Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1332

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 63

باب أَيْنَ يَقُومُ مِنَ الْمَرْأَةِ وَالرَّجُلِ

Where should the Imam stand while leading the funeral prayer of a female or a male.

باب: امام عورت پر نماز پڑھے تو کہاں کھڑا ہو اور مرد پر پڑھے تو کہاں کھڑا ہو۔

(For a male, Imam should stand by the head of the deceased’s coffin, and for a female Imam should stand by the middle of the coffin)
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1332         

حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ صَلَّيْتُ وَرَاءَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عَلَى امْرَأَةٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا فَقَامَ عَلَيْهَا وَسَطَهَا‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1332 ـ حدثنا عمران بن ميسرة، حدثنا عبد الوارث، حدثنا حسين، عن ابن بريدة، حدثنا سمرة بن جندب ـ رضى الله عنه ـ قال صليت وراء النبي صلى الله عليه وسلم على امرأة ماتت في نفاسها فقام عليها وسطها‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1332 ـ حدثنا عمران بن میسرۃ، حدثنا عبد الوارث، حدثنا حسین، عن ابن بریدۃ، حدثنا سمرۃ بن جندب ـ رضى اللہ عنہ ـ قال صلیت وراء النبی صلى اللہ علیہ وسلم على امراۃ ماتت فی نفاسہا فقام علیہا وسطہا‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے نبیﷺکے پیچھے ایک عورت پر نماز (جنازہ) پڑھی جو نفاس میں مرگئی تھی،آپﷺ اس کے درمیان میں کھڑے ہوئے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : مسنون یہی ہے کہ امام عورت کی کمر کے مقابل کھڑا ہو اور مرد کے سرکے مقابل۔ سنن ابوداؤد میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایسا ہی کیا اور بتلایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ مگر امام بخاری رحمہ اللہ نے غالباً ابوداؤد والی روایت کو ضعیف سمجھا اور ترجیح اس کو دی کہ امام مرد اور عورت دونوں کی کمر کے مقابل کھڑا ہو۔ اگرچہ اس حدیث میں صرف عورت کے وسط میں کھڑا ہونے کا ذکر ہے اور یہی مسنون بھی ہے۔ مگر حضرت امام رحمہ اللہ نے باب میں عورت اور مرد دونوں کو یکساں قرار دیا ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں وقد ذہب بعض اہل العلم الی ہذا ای الی ان الامام یقوم حذاءراس الرجل وحذاءعجیزۃ المراۃ وہو قول احمد و اسحاق وہو قول الشافعی وہو الحق وہو روایۃ عن ابی حنیفۃ قال فی الہدایۃ وعن ابی حنیفۃ انہ یقوم من الرجل بحذاءراسہ ومن المراۃ بحذاءوسطہا لان انسا فعل کذالک وقال ہوالسنۃ ( تحفۃ الاحوذی ) یعنی بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں کہ جنازہ کی نماز میں امام مرد میت کے سر کے پاس کھڑا ہو اور عورت کے بدن کے وسط میں کمر کے پاس۔ امام احمد رحمہ اللہ اور اسحق رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ کا یہی قول ہے اور یہی حق ہے اور ہدایہ میں حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ امام مرد میت کے سرکے پاس اور عورت کے وسط میں کھڑا ہو اس لیے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا تھا اور فرمایا تھا کہ سنت یہی ہے۔
 English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Samura bin Jundab : I offered the funeral prayer behind the Prophet for a woman who had died during child-birth and he stood up by the middle of the coffin.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں