Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1251

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 6

باب فَضْلِ مَنْ مَاتَ لَهُ وَلَدٌ فَاحْتَسَبَ

The superiority of the person whose child dies and he faces the event with patience hoping for Allah’s reward.

باب: جس کا بچہ مر جائے وہ صبر کرے اس کی فضیلت.


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1251         

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ لاَ يَمُوتُ لِمُسْلِمٍ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، فَيَلِجَ النَّارَ إِلاَّ تَحِلَّةَ الْقَسَمِ ‏”‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ‏{‏وَإِنْ مِنْكُمْ إِلاَّ وَارِدُهَا‏}‏‏‏‏‏‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1251 ـ حدثنا علي، حدثنا سفيان، قال سمعت الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏”‏ لا يموت لمسلم ثلاثة من الولد، فيلج النار إلا تحلة القسم ‏”‏‏.‏ قال أبو عبد الله ‏{‏وإن منكم إلا واردها‏}‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1251 ـ حدثنا علی، حدثنا سفیان، قال سمعت الزہری، عن سعید بن المسیب، عن ابی ہریرۃ ـ رضى اللہ عنہ ـ عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم قال ‏”‏ لا یموت لمسلم ثلاثۃ من الولد، فیلج النار الا تحلۃ القسم ‏”‏‏.‏ قال ابو عبد اللہ ‏{‏وان منکم الا واردہا‏}‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبیﷺ نے فرمایا: جس مسلمان کے تین بچّے فوت ہوجائیں وہ جہنم میں نہیں جائے گا اگر جائے گا صرف قسم پوری کرنے کےلیے جائےگا۔ اور ابو عبداللہ امام بخاری فرماتے ہیں کہ (قرآن کی یہ آیت) تم میں سے ہر ایک کو جہنم کے اوپر سے گزرنا ہوگا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 تشریح : نابالغ بچوں کی وفات پر اگر ماں باپ صبر کریں تو اس پر ثواب ملتا ہے۔ قدرتی طور پر اولاد کی موت ماں باپ کے لیے بہت بڑا غم ہے اور اسی لیے اگر کوئی اس پر یہ سمجھ کر صبر کرے کہ اللہ تعالی ہی نے یہ بچہ دیا تھا اور اب اسی نے اٹھالیا تو اس حادثہ کی سنگینی کے مطابق اس پرثواب بھی اتنا ہی ملے گا۔ اس کے گنا ہ معاف ہو جائیں گے۔ اور آخرت میں اس کی جگہ جنت میں ہوگی۔ آخر میں یہ بتایا ہے کہ جہنم سے یوں تر ہر مسلمان کو گزرنا ہوگا لیکن جو مومن بندے اس کے مستحق نہیں ہوں گے، ان کا گزرنا بس ایسا ہی ہوگا جیسے قسم پوری کی جارہی ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس پر قرآن مجید کی آیت بھی لکھی ہے۔ بعض علماءنے ا س کی یہ توجیہ بیان کی ہے کہ پل صراط چونکہ ہے ہی جہنم پر اور اس سے ہر انسان کو گزرنا ہوگا۔ اب جو نیک ہے وہ اس سے بآسانی گزر جائے گا لیکن بدعمل یا کافر اس سے گزر نہ سکیں گے اورجہنم میں چلے جائیں گے تو جہنم سے گزر نے سے یہی مرادہے۔
یہاں اس بات کا بھی لحاظ رہے کہ حدیث میں نابالغ اولاد کے مرنے پر اس اجر عظیم کا وعدہ کیا گیا ہے۔ بالغ کا ذکر نہیں ہے حالانکہ بالغ اور خصوصا جوان اولاد کی موت کا سانحہ سب سے بڑا ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بچے ماں باپ کی اللہ تعالی سے شفارس کرتے ہیں۔ بعض روایتوں میں ایک بچے کی موت پر بھی یہی وعدہ موجود ہے۔جہاں تک صبر کا تعلق ہے وہ بہر حال بالغ کی موت پر بھی ملے گا۔
الغرض دوزخ کے اوپر سے گزرنے کا مطلب پل صراط کے اوپر سے گزرناہے جو دوزخ کے پشت پر نصب ہے پس مومن کا دوزخ میں جانا یہی پل صراط کے اوپر سے گزرنا ہے۔آیت شریفہ ( وان منکم الا واردھا ) کا یہی مفہوم ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "No Muslim whose three children died will go to the Fire except for Allah’s oath (i.e. everyone has to pass over the bridge above the lake of fire).”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں