down from the pulpit and prostrated and the people also prostrated. The next Friday ‘Umar bin Al-Khattab recited the same Sura and when he reached the verse of Sajda he said, "O people! When we recite the verses of Sajda (during the sermon) whoever prostrates does the right thing, yet it is no sin for the one who does not prostrate.” And ‘Umar did not prostrate (that day). Added Ibn ‘Umar "Allah has not made the prostration of recitation compulsory but if we wish we can do it.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں