Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1270

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 22

باب الْكَفَنِ فِي الْقَمِيصِ الَّذِي يُكَفُّ أَوْ لاَ يُكَفُّ

To shroud one in a shirt, stitched or unstitched.

باب: قمیص میں کفن دینا اس کا حاشیہ سلا ہو یا بے سلا۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1270         

حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ بَعْدَ مَا دُفِنَ فَأَخْرَجَهُ، فَنَفَثَ فِيهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1270 ـ حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا ابن عيينة، عن عمرو، سمع جابرا ـ رضى الله عنه ـ قال أتى النبي صلى الله عليه وسلم عبد الله بن أبى بعد ما دفن فأخرجه، فنفث فيه من ريقه وألبسه قميصه‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1270 ـ حدثنا مالک بن اسماعیل، حدثنا ابن عیینۃ، عن عمرو، سمع جابرا ـ رضى اللہ عنہ ـ قال اتى النبی صلى اللہ علیہ وسلم عبد اللہ بن ابى بعد ما دفن فاخرجہ، فنفث فیہ من ریقہ والبسہ قمیصہ‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ عبد اللہ بن ابی منافق کی قبر پر اس وقت آئے جب وہ دفن ہوچکا تھا۔آپﷺ نے اس کی لاش نکلوائی اور اپنا لعاب اس پر ڈالا اور اپنا کرتہ اس کو پہنایا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 تشریح : عبد اللہ بن ابی مشہور منافق ہے جو جنگ احد کے موقع پر راستے میں سے کتنے ہی سادہ لوح مسلمانوں کو بہکا کر واپس لے آیا تھا اور اسی نے ایک موقع پر یہ بھی کہا تھا کہ ہم مدنی اور شریف لوگ ہیں اور یہ مہاجر مسلمان ذلیل پردیسی ہیں۔ ہمارا داؤ لگے گا تو ہم ان کو مدینہ سے نکال باہر کریں گے۔ اس کا بیٹا عبداللہ سچا مسلمان صحابی رسول تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دل شکنی گوارا نہیں کی اور ازراہ کرم اپنا کرتہ اس کے کفن کے لیے عنایت فرمایا۔ بعضوں نے کہا کہ جنگ بدر میں جب حضرت عباس رضی اللہ عنہ قید ہو کر آئے تو وہ ننگے تھے۔ان کا یہ حال زاردیکھ کر اسی عبداللہ بن ابی نے اپنا کرتا ان کو پہنچادیا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بدلہ ادا کردیا کہ یہ احسان باقی نہ رہے۔
ان منافق لوگوں کے بارے میں پہلی آیت استغفرلہم اولا تستغفرلہم ان تستغفرلہم ( التوبہ: 80 ) نازل ہوئی تھی۔ اس آیت سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سمجھے کہ ان پر نماز پڑھنا منع ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو سمجھایا کہ اس آیت میں مجھ کو اختیار دیا گیا ہے۔ تب حضرت عمر رضی اللہ عنہ خاموش رہے۔ بعد میں آیت ولا تصل علي احد منہم ( التوبہء84 ) نازل ہوئی۔ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے منافقوں پر نماز جنازہ پڑھنے سے قطعاً روک دیا۔ پہلی اور دوسری روایتوں میں تطبیق یہ ہے کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کرتہ دینے کا وعدہ فرمادیا تھا پھر عبداللہ کے عزیزوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینا مناسب نہ جانا اور عبداللہ کا جنازہ تیار کرکے قبر میں اتاردیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کیا جو روایت میں مذکور ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Jabir : The Prophet came to (the grave of) ‘Abdullah bin Ubai after his body was buried. The body was brought out and then the Prophet put his saliva over the body and clothed it in his shirt.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں