Search

صحیح بخاری جلد اول : كتاب العلم (علم کا بیان) : حدیث 120

كتاب العلم
کتاب: علم کے بیان میں
THE BOOK OF KNOWLEDGE
42- بَابُ حِفْظِ الْعِلْمِ:
باب: علم کو محفوظ رکھنے کے بیان میں۔

[quote arrow=”yes”]

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَخِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وِعَاءَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَبَثَثْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الْآخَرُ فَلَوْ بَثَثْتُهُ قُطِعَ هَذَا الْبُلْعُومُ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
120 ـ حدثنا إسماعيل، قال حدثني أخي، عن ابن أبي ذئب، عن سعيد المقبري، عن أبي هريرة، قال حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم وعاءين، فأما أحدهما فبثثته، وأما الآخر فلو بثثته قطع هذا البلعوم‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
120 ـ حدثنا إسماعيل، قال حدثني أخي، عن ابن أبي ذئب، عن سعيد المقبري، عن أبي هريرة، قال حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم وعاءين، فأما أحدهما فبثثته، وأما الآخر فلو بثثته قطع هذا البلعوم‏.‏

ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ان کے بھائی (عبدالحمید) نے ابن ابی ذئب سے نقل کیا۔ وہ سعید المقبری سے روایت کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (علم کے) دو برتن یاد کر لیے ہیں، ایک کو میں نے پھیلا دیا ہے اور دوسرا برتن اگر میں پھیلاؤں تو میرا یہ نرخرا کاٹ دیا جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ «بلعوم» سے مراد وہ نرخرا ہے جس سے کھانا اترتا ہے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : اسی طرح جوہری اور ابن اثیر نے بیان کیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے اس ارشاد کا مطلب محققین علماءکے نزدیک یہ ہے کہ دوسرے برتن سے مراد ایسی حدیثیں ہیں۔ جن میں ظالم وجابر حکام کے حق میں وعیدیں آئی ہیں اور فتنوں کی خبریں ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کبھی اشارے کے طور پر ان باتوں کا ذکر کربھی دیا تھا۔ جیساکہ کہا کہ میں 60ھ کی شر سے اور چھوکروں کی حکومت سے خدا کی پناہ چاہتاہوں۔ اسی سنہ میں یزید کی حکومت ہوئی اور امت میں کتنے ہی فتنے برپا ہوئے۔ یہ حدیث بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اسی زمانے میں بیان کیا، جب فتنوں کا آغاز ہوگیا تھا اور مسلمانوں کی جماعت میں انتشار پیدا ہوچلا تھا،اسی لیے یہ کہا کہ ان حدیثوں کے بیان کرنے سے جان کا خطرہ ہے، لہٰذا میں نے مصلحتاً خاموشی اختیار کرلی ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Huraira: I have memorized two kinds of knowledge from Allah’s Apostle . I have propagated one of them to you and if I propagated the second, then my pharynx (throat) would be cut (i.e. killed).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں