Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1287

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 32

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ‏”‏ إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ‏

The statement of the Prophet (s.a.w), "The deceased is punished because of the weeping (with wailing) of some of his relatives, if wailing was the custom of that dead person.”

باب: نبی ﷺ کا یہ فرماناکہ میّت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے یعنی جب رونا پیٹنا میّت کے خاندان کی رسم ہو۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1287         

فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَدْ كَانَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ، ثُمَّ حَدَّثَ قَالَ صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ، إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ سَمُرَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ، فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلاَءِ الرَّكْبُ قَالَ فَنَظَرْتُ فَإِذَا صُهَيْبٌ، فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ادْعُهُ لِي‏.‏ فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ فَقُلْتُ ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ‏.‏ فَلَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي يَقُولُ وَاأَخَاهُ، وَاصَاحِبَاهُ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَىَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ‏”‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1287 ـ فقال ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ قد كان عمر ـ رضى الله عنه ـ يقول بعض ذلك، ثم حدث قال صدرت مع عمر ـ رضى الله عنه ـ من مكة حتى إذا كنا بالبيداء، إذا هو بركب تحت ظل سمرة فقال اذهب، فانظر من هؤلاء الركب قال فنظرت فإذا صهيب، فأخبرته فقال ادعه لي‏.‏ فرجعت إلى صهيب فقلت ارتحل فالحق أمير المؤمنين‏.‏ فلما أصيب عمر دخل صهيب يبكي يقول واأخاه، واصاحباه‏.‏ فقال عمر ـ رضى الله عنه ـ يا صهيب أتبكي على وقد قال رسول الله صلى اللهعليه وسلم  ‏”‏ إن الميت يعذب ببعض بكاء أهله عليه ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1287 ـ فقال ابن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ قد کان عمر ـ رضى اللہ عنہ ـ یقول بعض ذلک، ثم حدث قال صدرت مع عمر ـ رضى اللہ عنہ ـ من مکۃ حتى اذا کنا بالبیداء، اذا ہو برکب تحت ظل سمرۃ فقال اذہب، فانظر من ہولاء الرکب قال فنظرت فاذا صہیب، فاخبرتہ فقال ادعہ لی‏.‏ فرجعت الى صہیب فقلت ارتحل فالحق امیر المومنین‏.‏ فلما اصیب عمر دخل صہیب یبکی یقول وااخاہ، واصاحباہ‏.‏ فقال عمر ـ رضى اللہ عنہ ـ یا صہیب اتبکی على وقد قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ ان المیت یعذب ببعض بکاء اہلہ علیہ ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کچھ کہتے تھے (کہ میّت پر اس کے لوگوں کے رونے سے عذاب ہوگا)پھر بیان کرنے لگے کہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ (حج کرکے)مکّہ سے لوٹ رہا تھا۔ جب بیداء میں پہنچا تو انہوں نے چند سواروں کو ببول کے درخت کے سائے میں دیکھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: جاکر دیکھو کہ کون لوگ ہیں؟ میں آیا تو دیکھا حضرت صہیب رضی اللہ عنہ ہیں۔ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ،انہوں نے کہا: ان کو بلاکے لاؤ ۔ میں لوٹ کر آیا اور حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا چلو، امیرالمومنین نے تم کو بلایا ہے (خیر یہ قصّہ تو ہوچکا)جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے تو صہیب رضی اللہ عنہ روتے ہوئےآئے کہہ رہے تھے ،ہائے بھیّا ! ہائے میرے یار ! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نےان سے کہا ‘ صہیب!تم مجھ پر روتے ہو اور (تم نہیں جانتے) کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: میت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے؟


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 
 English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Ibn Abbas said, "Umar used to say so.” Then he added narrating, "I accompanied Umar on a journey from Mecca till we reached Al-Baida. There he saw some travellers in the shade of a Samura (A kind of forest tree). He said (to me), "Go and see who those travellers are.” So I went and saw that one of them was Suhaib. I told this to ‘Umar who then asked me to call him. So I went back to Suhaib and said to him, "Depart and follow the chief of the faithful believers.” Later, when ‘Umar was stabbed, Suhaib came in weeping and saying, "O my brother, O my friend!” (on this ‘Umar said to him, "O Suhaib! Are you weeping for me while the Prophet said, "The dead person is punished by some of the weeping of his relatives?”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں