Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1274

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 25

باب الْكَفَنِ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ

To shroud one with (the price of) all of one’s property.

باب: کفن کی تیاری میّت کے سارے مال میں سے کرنی چاہئیے۔

وَبِهِ قَالَ عَطَاءٌ وَالزُّهْرِيُّ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَقَتَادَةُ‏.‏ وَقَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ الْحَنُوطُ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ‏.‏ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ يُبْدَأُ بِالْكَفَنِ ثُمَّ بِالدَّيْنِ ثُمَّ بِالْوَصِيَّةِ‏.‏ وَقَالَ سُفْيَانُ أَجْرُ الْقَبْرِ وَالْغَسْلِ هُوَ مِنَ الْكَفَنِ‏

And this is said by Ata, Az-Zuhri, Amr bin Dinar and Qatada. Amr bin Dinar added, "Also Hanut is to be taken from his property.” And Ibrahim said, "Start with the shroud first then pay his debts, then follow his will.” And Sufyan said, "The payment for the grave and for washing the body is also included in the shroud expenses.”

اور عطاء اور زہری اور عمرو بن دینار اور قتادہ کا یہی قول ہے۔ اور عمرو بن دینار نے کہا ہے کہ خوشبو کا خرچ بھی سارے مال میں سے کیا جائے اور ابراہیم نخعی نے کہا پہلے مال میں سے کفن کی تیاری کریں ، پھر قرض ادا کریں پھر وصیّت پوری کریں اور سفیان ثوری نے کہا قبر اور غسّال کی اجرت بھی کفن میں داخل ہے ۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1274         

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أُتِيَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ـ رضى الله عنه ـ يَوْمًا بِطَعَامِهِ فَقَالَ قُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ ـ وَكَانَ خَيْرًا مِنِّي ـ فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ مَا يُكَفَّنُ فِيهِ إِلاَّ بُرْدَةٌ، وَقُتِلَ حَمْزَةُ أَوْ رَجُلٌ آخَرُ خَيْرٌ مِنِّي فَلَمْ يُوجَدْ لَهُ مَا يُكَفَّنُ فِيهِ إِلاَّ بُرْدَةٌ، لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ قَدْ عُجِّلَتْ لَنَا طَيِّبَاتُنَا فِي حَيَاتِنَا الدُّنْيَا، ثُمَّ جَعَلَ يَبْكِي‏‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1274 ـ حدثنا أحمد بن محمد المكي، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن سعد، عن أبيه، قال أتي عبد الرحمن بن عوف ـ رضى الله عنه ـ يوما بطعامه فقال قتل مصعب بن عمير ـ وكان خيرا مني ـ فلم يوجد له ما يكفن فيه إلا بردة، وقتل حمزة أو رجل آخر خير مني فلم يوجد له ما يكفن فيه إلا بردة، لقد خشيت أن يكون قد عجلت لنا طيباتنا في حياتنا الدنيا، ثم جعل يبكي‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1274 ـ حدثنا احمد بن محمد المکی، حدثنا ابراہیم بن سعد، عن سعد، عن ابیہ، قال اتی عبد الرحمن بن عوف ـ رضى اللہ عنہ ـ یوما بطعامہ فقال قتل مصعب بن عمیر ـ وکان خیرا منی ـ فلم یوجد لہ ما یکفن فیہ الا بردۃ، وقتل حمزۃ او رجل آخر خیر منی فلم یوجد لہ ما یکفن فیہ الا بردۃ، لقد خشیت ان یکون قد عجلت لنا طیباتنا فی حیاتنا الدنیا، ثم جعل یبکی‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ابراہیم بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک دن کھانا رکھا گیا۔ انہوں نےکہا:حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ مجھ سے بہتر تھے وہ (جنگ اُحد میں) شہید ہوئے ان کے کفن کےلیے صرف ایک چادر ملی۔ حضرت حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ یا اور کوئی دوسرا شخص شہید ہوئے جو مجھ سے بہتر تھے ان کے کفن کےلیے صرف ایک چادر ملی۔ میں ڈرتا ہوں کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے چین اور سکون کے سامان ہم کو جلدی سے دنیا ہی میں دے دیے گئے ہوں۔ پھر رونا شروع کر دیا۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : امام المحدثین رحمتہ اللہ علیہ نے اس حدیث سے یہ ثابت کیا کہ حضرت مصعب اور حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہما کا کل مال اتنا ہی تھا۔ بس ایک چادر کفن کے لیے تو ایسے موقع پر سارا مال خرچ کرنا چاہیے۔ اس میں اختلاف ہے کہ میت قرض دار ہوتو صرف اتنا کفن دیا جائے کہ سترپوشی ہوجائے یا سارا بدن ڈھانکا جائے۔ حافظ ابن حجر نے اس کو ترجیح دی ہے کہ سارا بدن ڈھانکا جائے ایسا کفن دینا چاہیے۔ حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ قریشی جلیل القدر صحابی ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت سے پہلے ہی ان کو مدینہ شریف بطور معلم القرآن ومبلغ اسلام بھیج دیا تھا۔ ہجرت سے پہلے ہی انہوں نے مدینہ میں جمعہ قائم فرمایا جب کہ مدینہ خود ایک گاؤں تھا۔ اسلام سے قبل یہ قریش کے حسین نوجوانوں میں عیش وآرام میں زیب وزینت میں شہرت رکھتے تھے مگر اسلام لانے کے بعد یہ کامل درویش بن گئے۔ قرآن پاک کی آیت رِجَال صَدَقُوا مَا عَاہَدُو اللّٰہَ عَلَیہِ ( الاحزاب: 23 ) ان ہی کے حق میں نازل ہوئی۔ جنگ احد میں یہ شہید ہوئے ( رضی اللہ عنہ وارضاہ )۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Sad from his father : Once the meal of ‘Abdur-Rahman bin ‘Auf was brought in front of him, and he said, "Mustab bin ‘Umar was martyred and he was better than I, and he had nothing except his Burd (a black square narrow dress) to be shrouded in. Hamza or another person was martyred and he was also better than I and he had nothing to be shrouded in except his Burd. No doubt, I fear that the rewards of my deeds might have been given early in this world.” Then he started weeping.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں