Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1341

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 70

باب بِنَاءِ الْمَسْجِدِ عَلَى الْقَبْرِ

Building a masjid (a place of worship) at a grave.

باب: قبر پر مسجد بنانا کیسا ہے۔

[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1341         

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ لَمَّا اشْتَكَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ذَكَرَتْ بَعْضُ نِسَائِهِ كَنِيسَةً رَأَيْنَهَا بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ، يُقَالُ لَهَا مَارِيَةُ، وَكَانَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَأُمُّ حَبِيبَةَ ـ رضى الله عنهما ـ أَتَتَا أَرْضَ الْحَبَشَةِ، فَذَكَرَتَا مِنْ حُسْنِهَا وَتَصَاوِيرَ فِيهَا، فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ ‏”‏ أُولَئِكَ إِذَا مَاتَ مِنْهُمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا، ثُمَّ صَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّورَةَ، أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ ‏”‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1341 ـ حدثنا إسماعيل، قال حدثني مالك، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت لما اشتكى النبي صلى الله عليه وسلم ذكرت بعض نسائه كنيسة رأينها بأرض الحبشة، يقال لها مارية، وكانت أم سلمة وأم حبيبة ـ رضى الله عنهما ـ أتتا أرض الحبشة، فذكرتا من حسنها وتصاوير فيها، فرفع رأسه فقال ‏”‏ أولئك إذا مات منهم الرجل الصالح بنوا على قبره مسجدا، ثم صوروا فيه تلك الصورة، أولئك شرار الخلق عند الله ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1341 ـ حدثنا اسماعیل، قال حدثنی مالک، عن ہشام، عن ابیہ، عن عائشۃ ـ رضى اللہ عنہا ـ قالت لما اشتکى النبی صلى اللہ علیہ وسلم ذکرت بعض نسائہ کنیسۃ راینہا بارض الحبشۃ، یقال لہا ماریۃ، وکانت ام سلمۃ وام حبیبۃ ـ رضى اللہ عنہما ـ اتتا ارض الحبشۃ، فذکرتا من حسنہا وتصاویر فیہا، فرفع راسہ فقال ‏”‏ اولئک اذا مات منہم الرجل الصالح بنوا على قبرہ مسجدا، ثم صوروا فیہ تلک الصورۃ، اولئک شرار الخلق عند اللہ ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ جب بیمار ہوئے (وفات کی بیماری میں) تو آپﷺ کی بعض ازواج مطہرات نے ایک گرجا کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا، جس کا نام ماریہ تھا۔ام سلمہ اور ام حبیبہ دونوں حبشہ میں گئی تھیں۔انہوں نے اس کی خوبصورتی اور اس میں رکھی ہوئی تصاویر کا بھی ذکر کیا۔اس پر آپﷺنے سر مبارک اٹھاکر فرمایا: کہ یہ وہ لوگ ہیں جب ان میں کوئی صالح آدمی مرجاتا، تو اس کی قبر پر مسجد تعمیر کردیتے، پھر اس کی مورت اس میں رکھتے۔اللہ کے نزدیک یہ لوگ ساری مخلوق سے بُرے ہیں۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : امام قسطلانی فرماتے ہیں: قال القرطبی انما صوروا اوائلہم الصور لیتانسوا بہا ویتذکروا افعالہم الصالحۃ فیجتہدون کاجتہادہم ویعبدون اللہ عند قبورہم ثم خلفہم قوم جہلوا مرادہم ووسوس لہم الشیطان ان اسلافکم کانو یعبدون ہذہ الصورو یعظمونہا فحذر النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن مثل ذلک سداللذریعۃ المودیۃ الی ذلک بقولہ اولئک شرارالخلق عنداللہ وموضع الترجمۃ بنوا علی قبرہ مسجدا وہو مول علی مذمۃ من اتخذ القبر مسجدا ومقتضاہ التحریم لا سیما وقد ثبت اللعن علیہیعنی قرطبی نے کہا کہ بنواسرائیل نے شروع میں اپنے بزرگوں کے بت بنائے تاکہ ان سے انس حاصل کریں اور ان کے نیک کاموں کو یاد کر کرکے خود بھی ایسے ہی نیک کام کریں اور ان کی قبروں کے پاس بیٹھ کر عبادت الٰہی کریں۔ پیچھے اور بھی زیادہ جاہل لوگ پیدا ہوئے۔ جنہوں نے اس مقصد کو فراموش کردیا اور ان کو شیطان نے وسوسوں میں ڈالا کہ تمہارے اسلاف ان ہی مورتوں کو پوجتے تھے اور انہی کی تعظیم کرتے تھے۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی شرک کا سدباب کرنے کے لیے سختی کے ساتھ ڈرایا اور فرمایا کہ اللہ کے نزدیک یہی لوگ بدترین مخلوق ہیں۔ اور ترجمۃ الباب لفظ حدیث بنو اعلی قبرہ مسجدا سے ثابت ہوتا ہے یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کی مذمت کی جو قبر کو مسجد بنالے۔ اس سے اس فعل کی حرمت بھی ثابت ہوتی ہے اور ایسا کرنے پر لعنت بھی دارد ہوئی ہے۔
حضرت نوع علیہ السلام کی قوم نے بھی شروع شروع میں اسی طرح اپنے بزرگوں کے بت بنائے‘ بعد میں پھر ان بتوں ہی کو خدا کا درجہ دے دیاگیا۔ عموماً جملہ بت پرست اقوام کا یہی حال ہے۔ جب کہ وہ خود کہتے بھی ہیں کہ مَانَعبُدُہُم اِلاَّ لِیُقَرِّبُونَا اِلَی اللّٰہِ رُلفٰی ( الزمر:3 ) یعنی ہم ان بتوں کو محض اس لیے پوجتے ہیں کہ یہ ہم کو اللہ سے قریب کردیں۔ باقی یہ معبود نہیں ہیں یہ تو ہمارے لیے وسیلہ ہیں۔ اللہ پاک نے مشرکین کے اس خیال باطل کی تردید میں قرآن کریم کا بیشتر حصہ نازل فرمایا۔
صد افسوس! کہ کسی نہ کسی شکل میں بہت سے مدعیان اسلام میں بھی اس قسم کا شرک داخل ہوگیا ہے۔ حالانکہ شرک اکبر ہویا اصغر اس کے مرتکب پر جنت ہمیشہ کے لیے حرام ہے۔ مگر اس صورت میں کہ وہ مرنے سے پہلے اس سے تائب ہوکر خالص خدا پرست بن جائے۔ اللہ پاک ہر قسم کے شرک سے بچائے۔ آمین۔
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By ‘Aisha : When the Prophet became ill, some of his wives talked about a church which they had seen in Ethiopia and it was called Mariya. Um Salma and Um Habiba had been to Ethiopia, and both of them narrated its (the Church’s) beauty and the pictures it contained. The Prophet raised his head and said, "Those are the people who, whenever a pious man dies amongst them, make a place of worship at his grave and then they make those pictures in it. Those are the worst creatures in the Sight of Allah.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں