Search

صحیح بخاری جلد دؤم : كتاب العمل في الصلاة ( نماز کے کام کے بارے میں) : حدیث:-1210

كتاب العمل في الصلاة
کتاب: نماز کے کام کے بارے میں

Chapter No: 10

باب مَا يَجُوزُ مِنَ الْعَمَلِ فِي الصَّلاَةِ

What kind of actions are permissible during As-Salat

باب : نماز میں کون کون سے کام درست ہیں.


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1210         

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ صَلَّى صَلاَةً قَالَ ‏”‏ إِنَّ الشَّيْطَانَ عَرَضَ لِي، فَشَدَّ عَلَىَّ لِيَقْطَعَ الصَّلاَةَ عَلَىَّ، فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ، فَذَعَتُّهُ، وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أُوثِقَهُ إِلَى سَارِيَةٍ حَتَّى تُصْبِحُوا فَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ فَذَكَرْتُ قَوْلَ سُلَيْمَانَ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي‏.‏ فَرَدَّهُ اللَّهُ خَاسِيًا ‏”‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ فَذَعَتُّهُ بِالذَّالِ أَىْ خَنَقْتُهُ وَفَدَعَّتُّهُ مِنْ قَوْلِ اللَّهِ ‏{‏يَوْمَ يُدَعُّونَ‏}‏ أَىْ يُدْفَعُونَ وَالصَّوَابُ، فَدَعَتُّهُ إِلاَّ أَنَّهُ كَذَا قَالَ بِتَشْدِيدِ الْعَيْنِ وَالتَّاءِ‏‏.

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1210 ـ حدثنا محمود، حدثنا شبابة، حدثنا شعبة، عن محمد بن زياد، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه صلى صلاة قال ‏”‏ إن الشيطان عرض لي، فشد على ليقطع الصلاة على، فأمكنني الله منه، فذعته، ولقد هممت أن أوثقه إلى سارية حتى تصبحوا فتنظروا إليه فذكرت قول سليمان ـ عليه السلام ـ رب هب لي ملكا لا ينبغي لأحد من بعدي‏.‏ فرده الله خاسيا ‏”‏‏.‏ ثم قال النضر بن شميل فذعته بالذال أى خنقته وفدعته من قول الله ‏{‏يوم يدعون‏}‏ أى يدفعون والصواب، فدعته إلا أنه كذا قال بتشديد العين والتاء‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1210 ـ حدثنا محمود، حدثنا شبابۃ، حدثنا شعبۃ، عن محمد بن زیاد، عن ابی ہریرۃ ـ رضى اللہ عنہ ـ عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم انہ صلى صلاۃ قال ‏”‏ ان الشیطان عرض لی، فشد على لیقطع الصلاۃ على، فامکننی اللہ منہ، فذعتہ، ولقد ہممت ان اوثقہ الى ساریۃ حتى تصبحوا فتنظروا الیہ فذکرت قول سلیمان ـ علیہ السلام ـ رب ہب لی ملکا لا ینبغی لاحد من بعدی‏.‏ فردہ اللہ خاسیا ‏”‏‏.‏ ثم قال النضر بن شمیل فذعتہ بالذال اى خنقتہ وفدعتہ من قول اللہ ‏{‏یوم یدعون‏}‏ اى یدفعون والصواب، فدعتہ الا انہ کذا قال بتشدید العین والتاء‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے ایک نماز پڑھی اس کے بعد فرمایا : شیطان میرے سامنے آیا اس نے میری نماز توڑنے کیلئے زورلگایا لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو میرے قابو میں کر دیا۔ میں نے اس کا گلا گھونٹ دیا یا اس کو دھکیل دیا اور میں نے یہ چاہا کہ مسجد کے ایک ستون سے اس کو باندھ دوں صبح کو تم اس کو دیکھ لو لیکن مجھ کو حضرت سلیمان علیہ السلام کی یہ دعا یاد آئی اے اللہ! مجھ کو ایسی بادشاہت دے جو میرے بعد پھر کسی کو نہ ملے آخر اللہ نے ذلت کے ساتھ اس کو بھگا دیا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 تشریح : یہاں یہ اعتراض نہ ہوگا کہ دوسری حدیث میں ہے کہ شیطان عمر کے سایہ سے بھی بھاگتا ہے۔جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے شیطان ڈرتا ہے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کیونکر آیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم توحضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہیں افضل ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ چورڈاکو بدمعاش کوتوال سے زیادہ ڈرتے ہیں بادشاہ سے اتنا نہیں ڈرتے، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بادشاہ کو ہم پر رحم آجائے گا۔ تو اس سے یہ نہیں نکلتا کہ کوتوال بادشاہ سے افضل ہے۔ اس حدیث سے امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ نکالا کہ دشمن کو دھکیلنا یا اس کو دھکا دینا اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے کتاب الصلوۃ میں اہلحدیث کا مذہب قرار دیا کہ نماز میں کھنکارنا یا کوئی گھر میں نہ ہو تو دروازہ کھول دینا، سانپ بچھو نکلے تو اس کا مارنا، سلام کا جواب ہاتھ کے اشارے سے دینا، کسی ضرورت سے آگے پیچھے سرک جانا یہ سب کام درست ہیں۔ ان سے نمازفاسدنہیں ہوتی۔ ( وحیدی ) بعض نسخوں میں ثم قال النضر بن شمیل والی عبارت نہیں ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Abu Huraira : The Prophet once offered the prayer and said, "Satan came in front of me and tried to interrupt my prayer, but Allah gave me an upper hand on him and I choked him. No doubt, I thought of tying him to one of the pillars of the mosque till you get up in the morning and see him. Then I remembered the statement of Prophet Solomon, ‘My Lord ! Bestow on me a kingdom such as shall not belong to any other after me.’ Then Allah made him (Satan) return with his head down (humiliated).”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں