Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1277

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 28

باب مَنِ اسْتَعَدَّ الْكَفَنَ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَلَمْ يُنْكَرْ عَلَيْهِ

(If) somebody prepared his shroud (before his death) (in the lifetime of the Prophet (s.a.w) and the Prophet(s.a.w) did not object to that).

باب: نبی ﷺ کے زمانے میں اپنا کفن تیار کرنا اور اس پر اعتراض نہ ہونا۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1277         

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ امْرَأَةً، جَاءَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِبُرْدَةٍ مَنْسُوجَةٍ فِيهَا حَاشِيَتُهَا ـ أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ قَالُوا الشَّمْلَةُ‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَتْ نَسَجْتُهَا بِيَدِي، فَجِئْتُ لأَكْسُوَكَهَا‏.‏ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا إِزَارُهُ، فَحَسَّنَهَا فُلاَنٌ فَقَالَ اكْسُنِيهَا، مَا أَحْسَنَهَا‏.‏ قَالَ الْقَوْمُ مَا أَحْسَنْتَ، لَبِسَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، ثُمَّ سَأَلْتَهُ وَعَلِمْتَ أَنَّهُ لاَ يَرُدُّ‏.‏ قَالَ إِنِّي وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ لأَلْبَسَهَا إِنَّمَا سَأَلْتُهُ لِتَكُونَ كَفَنِي‏.‏ قَالَ سَهْلٌ فَكَانَتْ كَفَنَهُ‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1277 ـ حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا ابن أبي حازم، عن أبيه، عن سهل ـ رضى الله عنه ـ أن امرأة، جاءت النبي صلى الله عليه وسلم ببردة منسوجة فيها حاشيتها ـ أتدرون ما البردة قالوا الشملة‏.‏ قال نعم‏.‏ قالت نسجتها بيدي، فجئت لأكسوكها‏.‏ فأخذها النبي صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها، فخرج إلينا وإنها إزاره، فحسنها فلان فقال اكسنيها، ما أحسنها‏.‏ قال القوم ما أحسنت، لبسها النبي صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها، ثم سألته وعلمت أنه لا يرد‏.‏ قال إني والله ما سألته لألبسها إنما سألته لتكون كفني‏.‏ قال سهل فكانت كفنه‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1277 ـ حدثنا عبد اللہ بن مسلمۃ، حدثنا ابن ابی حازم، عن ابیہ، عن سہل ـ رضى اللہ عنہ ـ ان امراۃ، جاءت النبی صلى اللہ علیہ وسلم ببردۃ منسوجۃ فیہا حاشیتہا ـ اتدرون ما البردۃ قالوا الشملۃ‏.‏ قال نعم‏.‏ قالت نسجتہا بیدی، فجئت لاکسوکہا‏.‏ فاخذہا النبی صلى اللہ علیہ وسلم محتاجا الیہا، فخرج الینا وانہا ازارہ، فحسنہا فلان فقال اکسنیہا، ما احسنہا‏.‏ قال القوم ما احسنت، لبسہا النبی صلى اللہ علیہ وسلم محتاجا الیہا، ثم سالتہ وعلمت انہ لا یرد‏.‏ قال انی واللہ ما سالتہ لالبسہا انما سالتہ لتکون کفنی‏.‏ قال سہل فکانت کفنہ‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبیﷺکے پاس آئی، اور ایک بنی ہوئی حاشیہ دار چادر آپﷺ کےلیے تحفہ لائی۔ تم جانتے ہو چادر کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا: شملہ ۔سہیل نے کہا: ہاں شملہ ۔خیروہ کہنے لگی یہ میں نےاپنے ہاتھ سےبُنی ہے ۔میں اس لیے لائی ہوں کہ آپﷺ اس کو پہنیں۔نبیﷺ کو چادر کی اس وقت ضرورت تھی آپﷺ نے لے لی۔ پھر اسے بطور ازار باندھ کر باہر تشریف لائے، تو ایک شخص (عبد الرحمٰن بن عوف)کہنے لگے ، کیا عمدہ چادر ہے ، یہ مجھ کو عنایت کیجئے۔لوگوں نے عبد الرحمٰن سے کہا تم نے اچھا نہیں کیا ۔ تم جانتے ہو کہ نبیﷺ کو چادر کی ضرورت تھی ، آپﷺ نے اس کو پہن لیا ،تم نے پھر کیسے مانگی۔تم یہ بھی جانتے ہو کہ آپﷺ کسی کا سوال ردّ نہیں کرتے۔ عبدالرحمٰن نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے پہننے کیلئے نہیں مانگی بلکہ میں اسکو کفن بناؤں گا ۔سہل نے کہا ، پھر وہ چادر ان کا کفن بنی۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : گویا حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی ہی میں اپنا کفن مہیا کرلیا۔ یہی باب کا مقصد ہے۔ یہ بھی ثابت ہوا کہ کسی مخیر معتمد بزرگ سے کسی واقعی ضرورت کے موقع پر جائز سوال بھی کیا جاسکتا ہے۔ ایسی احادیث سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر قیاس کرکے جو آج کے پیروں کا تبرک حاصل کیا جاتا ہے یہ درست نہیں کیونکہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات اور معجزات میں سے ہیں اور آپ ذریعہ خیروبرکت ہیں کوئی اور نہیں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Sahl : A woman brought a woven Burda (sheet) having edging (border) to the Prophet, Then Sahl asked them whether they knew what is Burda, they said that Burda is a cloak and Sahl confirmed their reply. Then the woman said, "I have woven it with my own hands and I have brought it so that you may wear it.” The Prophet accepted it, and at that time he was in need of it. So he came out wearing it as his waist-sheet. A man praised it and said, "Will you give it to me? How nice it is!” The other people said, "You have not done the right thing as the Prophet is in need of it and you have asked for it when you know that he never turns down anybody’s request.” The man replied, "By Allah, I have not asked for it to wear it but to make it my shroud.” Later it was his shroud.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں