Search

صحیح بخاری جلد اول : كتاب العلم (علم کا بیان) : حدیث 130

كتاب العلم
کتاب: علم کے بیان میں
THE BOOK OF KNOWLEDGE
50- بَابُ الْحَيَاءِ فِي الْعِلْمِ:
باب: اس بیان میں کہ حصول علم میں شرمانا مناسب نہیں ہے!۔

وَقَالَ مُجَاهِدٌ لاَ يَتَعَلَّمُ الْعِلْمَ مُسْتَحْىٍ وَلاَ مُسْتَكْبِرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَتْ عَائِشَةُ نِعْمَ النِّسَاءُ نِسَاءُ الأَنْصَارِ لَمْ يَمْنَعْهُنَّ الْحَيَاءُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ‏.‏
مجاہد کہتے ہیں کہ متکبر اور شرمانے والا آدمی علم حاصل نہیں کر سکتا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا ارشاد ہے کہ انصار کی عورتیں اچھی عورتیں ہیں کہ شرم انہیں دین میں سمجھ پیدا کرنے سے نہیں روکتی۔

[quote arrow=”yes”]

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هِشَامُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏”إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا احْتَلَمَتْ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَغَطَّتْ أُمُّ سَلَمَةَ تَعْنِي وَجْهَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَوَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏تَرِبَتْ يَمِينُكِ فَبِمَ يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
130 ـ حدثنا محمد بن سلام، قال أخبرنا أبو معاوية، قال حدثنا هشام، عن أبيه، عن زينب ابنة أم سلمة، عن أم سلمة، قالت جاءت أم سليم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن الله لا يستحيي من الحق، فهل على المرأة من غسل إذا احتلمت قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إذا رأت الماء ‏”‏‏.‏ فغطت أم سلمة ـ تعني وجهها ـ وقالت يا رسول الله وتحتلم المرأة قال ‏”‏ نعم تربت يمينك فبم يشبهها ولدها ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
130 ـ حدثنا محمد بن سلام، قال اخبرنا ابو معاویۃ، قال حدثنا ہشام، عن ابیہ، عن زینب ابنۃ ام سلمۃ، عن ام سلمۃ، قالت جاءت ام سلیم الى رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فقالت یا رسول اللہ ان اللہ لا یستحیی من الحق، فہل على المراۃ من غسل اذا احتلمت قال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ اذا رات الماء ‏”‏‏.‏ فغطت ام سلمۃ ـ تعنی وجہہا ـ وقالت یا رسول اللہ وتحتلم المراۃ قال ‏”‏ نعم تربت یمینک فبم یشبہہا ولدہا ‏”‏‏.‏
 

ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ نے خبر دی، ان سے ہشام نے اپنے باپ کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے زینب بنت ام سلمہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ (اپنی والدہ) ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ ام سلیم (نامی ایک عورت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ حق بات بیان کرنے سے نہیں شرماتا (اس لیے میں پوچھتی ہوں کہ) کیا احتلام سے عورت پر بھی غسل ضروری ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (ہاں) جب عورت پانی دیکھ لے۔ (یعنی کپڑے وغیرہ پر منی کا اثر معلوم ہو) تو (یہ سن کر) ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے (شرم کی وجہ سے) اپنا چہرہ چھپا لیا اور کہا، یا رسول اللہ! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں! تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں، پھر کیوں اس کا بچہ اس کی صورت کے مشابہ ہوتا ہے (یعنی یہی اس کے احتلام کا ثبوت ہے)۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : انصار کی عورتیں ان مخصوص مسائل کے دریافت کرنے میں کسی قسم کی شرم سے کام نہیں لیتی تھیں، جن کا تعلق صرف عورتوں سے ہے۔ یہ واقعہ ہے کہ اگر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مسائل کو وضاحت کے ساتھ دریافت نہ کرتیں توآج مسلمان عورتوں کو اپنی زندگی کے اس گوشے کے لیے رہنمائی کہاں سے ملتی، اسی طرح مذکورہ حدیث میں حضرت ام سلیم نے نہایت خوب صورتی کے ساتھ پہلے اللہ تعالیٰ کی صفت خاص بیان فرمائی کہ وہ حق بات کے بیان میں نہیں شرماتا، پھر وہ مسئلہ دریافت کیا جو بظاہر شرم سے تعلق رکھتا ہے، مگرمسئلہ ہونے کی حیثیت میں اپنی جگہ دریافت طلب تھا،پس پوری امت پر سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑا احسان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذاتی زندگی سے متعلق بھی وہ باتیں کھول کر بیان فرمادیں جنھیں عام طور پر لوگ بے جاشرم کے سہارے بیان نہیں کرتے اور دوسری طرف صحابیہ عورتوں کی بھی یہ امت بے حد ممنون ہے کہ انھوں نے آپ سے سب مسائل دریافت کرڈالے، جن کی ہرعورت کو ضرورت پیش آتی ہے۔
حضرت زینب بنت عبداللہ بن الاسد مخزومی اپنے زمانہ کی بڑی فاضلہ خاتون تھیں، ان کی والدہ ماجدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا اپنے خاوند عبداللہ کی وفات بعد غزوئہ احد کے عدت گزارنے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت سے مشرف ہوئیں توان کی تربیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے پاس ہوئی۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا اسلام میں پہلی خاتون ہیں جنھوں نے مدینہ طیبہ کو ہجرت کی، ان کے خاوند ابوسلمہ بدرمیں شریک تھے، احد میں یہ مجروح ہوئے اور بعد میں وفات پائی، جن کے جنازے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نوتکبیروں سے نمازجنازہ ادا فرمائی تھی، اس وقت ام سلمہ حاملہ تھیں۔ وضع حمل کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حرم میں ان کو شرف حاصل ہوا۔ حضرت ام سلیم حضرت انس کی والدہ محترمہ ہیں اور حضرت ابوطلحہ انصاری کی زوجہ مطہرہ ہیں، اسلام میں ان کا بھی بڑا اونچا مقام ہے رضی اللہ عنہم اجمعین۔

 

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Um Salama: Um-Sulaim came to Allah’s Apostle and said, "Verily, Allah is not shy of (telling you) the truth. Is it necessary for a woman to take a bath after she has a wet dream (nocturnal sexual discharge?) The Prophet replied, "Yes, if she notices a discharge.” Um Salama, then covered her face and asked, "O Allah’s Apostle! Does a woman get a discharge?” He replied, "Yes, let your right hand be in dust (An Arabic expression you say to a person when you contradict his statement meaning "you will not achieve goodness”), and that is why the son resembles his mother.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں