Search

صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب التہجد ( رات میں تہجد پڑھنا) : حدیث:-1125

کتاب التہجد
کتاب: رات میں تہجد پڑھنا

Chapter No: 4

باب تَرْكِ الْقِيَامِ لِلْمَرِيضِ

Leaving the night prayer by a patient.

باب: بیماری میں تہجد ترک کر سکتا ہے۔

[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1125          

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ احْتَبَسَ جِبْرِيلُ صلى الله عليه وسلم عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَبْطَأَ عَلَيْهِ شَيْطَانُهُ‏.‏ فَنَزَلَتْ ‏{‏وَالضُّحَى * وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى * مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى‏}‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1125 ـ حدثنا محمد بن كثير، قال أخبرنا سفيان، عن الأسود بن قيس، عن جندب بن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ قال احتبس جبريل صلى الله عليه وسلم على النبي صلى الله عليه وسلم فقالت امرأة من قريش أبطأ عليه شيطانه‏.‏ فنزلت ‏{‏والضحى * والليل إذا سجى * ما ودعك ربك وما قلى‏}‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1125 ـ حدثنا محمد بن کثیر، قال اخبرنا سفیان، عن الاسود بن قیس، عن جندب بن عبد اللہ ـ رضى اللہ عنہ ـ قال احتبس جبریل صلى اللہ علیہ وسلم على النبی صلى اللہ علیہ وسلم فقالت امراۃ من قریش ابطا علیہ شیطانہ‏.‏ فنزلت ‏{‏والضحى * واللیل اذا سجى * ما ودعک ربک وما قلى‏}‏
‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت جندب بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام (چند روز تک) نبیﷺ کے پاس آنے سے رکے رہے تو قریش کی ایک کافر عورت (ام جمیل ابو لہب کی بیوی) کہنے لگی: اب اس کے شیطان نے آپﷺ کے پاس آنے میں دیر لگائی، اس وقت یہ آیتیں اتریں: والضحی واللیل اذا سجی ۔ ما ودعک ربک وما قلی۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 تشریح : ترجمہ یہ ہے قسم ہے چاشت کے وقت کی اور قسم ہے رات کی جب وہ ڈھانپ لے تیرے مالک نے نہ تجھ کو چھوڑا نہ تجھ سے غصے ہوا۔ اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے مشکل ہے اور اصل یہ ہے کہ یہ حدیث اگلی حدیث کا تتمہ ہے جب آپ بیمار ہوئے تھے تو رات کا قیام چھوڑ دیا تھا۔ اسی زمانہ میں حضرت جبرائیل علیہ السلام نے بھی آنا موقوف کر دیا اور شیطان ابو لہب کی بیوی ( ام جمیل بنت حرب اخت ابی سفیان امراۃ ابی لہب حمالۃ الحطب ) نے یہ فقرہ کہا۔ چنانچہ ابن ابی حاتم نے جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ آپ کی انگلی کو پتھر کی مار لگی آپ نے فرمایا ھل انت الا اصبع دمیت وفی سبیل اللہ ما لقیت تو ہے کیا ایک انگلی ہے اللہ کی راہ میں تجھ کو مار لگی خون آلودہ ہوئی۔ اسی تکلیف سے آپ دوتین روز تہجد کے لیے بھی نہ اٹھ سکے تو ایک عورت ( مذکورہ ام جمیل ) کہنے لگی میں سمجھتی ہوں اب تیرے شیطان نے تجھ کو چھوڑ دیا۔ اس وقت یہ سورۃ اتری والضحی واللیل اذا سجی ما ودعک ربک وما قلی ( الضحی:1-3 ) ( وحیدی ) 
احادیث گذشتہ کو بخاری شریف کے بعض نسخوں میں لفظ ح سے نقل کر کے ہر دوکو ایک ہی حدیث شمار کیا گیا ہے۔
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Jundab bin ‘Abdullah : Gabriel did not come to the Prophet (for some time) and so one of the Quraish women said, "His Satan has deserted him.” So came the Divine Revelation: "By the forenoon And by the night When it is still! Your Lord (O Muhammad) has neither Forsaken you Nor hated you.” (93.1-3)

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں