Search

صحیح بخاری جلد دؤم : كتاب العمل في الصلاة ( نماز کے کام کے بارے میں) : حدیث:-1206

كتاب العمل في الصلاة
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں

Chapter No: 7

باب إِذَا دَعَتِ الأُمُّ وَلَدَهَا فِي الصَّلاَةِ

If a mother calls her son while he is offering Salat

باب : اگر کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اس کی ماں اس کو بلائے تو کیا کرے.


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1206         

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ نَادَتِ امْرَأَةٌ ابْنَهَا، وَهْوَ فِي صَوْمَعَةٍ قَالَتْ يَا جُرَيْجُ‏.‏ قَالَ اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلاَتِي‏.‏ قَالَتْ يَا جُرَيْجُ‏.‏ قَالَ اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلاَتِي‏.‏ قَالَتْ يَا جُرَيْجُ‏.‏ قَالَ اللَّهُمَّ أُمِّي وَصَلاَتِي‏.‏ قَالَتِ اللَّهُمَّ لاَ يَمُوتُ جُرَيْجٌ حَتَّى يَنْظُرَ فِي وَجْهِ الْمَيَامِيسِ‏.‏ وَكَانَتْ تَأْوِي إِلَى صَوْمَعَتِهِ رَاعِيَةٌ تَرْعَى الْغَنَمَ فَوَلَدَتْ فَقِيلَ لَهَا مِمَّنْ هَذَا الْوَلَدُ قَالَتْ مِنْ جُرَيْجٍ نَزَلَ مِنْ صَوْمَعَتِهِ‏.‏ قَالَ جُرَيْجٌ أَيْنَ هَذِهِ الَّتِي تَزْعُمُ أَنَّ وَلَدَهَا لِي قَالَ يَا بَابُوسُ مَنْ أَبُوكَ قَالَ رَاعِي الْغَنَمِ ‏”‏‏‏‏‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1206 ـ وقال الليث حدثني جعفر، عن عبد الرحمن بن هرمز، قال قال أبو هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ نادت امرأة ابنها، وهو في صومعة قالت يا جريج‏.‏ قال اللهم أمي وصلاتي‏.‏ قالت يا جريج‏.‏ قال اللهم أمي وصلاتي‏.‏ قالت يا جريج‏.‏ قال اللهم أمي وصلاتي‏.‏ قالت اللهم لا يموت جريج حتى ينظر في وجه المياميس‏.‏ وكانت تأوي إلى صومعته راعية ترعى الغنم فولدت فقيل لها ممن هذا الولد قالت من جريج نزل من صومعته‏.‏ قال جريج أين هذه التي تزعم أن ولدها لي قال يا بابوس من أبوك قال راعي الغنم ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1206 ـ وقال اللیث حدثنی جعفر، عن عبد الرحمن بن ہرمز، قال قال ابو ہریرۃ ـ رضى اللہ عنہ ـ قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ نادت امراۃ ابنہا، وہو فی صومعۃ قالت یا جریج‏.‏ قال اللہم امی وصلاتی‏.‏ قالت یا جریج‏.‏ قال اللہم امی وصلاتی‏.‏ قالت یا جریج‏.‏ قال اللہم امی وصلاتی‏.‏ قالت اللہم لا یموت جریج حتى ینظر فی وجہ المیامیس‏.‏ وکانت تاوی الى صومعتہ راعیۃ ترعى الغنم فولدت فقیل لہا ممن ہذا الولد قالت من جریج نزل من صومعتہ‏.‏ قال جریج این ہذہ التی تزعم ان ولدہا لی قال یا بابوس من ابوک قال راعی الغنم ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے فرمایا :کہ بنو اسرائیل میں ایک عورت تھی اس نے اپنے بیٹے کو آواز دی ، وہ اس وقت اپنے عبادت خانے میں تھا کہنے لگی : اے جریج! اس وقت نماز میں تھا دعا کرنے لگا: میرے اللہ اب میں کیا کروں نماز پڑھوں یا ماں کو جواب دوں ۔پھر ماں نے پکارا:اے جریج ! دعا کرنے لگا یامیرے اللہ میں کیا کروں ماں کو دیکھوں یا نماز کو۔ پھر اس نے پکارا: اے جریج ! اس نے یہی دعا کی اے میرے اللہ !نماز پڑھوں یا ماں کو جواب دوں۔ آخر اس کی ماں نے (تنگ ہوکر) بددعا کی یا اللہ جریج اس وقت تک نہ مرے جب تک فاحشہ عورت کا منہ نہ دیکھے۔ جریج کے عبادت خانے کے پاس ایک بکری چرانے والی آیا کرتی تھی ، اس کے ہاں بچہ پیدا ہوا ، لوگوں نے پوچھا : یہ کس کا بچہ ہے؟ وہ کہنے لگی جریج کا بچہ ہے وہ ایک مرتبہ اپنے عبادت خانے سے اتر کر میرے پاس رہا تھا۔ جریج کو (جب یہ حال معلوم ہوا تو کہنے لگا) وہ عورت کہاں ہے جو اپنا بچہ مجھ سے بیان کرتی ہے۔ (خیر اس بچے کو سامنے لائی) جریج نے اس سے پوچھا: اے بابوس! بتا تمہارا باپ کون ہے؟ وہ کہنے لگا: میرا باپ ایک بکریاں چرانے والا گڈریا ہے۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : ماں کی اطاعت فرض ہے اور باپ سے زیادہ ماں کا حق ہے۔ اس مسئلہ میں اختلاف ہے بعضوں نے کہا جواب نہ دے، اگر دے گا تو نماز فاسد ہو جائے گی۔ بعضوں نے کہا جواب دے اور نماز فاسد نہ ہوگی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا کہ جب تو نماز میں ہو اور تیری ماں تجھ کو بلائے تو جواب دے اور اگر باپ بلائے تو جواب نہ دے۔ امام بخاری رحمہ اللہ جریج کی حدیث اس باب میں لائے کہ ماں کا جواب نہ دینے سے وہ ( تنگی میں ) مبتلاہوئے۔ بعضوں نے کہا جریج کی شریعت میں نماز میں بات کرنا مباح تھا تو ان کو جواب دینا لازم تھا۔ انہوں نے نہ دیا تو ماں کی بد دعا ان کو لگ گئی۔
ایک روایت میں ہے کہ اگر جریج کو معلوم ہوتا تو جواب دیتا کہ ماں کا جواب دینا بھی اپنے رب کی عبادت ہے۔ بابوس ہر شیرخوار بچے کو کہتے ہیں یا اس بچے کا نام ہوگا۔ اللہ نے اس کوبولنے کی طاقت دی۔ اس نے اپنا باپ بتلایا۔جریج اس طرح اس الزام سے بری ہوئے۔ معلوم ہوا کہ ماں کو ہر حال میں خوش رکھنا اولاد کے لیے ضروری ہے ورنہ ان کی بد دعا اولاد کی زندگی کو تباہ کر سکتی ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Abu Huraira : Allah’s Apostle said, "A woman called her son while he was in his hermitage and said, ‘O Juraij’ He said, ‘O Allah, my mother (is calling me) and (I am offering) my prayer (what shall I do)?’ She again said, ‘O Juraij!’ He said again, ‘O Allah ! My mother (is calling me) and (I am offering) my prayer (what shall I do)?’ She again said, ‘O Juraij’ He again said, ‘O Allah! My mother (is calling me) and (I am offering) my prayer. (What shall I do?)’ She said, ‘O Allah! Do not let Juraij die till he sees the faces of prostitutes.’ A shepherdess used to come by his hermitage for grazing her sheep and she gave birth to a child. She was asked whose child that was, and she replied that it was from Juraij and that he had come out from his hermitage. Juraij said, ‘Where is that woman who claims that her child is from me?’ (When she was brought to him along with the child), Juraij asked the child, ‘O Babus, who is your father?’ The child replied, ‘The shepherd.’ ”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں