Search

صحیح بخاری جلد دؤم : كتاب العمل في الصلاة ( نماز کے کام کے بارے میں) : حدیث:-1199

كتاب العمل في الصلاة
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں

Chapter No: 2

باب مَا يُنْهَى عَنْهُ مِنَ الْكَلاَمِ فِي الصَّلاَةِ

What speech is prohibited during the Salat

باب : نماز میں بات کرنا منع ہے.


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1199         

حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ فِي الصَّلاَةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا، فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ عِنْدِ النَّجَاشِيِّ سَلَّمْنَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْنَا وَقَالَ ‏”‏ إِنَّ فِي الصَّلاَةِ شُغْلاً ‏”‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَهُ‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1199 ـ حدثنا ابن نمير، حدثنا ابن فضيل، حدثنا الأعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ قال كنا نسلم على النبي صلى الله عليه وسلم وهو في الصلاة فيرد علينا، فلما رجعنا من عند النجاشي سلمنا عليه فلم يرد علينا وقال ‏”‏ إن في الصلاة شغلا ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1199 ـ حدثنا ابن نمیر، حدثنا ابن فضیل، حدثنا الاعمش، عن ابراہیم، عن علقمۃ، عن عبد اللہ ـ رضى اللہ عنہ ـ قال کنا نسلم على النبی صلى اللہ علیہ وسلم وہو فی الصلاۃ فیرد علینا، فلما رجعنا من عند النجاشی سلمنا علیہ فلم یرد علینا وقال ‏”‏ ان فی الصلاۃ شغلا ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نماز ہی میں نبیﷺ کو سلام کیا کرتے آپﷺ جواب بھی دیا کرتے۔ جب ہم نجاشی (حبش کے بادشاہ) کے پاس سے لوٹ کر (مدینہ میں) آئے تو آپﷺ کو سلام کیا (آپﷺ) نے جواب نہیں دیا اور نماز کے بعد فرمایا: نماز میں آدمی کو فرصت کہاں۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ان بزرگوں میں سے ہیں جنہوں نے ابتدائے اسلام میں حبشہ میں جا کر پناہ لی تھی اور نجاشی شاہ حبشہ نے جن کو بڑی عقیدت سے اپنے ہاں جگہ دی تھی۔ اسلام کا بالکل ابتدائی دورتھا، اس وقت نماز میں باہمی کلام جائز تھا بعد میں جب وہ حبشہ سے لوٹے تو نماز میں باہمی کلام کرنے کی ممانعت ہوچکی تھی۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری جملہ کا مفہوم یہ کہ نماز میں تو آدمی حق تعالی کی یاد میں مشغول ہوتا ہے ادھر دل لگارہتا ہے اس لیے یہ لوگوں سے بات چیت کا موقع نہیں ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By ‘Abdullah : We used to greet the Prophet while he was praying and he used to answer our greetings. When we returned from AnNajashi (the ruler of Ethiopia), we greeted him, but he did not answer us (during the prayer) and (after finishing the prayer) he said, "In the prayer one is occupied (with a more serious matter).” Narrated By ‘Abdullah : From the Prophet (same as Above)

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں