(Book: Funerals (23
كتاب الجنائز
Chapter No: 44
باب الْبُكَاءِ عِنْدَ الْمَرِيضِ
To weep near a patient.
باب: مریض کے پاس رونا۔
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:1304
حَدَّثَنَا أَصْبَغُ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ اشْتَكَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ شَكْوَى لَهُ فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَعُودُهُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنهم ـ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ فَوَجَدَهُ فِي غَاشِيَةِ أَهْلِهِ فَقَالَ ” قَدْ قَضَى ”. قَالُوا لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَبَكَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا رَأَى الْقَوْمُ بُكَاءَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَكَوْا فَقَالَ ” أَلاَ تَسْمَعُونَ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَيْنِ، وَلاَ بِحُزْنِ الْقَلْبِ، وَلَكِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا ـ وَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ ـ أَوْ يَرْحَمُ وَإِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ”. وَكَانَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يَضْرِبُ فِيهِ بِالْعَصَا، وَيَرْمِي بِالْحِجَارَةِ وَيَحْثِي بِالتُّرَابِ.
.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
حضرت سعد بن عبادہ انصاری خزرجی رضی اللہ عنہ بڑے جلیل القدر صحابی ہیں۔ عقبہ ثانیہ میں شرف الاسلام سے مشرف ہوئے۔ ان کا شمار بارہ نقباءمیں ہے۔ انصار کے سرداروں میں سے تھے اور شان وشوکت میں سب سے بڑھ چڑھ کر تھے۔ بدر کی مہم کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو مشاورتی اجلاس طلب فرمایا تھا اس میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ! آپ کا اشارہ ہماری طرف ہے۔ اللہ کی قسم! اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم انصار کو سمندر میں کودنے کا حکم فرمائیں گے تو ہم اس میں کود پڑیں گے اور اگر خشکی میں حکم فرمائیں گے تو ہم وہاں بھی اونٹوں کے کلیجے پگھلاویں گے۔ آپ کی اس پر جوش تقریر سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بے حد خوش ہوئے۔ اکثر غزوات میں انصار کا جھنڈا اکثر آپ ہی کے ہاتھوں میں رہتا تھا۔ سخاوت میں ان کا کوئی ثانی نہ تھا۔ خاص طور پر اصحاب صفہ پر آپ کے جو دو کرم کی بارش بکثرت برساکرتی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ سے بے انتہا محبت تھی۔ اسی وجہ سے آپ کی اس بیماری میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی عیادت کے لیے تشریف لائے تو آپ کی بیماری کی تکلیف دہ حالت دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ 15ھ میں بہ زمانہ خلافت فاروقی سرزمین شام میں بمقام حوران آپ کی شہادت اس طرح ہوئی کہ کسی دشمن نے نعش مبارک کو غسل خانہ میں ڈال دیا۔ انتقال کے وقت ایک بیوی اور تین بیٹے آپ نے چھوڑے۔ اور حوران ہی میں سپرد خاک کئے گئے۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ آمین۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪