Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1324

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 57

باب فَضْلِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ

Superiority of accompanying funeral procession.

باب: جنازے کے ساتھ جانے کی فضیلت.


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1324         

فَصَدَّقَتْ ـ يَعْنِي عَائِشَةَ ـ أَبَا هُرَيْرَةَ وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُهُ‏.‏ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ كَثِيرَةٍ‏.‏ ‏{‏فَرَّطْتُ‏}‏ ضَيَّعْتُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1324 ـ فصدقت ـ يعني عائشة ـ أبا هريرة وقالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوله‏.‏ فقال ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ لقد فرطنا في قراريط كثيرة‏.‏ ‏{‏فرطت‏}‏ ضيعت من أمر الله‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1324 ـ فصدقت ـ یعنی عائشۃ ـ ابا ہریرۃ وقالت سمعت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یقولہ‏.‏ فقال ابن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ لقد فرطنا فی قراریط کثیرۃ‏.‏ ‏{‏فرطت‏}‏ ضیعت من امر اللہ‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی تصدیق کی اور کہا میں نے رسول اللہﷺ کو یہی فرماتے سنا جیسا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔ تب تو ابن عمر رضی اللہ عنہ کہنےلگے ہم نے بہت سے قیراطوں کا نقصان اٹھایا۔(سورت زمر میں ) جو فَرّطتُ کا لفظ ہے اس کے یہی معنی ہیں ، میں نے ضائع کیا۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حضرت امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ کی عادت ہے کہ قرآن کی آیتوں میں جو لفظ وارد ہوئے ہیں اگر حدیث میں کوئی وہی لفظ آجاتا ہے تو آپ اس کے ساتھ ساتھ قرآن کے لفظ کی بھی تفسیر کردیتے ہیں۔ یہاں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے کلام میں فرطت کا لفظ آیا اور قرآن میں بھی فَرَّطتُ فِی جَنبِ اللّٰہِ ( الزمر: 56 ) آیا ہے تو اس کی بھی تفسیر کردی یعنی میں نے اللہ کا حکم کچھ ضائع کیا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی نسبت کہا‘ انہوں نے بہت حدیثیں بیان کیں۔ اس سے یہ مطلب نہیں تھا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جھوٹے ہیں۔ بلکہ ان کو یہ شبہ رہا کہ شاید ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھول گئے ہوں یا حدیث کا مطلب اور کچھ ہو وہ نہ سمجھے ہوں۔ جب حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بھی ان کی شہادت دی تو ان کو پورا یقین آیا اور انہوں نے افسوس سے کہا کہ ہمارے بہت سے قیراط اب تک ضائع ہوئے۔ حضرت امام کا مقصد باب اس شخص کی فضیلت بیان کرنا ہے جو جنازے کے ساتھ جائے‘ اسے ایک قیراط کا ثواب ملے گا۔ قیراط ایک بڑا وزن مثل احد پہاڑ کے مراد ہے اور جو شخص دفن ہونے تک ساتھ رہے اسے دو قیراط برابر ثواب ملے گا۔
 English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
‘Aisha attested Abu Huraira’s narration and said, "I heard Allah’s Apostle saying like that.” Ibn Umar said, "We have lost numerous Qirats.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں