Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1288

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 32

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ‏”‏ إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ‏

The statement of the Prophet (s.a.w), "The deceased is punished because of the weeping (with wailing) of some of his relatives, if wailing was the custom of that dead person.”

باب: نبی ﷺ کا یہ فرماناکہ میّت پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے یعنی جب رونا پیٹنا میّت کے خاندان کی رسم ہو۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1288         

قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ عُمَرَ، وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِنَّ اللَّهَ لَيُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ‏.‏ وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏”‏ إِنَّ اللَّهَ لَيَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ‏”‏‏.‏ وَقَالَتْ حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ ‏{‏وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى‏}‏‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عِنْدَ ذَلِكَ وَاللَّهُ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى‏.‏ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ وَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ شَيْئًا‏‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1288 ـ قال ابن عباس ـ رضى الله عنهما فلما مات عمر ـ رضى الله عنه ـ ذكرت ذلك لعائشة ـ رضى الله عنها ـ فقالت رحم الله عمر، والله ما حدث رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله ليعذب المؤمن ببكاء أهله عليه‏.‏ ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏”‏ إن الله ليزيد الكافر عذابا ببكاء أهله عليه ‏”‏‏.‏ وقالت حسبكم القرآن ‏{‏ولا تزر وازرة وزر أخرى‏}‏‏.‏ قال ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ عند ذلك والله هو أضحك وأبكى‏.‏ قال ابن أبي مليكة والله ما قال ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ شيئا‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1288 ـ قال ابن عباس ـ رضى اللہ عنہما فلما مات عمر ـ رضى اللہ عنہ ـ ذکرت ذلک لعائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ فقالت رحم اللہ عمر، واللہ ما حدث رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ان اللہ لیعذب المومن ببکاء اہلہ علیہ‏.‏ ولکن رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قال ‏”‏ ان اللہ لیزید الکافر عذابا ببکاء اہلہ علیہ ‏”‏‏.‏ وقالت حسبکم القرآن ‏{‏ولا تزر وازرۃ وزر اخرى‏}‏‏.‏ قال ابن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ عند ذلک واللہ ہو اضحک وابکى‏.‏ قال ابن ابی ملیکۃ واللہ ما قال ابن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ شیئا‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا تو میں نے ان کی یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کی۔انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر رحم کرے (ان کی غلطی معاف کرے) اللہ کی قسم! رسول اللہﷺ نے یہ نہیں فرمایا: کہ اللہ مومن پر اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دے گا بلکہ رسول اللہﷺ نے یوں فرمایا: کہ کافر کے گھر والے جب اس پر روتے ہیں تو اللہ اور زیادہ اس کو عذاب دیتا ہے اور کہنے لگیں کہ قرآن کی یہ آیت تمہارے لیے کافی ہے کوئی کسی کے گناہ کا ذمہ دار اور بوجھ اٹھانے والا نہیں ہے۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس وقت یہ آیت پڑھی (سورہ نجم کی آیت) اور اللہ ہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے۔ابن ابی ملیکہ نے کہا ابن عباس رضی اللہ عنہ کی یہ تقریر سن کر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کوئی جواب نہ دیا ۔


حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

 تشریح : یہ آیت سورۃ فاطر میں ہے۔ مطلب امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ کا یہ ہے کہ کسی شخص پر غیر کے فعل سے سزانہ ہوگی مگر ہاں جب اس کو بھی اس فعل میں ایک طرح کی شرکت ہو۔ جیسے کسی کے خاندان کی رسم رونا پیٹنا نوحہ کرنا ہو اور وہ اس سے منع نہ کر جائے تو بے شک اس کے گھر والوں کے نوحہ کرنے سے اس پر عذاب ہوگا۔ بعضوں نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث اس پر محمول ہے کہ جب میت نوحہ کرنے کی وصیت کرجائے۔ بعضوں نے کہا کہ عذاب سے یہ مطلب ہے کہ میت کو تکلیف ہوتی ہے اس کے گھر والوں کے نوحہ کرنے سے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسی کی تائید کی ہے حدیث لاتقتل نفس کو خود امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے دیات وغیرہ میں وصل کیا ہے۔ اس سے امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ نکالا کہ ناحق خون کوئی اور بھی کرتا ہے تو قابیل پر اس کے گناہ کا ایک حصہ ڈالا جاتا ہے اور اس کی وجہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان فرمائی کہ اس نے ناحق خون کی بنا سب سے پہلے قائم کی تو اسی طرح جس کے خاندان میں نوحہ کرنے اور رونے پیٹنے کی رسم ہے اور اس نے منع نہ کیا تو کیا عجب ہے کہ نوحہ کرنے والوں کے گناہ کا ایک حصہ اس پر بھی ڈالا جائے اور اس کو عذاب ہو۔ ( وحیدی ) 
 English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Ibn Abbas added, "When ‘Umar died I told all this to ‘Aisha and she said, ‘May Allah be merciful to Umar. By Allah, Allah’s Apostle did not say that a believer is punished by the weeping of his relatives. But he said, Allah increases the punishment of a non-believer because of the weeping of his relatives.” ‘Aisha further added, "The Qur’an is sufficient for you (to clear up this point) as Allah has stated: ‘No burdened soul will bear another’s burden.’ ” (35.18). Ibn Abbas then said, "Only Allah makes one laugh or cry.” Ibn Umar did not say anything after that.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں