كتاب تقصير الصلاة
کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
(Book: Shortening the Prayers 18)
أبواب تقصير
Chapter No: 12
باب مَنْ تَطَوَّعَ فِي السَّفَرِ فِي غَيْرِ دُبُرِ الصَّلَوَاتِ وَقَبْلَهَا
Whoever offered Nawafil (non-obligatory) prayers, not after the compulsory prayer but before it.
باب: فرض نمازوں کے بعد اور اوّل کی سنتوں کے سوا اور دوسرے نفل سفر میں پڑھنا.
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:1105
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُسَبِّحُ عَلَى ظَهْرِ رَاحِلَتِهِ حَيْثُ كَانَ وَجْهُهُ، يُومِئُ بِرَأْسِهِ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪
[sta_anchor id=”arnotash”]
1105 ـ حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني سالم بن عبد الله، عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسبح على ظهر راحلته حيث كان وجهه، يومئ برأسه، وكان ابن عمر يفعله.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
1105 ـ حدثنا ابو الیمان، قال اخبرنا شعیب، عن الزہری، قال اخبرنی سالم بن عبد اللہ، عن ابن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کان یسبح على ظہر راحلتہ حیث کان وجہہ، یومئ براسہ، وکان ابن عمر یفعلہ.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی اونٹنی کی پیٹھ پر خواہ اس کا منہ کسی طرف ہوتا نفل نماز سر کے اشاروں سے پڑھا کرتے تھے، اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا کیا کرتے۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : مطلب امام بخاری رحمہ اللہ کا یہ ہے کہ سفرمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نمازوں کے اول اور بعد کی سنن راتبہ نہیں پڑھی ہیں ہاں اور قسم کے نوافل جیسے اشراق وغیرہ سفر میں پڑھنا منقول ہے اور فجر کی سنتوں کا سفرمیں ادا کرنا بھی ثابت ہے۔
قال ابن القیم فی الھدی وکان من ھدیہ صلی اللہ علیہ وسلم فی سفر ہ الاقتصار علی الفرض ولم یحفظ عنہ انہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی سنۃ الصلاۃ قبلھا ولا بعدھا الا ما کان من سنۃ الوتر والفجر فانہ لم یکن یدعھا حضرا ولا سفرا انتھیٰ ( نیل الاوطار )
یعنی علامہ ابن قیم نے اپنی مشہور کتاب زاد المعاد میں لکھا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارک سے یہ بھی ہے کہ حالت سفر میں آپ صرف فرض کی قصر رکعتوں پر اکتفا کرتے تھے اور آپ سے ثابت نہیں کہ آپ نے سفر میں وتر اور فجر کی سنتوں کے سوا اور کوئی نماز ادا کی ہو۔ آپ ان ہر دوکو سفر اور حضر میں برابر پڑھا کر تے تھے۔ پھر علامہ ابن قیم نے ان روایات پر روشنی ڈالی ہے جن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حالت سفر میں نماز نوافل ادا کرنا ثابت ہوتاہے۔
وقد سئل الاما م احمد عن التطوع فی السفر فقال ارجو ان لا یکون بالتطوع فی السفر باس یعنی امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے سفر میں نوافل کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ سفر میں نوافل ادا کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے مگر سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنا بہتر اور مقدم ہے۔
پس ہر دو امور ثابت ہوئے کہ ترک میں بھی کوئی برائی نہیں اور ادائیگی میں بھی کوئی ہرج نہیں۔ وقال اللہ تعالی ماجعل علیکم فی الدین من حرج والحمد للہ علی نعمائہ الکاملۃ۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
قال ابن القیم فی الھدی وکان من ھدیہ صلی اللہ علیہ وسلم فی سفر ہ الاقتصار علی الفرض ولم یحفظ عنہ انہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی سنۃ الصلاۃ قبلھا ولا بعدھا الا ما کان من سنۃ الوتر والفجر فانہ لم یکن یدعھا حضرا ولا سفرا انتھیٰ ( نیل الاوطار )
یعنی علامہ ابن قیم نے اپنی مشہور کتاب زاد المعاد میں لکھا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارک سے یہ بھی ہے کہ حالت سفر میں آپ صرف فرض کی قصر رکعتوں پر اکتفا کرتے تھے اور آپ سے ثابت نہیں کہ آپ نے سفر میں وتر اور فجر کی سنتوں کے سوا اور کوئی نماز ادا کی ہو۔ آپ ان ہر دوکو سفر اور حضر میں برابر پڑھا کر تے تھے۔ پھر علامہ ابن قیم نے ان روایات پر روشنی ڈالی ہے جن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حالت سفر میں نماز نوافل ادا کرنا ثابت ہوتاہے۔
وقد سئل الاما م احمد عن التطوع فی السفر فقال ارجو ان لا یکون بالتطوع فی السفر باس یعنی امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے سفر میں نوافل کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ سفر میں نوافل ادا کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے مگر سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنا بہتر اور مقدم ہے۔
پس ہر دو امور ثابت ہوئے کہ ترک میں بھی کوئی برائی نہیں اور ادائیگی میں بھی کوئی ہرج نہیں۔ وقال اللہ تعالی ماجعل علیکم فی الدین من حرج والحمد للہ علی نعمائہ الکاملۃ۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated By Salim bin Abdullah : Ibn ‘Umar said, "Allah’s Apostle used to pray the Nawafil on the back of his Mount (carriage) by signs facing any direction.” Ibn ‘Umar used to do the same.