Search

صحیح بخاری جلد دؤم : كتاب العمل في الصلاة ( نماز کے کام کے بارے میں) : حدیث:-1198

كتاب العمل في الصلاة
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں

Chapter No: 1

باب اسْتِعَانَةِ الْيَدِ فِي الصَّلاَةِ إِذَا كَانَ مِنْ أَمْرِ الصَّلاَةِ

To take the help of the hands while offering Salat on the condition that the movement should be in line with the rules of the Salat

باب : نماز میں ہاتھ سے نماز کا کوئی کام کرنا.

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رضى الله عنهما يَسْتَعِينُ الرَّجُلُ فِي صَلاَتِهِ مِنْ جَسَدِهِ بِمَا شَاءَ‏.‏ وَوَضَعَ أَبُو إِسْحَاقَ قَلَنْسُوَتَهُ فِي الصَّلاَةِ وَرَفَعَهَا‏.‏ وَوَضَعَ عَلِيٌّ رضى الله عنه كَفَّهُ عَلَى رُصْغِهِ الأَيْسَرِ، إِلاَّ أَنْ يَحُكَّ جِلْدًا أَوْ يُصْلِحَ ثَوْبًا

Ibn Abbas said, "A person can take the help of any portion of his body”, and Abu Ishaq took off and then put on his cap during the Salat. And Ali used to place his right palm over the left wrist except when he wanted to scratch his skin or arrange his clothes

اور عبداللہ بن عباسؓ نے کہا آدمی نماز میں اپنے بدن سے جو چاہے وہ کام کر لے اور ابو اسحٰق سبیعی تابعی نے اپنی ٹوپی نماز میں اتاری اور نماز میں پہنی بھی اور حضرت علیؓ نے اپنی ہتیلی اپنے بائیں پُہنچے پر رکھی مگر بدن کھجاتے وقت یا کپڑا سنوارے وقت۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1198         

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ وَهْىَ خَالَتُهُ ـ قَالَ فَاضْطَجَعْتُ عَلَى عَرْضِ الْوِسَادَةِ، وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَلَسَ، فَمَسَحَ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ آيَاتٍ خَوَاتِيمَ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا، فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي، وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى يَفْتِلُهَا بِيَدِهِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَوْتَرَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى جَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ، فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1198 ـ حدثنا عبد الله بن يوسف، أخبرنا مالك، عن مخرمة بن سليمان، عن كريب، مولى ابن عباس أنه أخبره عن عبد الله بن عباس ـ رضى الله عنهما ـ أنه بات عند ميمونة أم المؤمنين ـ رضى الله عنها ـ وهى خالته ـ قال فاضطجعت على عرض الوسادة، واضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم وأهله في طولها، فنام رسول الله صلى اللهعليه وسلم  حتى انتصف الليل أو قبله بقليل أو بعده بقليل، ثم استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم فجلس، فمسح النوم عن وجهه بيده، ثم قرأ العشر آيات خواتيم سورة آل عمران، ثم قام إلى شن معلقة فتوضأ منها، فأحسن وضوءه، ثم قام يصلي‏.‏ قال عبد الله بن عباس ـ رضى الله عنهما ـ فقمت فصنعت مثل ما صنع، ثم ذهبت فقمت إلى جنبه، فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده اليمنى على رأسي، وأخذ بأذني اليمنى يفتلها بيده، فصلى ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم أوتر، ثم اضطجع حتى جاءه المؤذن، فقام فصلى ركعتين خفيفتين، ثم خرج فصلى الصبح‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1198 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، اخبرنا مالک، عن مخرمۃ بن سلیمان، عن کریب، مولى ابن عباس انہ اخبرہ عن عبد اللہ بن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ انہ بات عند میمونۃ ام المومنین ـ رضى اللہ عنہا ـ وہى خالتہ ـ قال فاضطجعت على عرض الوسادۃ، واضطجع رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم واہلہ فی طولہا، فنام رسول اللہ صلى اللہعلیہ وسلم  حتى انتصف اللیل او قبلہ بقلیل او بعدہ بقلیل، ثم استیقظ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فجلس، فمسح النوم عن وجہہ بیدہ، ثم قرا العشر آیات خواتیم سورۃ آل عمران، ثم قام الى شن معلقۃ فتوضا منہا، فاحسن وضوءہ، ثم قام یصلی‏.‏ قال عبد اللہ بن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ فقمت فصنعت مثل ما صنع، ثم ذہبت فقمت الى جنبہ، فوضع رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یدہ الیمنى على راسی، واخذ باذنی الیمنى یفتلہا بیدہ، فصلى رکعتین، ثم رکعتین، ثم رکعتین، ثم رکعتین، ثم رکعتین، ثم رکعتین، ثم اوتر، ثم اضطجع حتى جاءہ الموذن، فقام فصلى رکعتین خفیفتین، ثم خرج فصلى الصبح‏.‏
‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک رات اپنی خالہ ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہے وہ کہتے تھے میں بستر کے عرض میں لیٹا اور رسول اللہﷺاور آپﷺ کی بیوی اس کے طول میں لیٹے۔ پھر رسول اللہﷺ نے آرام فرمایا۔ جب آدھی رات گزر گئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس سے کچھ بعد تو آپﷺ جاگے اور بیٹھ کر نیند کا خمار اپنے چہرے پر اپنے ہاتھوں سے پونچھنے لگے۔ پھر سورت آل عمران کی آخری دس آیتیں پڑھیں۔ پھر ایک پرانی مشک کی طرف گئے جو لٹک رہی تھی۔ اس میں پانی لے کر اچھی طرح وضو کیا پھر کھڑے ہوکر نماز پڑھنے لگے۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا میں بھی کھڑا ہو ااور جیسا آپﷺ نے کیا تھا میں نے بھی کیا اور میں جا کر آپﷺ کے پہلو میں کھڑا ہوا تو آپﷺ نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا داہنا کان پکڑ ے اس کو اپنے ہاتھ سے مروڑنے لگے پھر آپﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر دورکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں(سب بارہ رکعتیں) پھر وتر پڑھا پھر لیٹ گئے یہاں تک کہ مؤذن آپﷺ کے پاس آیا تو کھڑے ہوکر دو رکعتیں ہلکی پھلکی پڑھیں پھر باہر نکلے اور صبح کی نماز پڑھائی۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 تشریح : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا کان مروڑنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غرض ان کی اصلاح کرنی تھی کہ وہ بائیں طرف سے دائیں طرف کو پھر جائیں۔ کیونکہ مقتدی کا مقام امام کے دائیں طرف ہے۔ یہیں سے امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمہ باب نکالا کیونکہ جب نمازی کو دوسرے کی نماز درست کرنے کے لیے ہاتھ سے کام لینا درست ہواتو اپنی نماز درست کرنے کے لیے تو بطریق اولیٰ ہاتھ سے کام لینا جائز ہوگا ( وحیدی ) اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ آپ کبھی تہجد کی نماز تیرہ رکعتیں بھی پڑھتے تھے۔ نماز میں عمداًکام کرنا بالاتفاق مفسد صلوۃ ہے۔ بھول چوک کے لیے امید عفو ہے۔یہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز تہجد کے آخر میں ایک رکعت وتر پڑھ کر ساری نماز کا طاق کرلینا بھی ثابت ہوا۔ اس قدر وضاحت کے باوجود تعجب ہے کہ بہت سے ذی علم حضرات ایک رکعت وتر کا انکار کرتے ہیں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Kuraib Maula Ibn Abbas : ‘Abdullah bin Abbas said that he had passed a night in the house of Maimuna the mother of the faithful believers , who was his aunt. He said, "I slept across the bed, and Allah’s Apostle along with his wife slept lengthwise. Allah’s Apostle slept till mid-night or slightly before or after it. Then Allah’s Apostle woke up, sat, and removed the traces of sleep by rubbing his hands over his face. Then he recited the last ten verses of Surat-Al Imran (2). Then he went towards a hanging leather water-container and performed a perfect ablution and then stood up for prayer.” ‘Abdullah bin Abbas added, "I got up and did the same as Allah’s Apostle had done and then went and stood by his side. Allah’s Apostle then put his right hand over my head and caught my right ear and twisted it. He offered two Rakat, then two Rakat, then two Rakat, then two Rakat, then two Rakat, then two Rakat and then offered one Raka Witr. Then he lay down till the Muadh-dhin came and then he prayed two light Rakat and went out and offered the early morning (Fajr) prayer.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں