Search

صحیح بخاری جلد دؤم : كتاب العمل في الصلاة ( نماز کے کام کے بارے میں) : حدیث:-1202

كتاب العمل في الصلاة
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں

Chapter No: 4

باب مَنْ سَمَّى قَوْمًا أَوْ سَلَّمَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى غَيْرِهِ مُوَاجَهَةً وَهُوَ لاَ يَعْلَمُ

Whoever named some people or greeted somebody during As-Salat because of ignorance

باب : نماز میں نام لے کر دعا یا بدعا کرنا یا کسی کو سلام کرنا بغیر اسکے مخاطب کئےاور نمازی کو معلوم نہ ہو


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1202         

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا نَقُولُ التَّحِيَّةُ فِي الصَّلاَةِ وَنُسَمِّي، وَيُسَلِّمُ بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ، فَسَمِعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏”‏ قُولُوا التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فَإِنَّكُمْ إِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ فَقَدْ سَلَّمْتُمْ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ لِلَّهِ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالأَرْضِ ‏”‏‏‏‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1202 ـ حدثنا عمرو بن عيسى، حدثنا أبو عبد الصمد عبد العزيز بن عبد الصمد، حدثنا حصين بن عبد الرحمن، عن أبي وائل، عن عبد الله بن مسعود ـ رضى الله عنه ـ قال كنا نقول التحية في الصلاة ونسمي، ويسلم بعضنا على بعض، فسمعه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ‏”‏ قولوا التحيات لله والصلوات والطيبات، السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، فإنكم إذا فعلتم ذلك فقد سلمتم على كل عبد لله صالح في السماء والأرض ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1202 ـ حدثنا عمرو بن عیسى، حدثنا ابو عبد الصمد عبد العزیز بن عبد الصمد، حدثنا حصین بن عبد الرحمن، عن ابی وائل، عن عبد اللہ بن مسعود ـ رضى اللہ عنہ ـ قال کنا نقول التحیۃ فی الصلاۃ ونسمی، ویسلم بعضنا على بعض، فسمعہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فقال ‏”‏ قولوا التحیات للہ والصلوات والطیبات، السلام علیک ایہا النبی ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، السلام علینا وعلى عباد اللہ الصالحین، اشہد ان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ، فانکم اذا فعلتم ذلک فقد سلمتم على کل عبد للہ صالح فی السماء والارض ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم (پہلے) نماز میں یوں کہا کرتے تھے: فلان کو سلام اور نام لیتے تھے اور آپس میں ایک دوسرے کو سلام کرتے تھے تو رسول اللہﷺ نے اس کو سنا اور فرمایا: یوں کہا کرو التًحیات للہ آخر تک یعنی ساری بندگیاں اور کورنشیں اور اچھی باتیں اللہ ہی کیلئے ہیں۔ اے نبیﷺ ! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ٘محمدﷺ اس کے بندے اور بھیجے ہوئے ہیں۔جب تم نے یہ کہا: تو اللہ کے ہر نیک بندے کو آسمان میں ہو یا زمین میں اپنا سلام پہنچا دیا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : باب اور حدیث میں مطابقت ہے لفظ التحیات سے مراد زبان سے کی جانے والی عبادات اورلفظ صلوات سے مراد بدن سے کی جانے والی عبادات اور طیبات سے مراد مال حلال سے کی جانے والی عبادات، یہ سب خاص اللہ ہی کے لیے ہیں۔ ان میں سے جو ذرہ برابر بھی کسی غیر کے لیے کرے گا وہ عند اللہ شرک ٹھہرے گا۔ لفظ نبوی قولواالخ سے ترجمہ باب نکلتا ہے۔ کیونکہ اس وقت تک عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ مسئلہ معلوم نہ تھا کہ نماز میں اس طرح سلام کرنے سے نماز فاسد ہو جاتی ہے، اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو نماز لوٹانے کاحکم نہیں فرمایا۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By ‘Abdullah bin Masud : We used to say the greeting, name and greet each other in the prayer. Allah’s Apostle heard it and said: "Say, ‘At-tahiyyatu lil-lahi was-salawatu wat-taiyibatu. Assalamu ‘Alaika aiyuha-n-Nabiyu wa-rahmatu-l-lahi wa-barakatuhu. Assalamu alaina wa-‘ala ‘ibadi-l-lahi as-salihin… Ashhadu an la ilaha illa-l-lah wa ashhadu anna Muhammadan ‘abdu hu wa Rasuluh. (All the compliments are for Allah and all the prayers and all the good things (are for Allah). Peace be on you, O Prophet, and Allah’s mercy and blessings (are on you). And peace be on us and on the good (pious) worshipers of Allah. I testify that none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is His slave and Apostle.) So, when you have said this, then you have surely sent the greetings to every good (pious) worship per of Allah, whether he be in the Heaven or on the Earth.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں