Search

صحیح بخاری جلد دؤم :کتاب التہجد ( رات میں تہجد پڑھنا) : حدیث:-1162

کتاب التہجد
کتاب: رات میں تہجد پڑھنا

Chapter No: 25

باب مَا جَاءَ فِي التَّطَوُّعِ مَثْنَى مَثْنَى

What is said about the Nawafil being offered as two Raka followed by two and so on.

باب: نفل نمازیں دو دو رکعت کر کے پڑھنا۔

وَيُذْكَرُ ذَلِكَ عَنْ عَمَّارٍ وَأَبِي ذَرٍّ وَأَنَسٍ وَجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ وَعِكْرِمَةَ وَالزُّهْرِيِّ ـ رضى الله عنهم ـ‏.‏ وَقَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ مَا أَدْرَكْتُ فُقَهَاءَ أَرْضِنَا إِلاَّ يُسَلِّمُونَ فِي كُلِّ اثْنَتَيْنِ مِنَ النَّهَارِ‏

And this has been narrated by Ammar, Abu Dhar, Anas, Jabir bin Zaid, Ikrima and Az-Zuhri Yahya bin Sa’id Al-Ansari said, "I saw the religious learned men of our town (Medina) offering two Rak’a of Nawafil and finishing them with Taslim during the day.”

امام بخاری نے کہا کہ ایسے ہی منقول ہے عمارؓ اور ابو ذرؓ اور انسؓ صحابیوں سے اور جابر بن زید اور عکرمہ اور زہری تابعیوں سے اور یحییٰ بن سعید انصاری ( تابعی) نے کہا میں نے تو اپنے ملک ( مدینہ طیبہ) کے عالموں کو بھی دیکھا کہ وہ (نوافل میں) دن کو ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتے۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1162          

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُعَلِّمُنَا الاِسْتِخَارَةَ فِي الأُمُورِ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ يَقُولُ ‏”‏ إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ لِيَقُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي ـ أَوْ قَالَ عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ ـ فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي ـ أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ ـ فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِي ـ قَالَ ـ وَيُسَمِّي حَاجَتَهُ ‏”‏‏‏‏‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:  
[sta_anchor id=”arnotash”]

1162 ـ حدثنا قتيبة، قال حدثنا عبد الرحمن بن أبي الموالي، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله ـ رضى الله عنهما ـ قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا الاستخارة في الأمور كما يعلمنا السورة من القرآن يقول ‏”‏ إذا هم أحدكم بالأمر فليركع ركعتين من غير الفريضة ثم ليقل اللهم إني أستخيرك بعلمك وأستقدرك بقدرتك، وأسألك من فضلك العظيم، فإنك تقدر ولا أقدر وتعلم ولا أعلم وأنت علام الغيوب، اللهم إن كنت تعلم أن هذا الأمر خير لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري ـ أو قال عاجل أمري وآجله ـ فاقدره لي ويسره لي ثم بارك لي فيه، وإن كنت تعلم أن هذا الأمر شر لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري ـ أو قال في عاجل أمري وآجله ـ فاصرفه عني واصرفني عنه، واقدر لي الخير حيث كان ثم أرضني ـ قال ـ ويسمي حاجته ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1162 ـ حدثنا قتیبۃ، قال حدثنا عبد الرحمن بن ابی الموالی، عن محمد بن المنکدر، عن جابر بن عبد اللہ ـ رضى اللہ عنہما ـ قال کان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یعلمنا الاستخارۃ فی الامور کما یعلمنا السورۃ من القرآن یقول ‏”‏ اذا ہم احدکم بالامر فلیرکع رکعتین من غیر الفریضۃ ثم لیقل اللہم انی استخیرک بعلمک واستقدرک بقدرتک، واسالک من فضلک العظیم، فانک تقدر ولا اقدر وتعلم ولا اعلم وانت علام الغیوب، اللہم ان کنت تعلم ان ہذا الامر خیر لی فی دینی ومعاشی وعاقبۃ امری ـ او قال عاجل امری وآجلہ ـ فاقدرہ لی ویسرہ لی ثم بارک لی فیہ، وان کنت تعلم ان ہذا الامر شر لی فی دینی ومعاشی وعاقبۃ امری ـ او قال فی عاجل امری وآجلہ ـ فاصرفہ عنی واصرفنی عنہ، واقدر لی الخیر حیث کان ثم ارضنی ـ قال ـ ویسمی حاجتہ ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ ہم کو سب کاموں میں استخارہ کرنا سکھاتے تھے جیسے قرآن کی کوئی سورۃ سکھلاتے۔آپﷺ فرماتے تھے جب کوئی تم میں سےکسی کام کا ارادہ کرے تو نفل دو رکعت پڑھے۔ پھر یوں کہے: اللھم انی استخیرک آخر تک یعنی اے میرے اللہ! میں تجھ سے تیرے علم کی بدولت بھلائی چاہتا ہوں اور تیری قدرت کی بدولت طاقت چاہتا ہوں۔ اور تیرا بڑا فضل مانگتا ہوں تجھ کو قدرت ہے اور مجھ کو قدرت نہیں تجھ کو علم ہے اور مجھ کو علم نہیں اور تو غیب کا جاننے والا ہے۔اے میرے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (جس کیلئے استخارہ کیا جا رہا ہے) ،میرے دین اور دنیا اور انجام کار کیلئے بہتر ہے یا یوں فرمایا: میرے لیے وقتی طور پر اور انجام کے اعتبار سے یہ بہتر ہے تو وہ مجھ کو نصیب کردے اور اس کا حصول آسان کردے اور اس میں برکت دےاور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین اور دنیا اور انجام کار کیلئے برا ہے یا یوں فرمایا: میرے معاملہ میں وقتی طور پر اور انجام کے اعتبار سے یہ برا ہے، تو اسے مجھ سے ہٹادے،اور مجھے بھی اسے ہٹادے۔پھر میرے لیے خیر مقدر فرمادے۔جہاں بھی وہ ہو،اور اسے میرے دل کو مطمئن بھی کردے۔آپ ﷺنے فرمایا: اس کام کی جگہ اس کام کا نام لے۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : استخارہ سے کاموں میں برکت پیدا ہوتی ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ استخارہ کرنے کے بعد کوئی خواب بھی دیکھا جائے یا کسی دوسرے ذریعہ سے یہ معلوم ہو جائے کہ پیش آمدہ معاملہ میں کون سی روش مناسب ہوگی۔ اس طرح یہ بھی ضروری نہیں کہ طبعی رجحان ہی کی حد تک کوئی بات استخارہ سے دل میں پیدا ہو جائے۔ حدیث میں استخارہ کے یہ فوائد کہیں بیان نہیں ہوئے ہیں اور واقعات سے بھی پتہ چلتا ہے کہ استخارہ کے بعد بعض اوقات ان میں سے کوئی چیز حاصل نہیں ہوتی۔ بلکہ استخارہ کا مقصد صرف طلب خیر ہے۔ جس کام کاارادہ ہے یا جس معاملہ میں آپ الجھے ہوئے ہیں گویا استخارہ کے ذریعہ آپ نے اسے خدا کے علم اور قدرت پر چھوڑ دیا اور اس کی بارگاہ میں حاضر ہو کر پوری طرح اس پر توکل کا وعدہ کر لیا۔“ میں تیرے علم کے واسطہ سے تجھ سے خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت کے واسطہ سے تجھ سے طاقت مانگتا ہوں اور تیرے فضل کا خواستگار ہوں” یہ توکل اور تفویض نہیں تواور کیا چیز ہے؟اور پھر دعا کے آخری الفاظ “میرے لیے خیر مقدر فرمادیجئے جہاں بھی وہ ہوا اوراس پر میرے قلب کو مطمئن بھی کر دیجئے”یہ ہے رضا بالقضاءکی دعا کہ اللہ کے نزدیک معاملہ کی جو نوعیت صحیح ہے، کام اسی کے مطابق ہو اور پھر اس پر بندہ اپنے لیے ہر طرح اطمینان کی بھی دعا کرتا ہے کہ دل میں اللہ کے فیصلہ کے خلاف کسی قسم کا خطرہ بھی نہ پیدا ہو دراصل استخارہ کی اس دعا کے ذریعہ بندہ اول تو توکل کا وعدہ کرتا ہے اور پھر ثابت قدمی اور رضا بالقضاءکی دعا کرتا ہے کہ خواہ معاملہ کا فیصلہ میری خواہش کے خلاف ہی کیوں نہ ہو، ہو وہ خیر ہی اور میرا دل اس سے مطمئن اور راضی ہو جائے۔ اگر واقعی کوئی خلوص دل سے اللہ کے حضور میں یہ دونوں باتیں پیش کر دے تو اس کے کام میں اللہ تعالی کا فضل وکرم سے برکت یقینا ہوگی۔ استخارہ کا صرف یہی فائدہ ہے اور اس سے زیادہ اور کیا چاہیے؟ ( تفہیم البخاری ) حضرت امام بخاری رحمہ اللہ یہاں اس حدیث کو اس لیے لائے کہ اس میں نفل نماز دو رکعت پڑھنے کا ذکر ہے اور یہی ترجمہ باب ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Jabir bin ‘Abdullah : The Prophet (p.b.u.h) used to teach us the way of doing Istikhara (Istikhara means to ask Allah to guide one to the right sort of action concerning any job or a deed), in all matters as he taught us the Suras of the Qur’an. He said, "If anyone of you thinks of doing any job he should offer a two Rakat prayer other than the compulsory ones and say (after the prayer): ‘Allahumma inni astakhiruka bi’ilmika, Wa astaqdiruka bi-qudratika, Wa as’alaka min fadlika al-‘azlm Fa-innaka taqdiru Wala aqdiru, Wa ta’lamu Wala a’lamu, Wa anta ‘allamu l-ghuyub. Allahumma, in kunta ta’lam anna hadha-l-amra Khairun li fi dini wa ma’ashi wa’aqibati amri (or ‘ajili amri wa’ajilihi) Faqdirhu wa yas-sirhu li thumma barik li Fihi, Wa in kunta ta’lamu anna hadha-lamra shar-run li fi dini wa ma’ashi wa’aqibati amri (or fi’ajili amri wa ajilihi) Fasrifhu anni was-rifni anhu. Waqdir li al-khaira haithu kana Thumma ardini bihi.’ (O Allah! I ask guidance from Your knowledge, And Power from Your Might and I ask for Your great blessings. You are capable and I am not. You know and I do not and You know the unseen. O Allah! If You know that this job is good for my religion and my subsistence and in my Hereafter… (or said: If it is better for my present and later needs). Then You ordain it for me and make it easy for me to get, And then bless me in it, and if You know that this job is harmful to me In my religion and subsistence and in the Hereafter… (or said: If it is worse for my present and later needs). Then keep it away from me and let me be away from it. And ordain for me whatever is good for me, And make me satisfied with it). The Prophet added that then the person should name (mention) his need..

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں