Search

صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب التہجد ( رات میں تہجد پڑھنا) : حدیث:-1123

کتاب التہجد
کتاب: رات میں تہجد پڑھنا

Chapter No: 3

باب طُولِ السُّجُودِ فِي قِيَامِ اللَّيْلِ

To perform a long prostration in the Tahajjud

باب: رات کی نماز میں سجدہ لمبا کرنا۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1123          

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يُصَلِّي إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، كَانَتْ تِلْكَ صَلاَتَهُ، يَسْجُدُ السَّجْدَةَ مِنْ ذَلِكَ قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ، وَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلاَةِ الْفَجْرِ، ثُمَّ يَضْطَجِعُ عَلَى شِقِّهِ الأَيْمَنِ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُنَادِي لِلصَّلاَةِ‏‏‏‏‏‏‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1123 ـ حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني عروة، أن عائشة ـ رضى الله عنها ـ أخبرته أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي إحدى عشرة ركعة، كانت تلك صلاته، يسجد السجدة من ذلك قدر ما يقرأ أحدكم خمسين آية قبل أن يرفع رأسه، ويركع ركعتين قبل صلاة الفجر، ثم يضطجع على شقه الأيمن حتى يأتيه المنادي للصلاة‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1123 ـ حدثنا ابو الیمان، قال اخبرنا شعیب، عن الزہری، قال اخبرنی عروۃ، ان عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ اخبرتہ ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کان یصلی احدى عشرۃ رکعۃ، کانت تلک صلاتہ، یسجد السجدۃ من ذلک قدر ما یقرا احدکم خمسین آیۃ قبل ان یرفع راسہ، ویرکع رکعتین قبل صلاۃ الفجر، ثم یضطجع على شقہ الایمن حتى یاتیہ المنادی للصلاۃ‏.‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ رات کو (تہجد کی) گیارہ رکعتیں پڑھتے یہی آپﷺ کی نمازتھی۔ان رکعتوں میں آپﷺ اتنی دیر تک سجدہ میں رہتے کہ تم میں سے کوئی پچاس آیتیں آپﷺ کے سر اٹھانے سے پہلے پڑھ لےاور فجر کی نماز سے پہلے دو رکعت سنت پڑھتے۔ پھر داہنی کروٹ پر لیٹ جاتے یہاں تک کہ مؤذن نماز کےلئے آپﷺ کو بلانے آتا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : فجر کی سنتوں کے بعد تھوڑی دیر کے لیے داہنی کروٹ پر لیٹنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔ جس قدر روایات فجر کی سنتوں کے بارے میں مروی ہیں ان سے بیشتر میں اس “اضطجاع”کا ذکر ملتا ہے۔اسی لیے اہل حدیث کا یہ معمول ہے کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر سنت اور آپ کی ہر مبارک عادت کو اپنے لیے سرمایہ نجات جانتے ہیں۔ پچھلے کچھ متعصب ومتشدد قسم کے بعض حنفی علماءنے اس لیٹنے کو بدعت قرار دے دیا تھا مگر آج کل سنجیدگی کا دور ہے اس میں کوئی اوٹ پٹانگ بات ہانک دینا کسی بھی اہل علم کے لیے زیبا نہیں، اسی لیے آج کل کے سنجیدہ علماءاحناف نے پہلے متشدد خیال والوں کی تردید کی ہے اور صاف لفظوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فعل کا اقرار کیاہے۔
چنانچہ صاحب تفہیم البخاری کے یہاں یہ الفاظ ہیں:
“اس حدیث میں سنت فجر کے بعدلیٹنے کاذکر ہے۔ احناف کی طرف اس مسئلے کی نسبت غلط ہے کہ ان کے نزدیک سنت فجر کے بعد لیٹنا بدعت ہے۔ اس میں بدعت کا کوئی سوال ہی نہیں۔ یہ تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی، عبادات سے اس کا کوئی تعلق ہی نہیں البتہ ضروری سمجھ کر فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنا پسندیدہ نہیں خیال کیا جاسکتا، اس حیثیت سے کہ یہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک عادت تھی اس میں اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کی جائے تو ضرور اجر وثواب ملے گا”۔
فاضل موصوف نے بہر حال اس عادت نبوی پر عمل کرنے والوں کے لیے اجر وثواب کا فتویٰ دے ہی دیا ہے۔ باقی یہ کہنا کہ عبادات سے اس کا کوئی تعلق نہیں غلط ہے، موصوف کو معلوم ہوگا کہ عبادت ہر وہ کام ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دینی امور میں تقرب الی اللہ کے لیے انجام دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ لیٹنا بھی تقرب الی اللہ ہی کے لیے ہوتا تھا کیونکہ دوسری روایات میں موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت لیٹ کر یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ اللھم اجعل فی قلبی نورا وفی بصری نورا وفی سمعی نورا وعن یمینی نورا وعن یساری نورا وفوقی نورا وتحتی نورا و امامی نورا وخلفی نورا واجعل لی نورا وفی لسانی نورا وفی عصبی نورا ولحمی نورا ودمی نورا وشعری نورا وبشری نورا واجعل فی نفسی نورا واعظم لی نورا اللھم اعطنی نورا ( صحیح مسلم ) اس دعا کے بعد کون ذی عقل کہہ سکتا ہے کہ آپ کا یہ کام محض عادت ہی سے متعلق تھااور بالفرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت ہی سہی بہر حال آپ کے سچے فدائیوں کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر ادا آپ کی ہر عادت آپ کا ہرطور طریقہ زندگی باعث صد فخر ومباہات ہے۔ اللہ عمل کی توفیق بخشے آمین۔
 

بہ مصطفی برساں خویش را کہ دین ہمہ اوست
وگر با ونہ رسیدی تمام بولبہی است​

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں یہ بار بار کہا کرتے سبحنک اللھم ربنا وبحمدک اللھم اغفرلی ایک روایت میں یوں ہے سبحنک لا الہ الا انت سلف صالحین بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں لمبا سجدہ کرتے۔ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما اتنی دیر تک سجدہ میں رہتے کہ چڑیاں اتر کر ان کی پیٹھ پر بیٹھ جاتیں اور سمجھتیں کہ یہ کوئی دیوار ہے ( وحیدی )۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated By ‘Aisha : Allah’s Apostle used to offer eleven Rakat and that was his prayer. He used to prolong the prostration to such an extent that one could recite fifty verses (of the Qur’an) before he would lift his head. He used to pray two Rakat (Sunna) before the Fajr prayer and then used to lie down on his right side till the call-maker came and informed him about the prayer.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں