Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1329

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 60

باب الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَائِزِ بِالْمُصَلَّى وَالْمَسْجِدِ

To offer the funeral Salat at a Musalla and in the Mosque.

باب: عید گاہ یا مسجد میں جنازے کی نماز پڑھنا۔


[quote arrow=”yes” "]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1329         

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ الْيَهُودَ، جَاءُوا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِرَجُلٍ مِنْهُمْ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا، فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا قَرِيبًا مِنْ مَوْضِعِ الْجَنَائِزِ عِنْدَ الْمَسْجِدِ‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1329 ـ حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا أبو ضمرة، حدثنا موسى بن عقبة، عن نافع، عن عبد الله بن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أن اليهود، جاءوا إلى النبي صلى الله عليه وسلم برجل منهم وامرأة زنيا، فأمر بهما فرجما قريبا من موضع الجنائز عند المسجد‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1329 ـ حدثنا ابراہیم بن المنذر، حدثنا ابو ضمرۃ، حدثنا موسى بن عقبۃ، عن نافع، عن عبد اللہ بن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ ان الیہود، جاءوا الى النبی صلى اللہ علیہ وسلم برجل منہم وامراۃ زنیا، فامر بہما فرجما قریبا من موضع الجنائز عند المسجد‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہودی نبیﷺکے پاس ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت کو لے کر آئے جنہوں نے زنا کیا تھا۔ آپ ﷺ نے حکم دیا اور وہ دونوں مسجد کے پاس جنازہ گاہ کے نزدیک سنگسار کیے گئے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : جنازہ کی نماز مسجد میں بلاکر اہت جائز ودرست ہے۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث سے ظاہر ہے: عن عائشۃ انہا قالت لما توفی سعد بن ابی وقاص ادخلوا بہ المسجد حتی اصلی علیہ فانکروا ذلک علیہا فقالت واللہ لقد صلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابن بیضاءفی المسجد سہیل واخیہ رواہ مسلم وفی روایۃ ما صلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی سہیل بن البیضاءالافی جوف المسجد رواہ الجماعۃ الاالبخاری یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص کے جنازہ پر انہوں نے فرمایا کہ اسے مسجد میں داخل کرو یہاں تک کہ میں بھی اس پر نماز جنازہ ادا کروں۔ لوگوں نے اس پر کچھ انکار کیا تو آپ نے فرمایا کہ قسم اللہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاءکے دونوں بیٹوں سہیل اور اس کے بھائی پر نماز جنازہ مسجد ہی میں ادا کی تھی۔
اور ایک روایت میں ہے کہ سہیل بن بیضاءکی نمازجنازہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے بیچوں بیچ ادا فرمائی تھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ مسجد میں پڑھی جاسکتی ہے۔ حضرت ابوہریرہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہر دو کا جنازہ مسجد ہی میں ادا کیا گیا تھا۔
علامہ شوکانی فرماتے ہیں والحدیث یدل علی جواز ادخال المیت فی المسجد والصلوٰۃ علیہ وفیہ وبہ قال الشافعی واحمد واسحاق والجمہور یعنی یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ میت کو مسجد میں داخل کرنا اور وہاں اس کا جنازہ پڑھناد رست ہے۔ امام شافعی اور احمد اور اسحاق اور جمہور کا بھی یہی قول ہے۔ جو لوگ میت کے ناپاک ہونے کا خیال رکھتے ہیں ان کے نزدیک مسجد میں نہ میت کا لانا درست نہ وہاں نماز جنازہ جائز۔ مگر یہ خیال بالکل غلط ہے‘ مسلمان مردہ اور زندہ نجس نہیں ہوا کرتا۔ جیسا کہ حدیث میں صاف موجود ہے۔ ان المومن لا ینجس حیا ولامیتا بے شک مومن مردہ اور زندہ نجس نہیں ہوتا۔ یعنی نجاست حقیقی سے وہ دور ہوتا ہے۔
بنو بیضاءتین بھائی تھے۔ سہل وسہیل اور صفوان ان کی والدہ کو بطور وصف بیضاءکہا گیا۔ اس کا نام دعد تھا اور ان کے والد کا نام وہب بن ربیعہ قریشی فہری ہے۔
اس بحث کے آخر میں حضرت مولانا شیخ الحدیث عبیداللہ صاحب مبارک پوری فرماتے ہیں۔ والحق انہ یجوز الصلوٰۃ علی الجنائزفی المسجد من غیر کراہۃ والافضل الصلوٰۃ علیہا خارج المسجد لان اکثر صلواتہ صلی اللہ علیہ وسلم علی الجنائز کان فی المصلی الخ ( مرعاۃ ) یعنی حق یہی ہے کہ مسجد میں نماز جنازہ بلاکراہت درست ہے اور افضل یہ ہے کہ مسجد سے باہر پڑھی جائے کیونکہ اکثر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو عیدگاہ میں پڑھا ہے۔
اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اسلامی عدالت میں اگر کوئی غیر مسلم کا کوئی مقدمہ دائر ہو تو فیصلہ بہر حال اسلامی قانون کے تحت کیا جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان یہودی زانیوں کے لیے سنگساری کا حکم اس لیے بھی صادر فرمایا کہ خود تورات میں بھی یہی حکم تھا جسے علماءیہود نے بدل دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گویا ان ہی کی شریعت کے مطابق فیصلہ فرمایا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم۔
 English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By ‘Abdullah bin ‘Umar : The Jew brought to the Prophet a man and a woman from amongst them who have committed (adultery) illegal sexual intercourse. He ordered both of them to be stoned (to death), near the place of offering the funeral prayers beside the mosque.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں