Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1351

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 77

باب هَلْ يُخْرَجُ الْمَيِّتُ مِنَ الْقَبْرِ وَاللَّحْدِ لِعِلَّةٍ

Can the dead body be taken out of its grave and Lahd for some reason.

باب: کیا میت کو کسی ضرورت سے قبر سے پھرنکال سکتے ہیں؟

 

[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1351         

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا حَضَرَ أُحُدٌ دَعَانِي أَبِي مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَ مَا أُرَانِي إِلاَّ مَقْتُولاً فِي أَوَّلِ مَنْ يُقْتَلُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَإِنِّي لاَ أَتْرُكُ بَعْدِي أَعَزَّ عَلَىَّ مِنْكَ، غَيْرَ نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَإِنَّ عَلَىَّ دَيْنًا فَاقْضِ، وَاسْتَوْصِ بِأَخَوَاتِكَ خَيْرًا‏.‏ فَأَصْبَحْنَا فَكَانَ أَوَّلَ قَتِيلٍ، وَدُفِنَ مَعَهُ آخَرُ فِي قَبْرٍ، ثُمَّ لَمْ تَطِبْ نَفْسِي أَنْ أَتْرُكَهُ مَعَ الآخَرِ فَاسْتَخْرَجْتُهُ بَعْدَ سِتَّةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا هُوَ كَيَوْمِ وَضَعْتُهُ هُنَيَّةً غَيْرَ أُذُنِهِ‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1351 ـ حدثنا مسدد، أخبرنا بشر بن المفضل، حدثنا حسين المعلم، عن عطاء، عن جابر ـ رضى الله عنه ـ قال لما حضر أحد دعاني أبي من الليل فقال ما أراني إلا مقتولا في أول من يقتل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، وإني لا أترك بعدي أعز على منك، غير نفس رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإن على دينا فاقض، واستوص بأخواتك خيرا‏.‏ فأصبحنا فكان أول قتيل، ودفن معه آخر في قبر، ثم لم تطب نفسي أن أتركه مع الآخر فاستخرجته بعد ستة أشهر، فإذا هو كيوم وضعته هنية غير أذنه‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1351 ـ حدثنا مسدد، اخبرنا بشر بن المفضل، حدثنا حسین المعلم، عن عطاء، عن جابر ـ رضى اللہ عنہ ـ قال لما حضر احد دعانی ابی من اللیل فقال ما ارانی الا مقتولا فی اول من یقتل من اصحاب النبی صلى اللہ علیہ وسلم، وانی لا اترک بعدی اعز على منک، غیر نفس رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم، فان على دینا فاقض، واستوص باخواتک خیرا‏.‏ فاصبحنا فکان اول قتیل، ودفن معہ آخر فی قبر، ثم لم تطب نفسی ان اترکہ مع الآخر فاستخرجتہ بعد ستۃ اشہر، فاذا ہو کیوم وضعتہ ہنیۃ غیر اذنہ‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہﷺ عبداللہ بن اُبی (منافق)کی قبر پر اس وقت تشریف لائے جب اس کی لاش قبر میں رکھ دی گئی تھی ۔آپﷺ نے فرمایا نکالو وہ نکالی گئی ۔ آپﷺ نے اس کو اپنے گھٹنوں پر رکھا اور اپنا تھوک اس پر ڈالا اور اپنا کرتہ اس کو پہنا دیا (اللہ جانے اس کا کیا سبب تھا) اس نے حضرت عبّاس رضی اللہ عنہ کو ایک کرتہ پہنایا تھا اور سفیان بن عیینہ نے کہا: ابو ہارون نے کہا: رسول اللہﷺ کے استعمال میں اس وقت دو کرتے تھے۔عبد اللہ بن ابی کے بیٹے نے (جو سچّا مسلمان تھا) رسول اللہﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہﷺ اس کو وہ کرتہ پہنا دیجیئے جو آپﷺ کے جسم سے لگا ہے سفیان نے کہا لوگ سمجھتے ہیں کہ نبیﷺ نے عبد اللہ کو اپنا کرتہ اس کے کرتے کے بدلے پہنا دیا جو اس نے حضرت عبّاس رضی اللہ عنہ کو پہنایا تھا۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : جابر رضی اللہ عنہ کے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے جاں نثار تھے اور ان کے دل میں جنگ کا جوش بھرا ہوا تھا۔ انہوں نے یہ ٹھان لی کہ میں کافروں کو ماروں گا اور مروں گا۔ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک خواب بھی دیکھا تھا کہ مبشربن عبداللہ جو جنگ بدر میں شہید ہوئے تھے وہ ان کو کہہ رہے تھے کہ تم ہمارے پاس ان ہی دنوں میں آنا چاہتے ہو۔ انہوں نے یہ خواب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری قسمت میں شہادت لکھی ہوئی ہے۔ چنانچہ یہ خواب سچا ثابت ہوا۔ اس حدیث سے ایک مومن کی شان بھی معلوم ہوئی کہ اس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ عزیز ہوں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Jabir bin ‘Abdullah : Allah’s Apostle came to Abdullah bin Ubai (a hypocrite) after his death and he has been laid in his pit (grave). He ordered (that he be taken out of the grave) and he was taken out. Then he placed him on his knees and threw some of his saliva on him and clothed him in his (the Prophet’s) own shirt. Allah knows better (why he did so). ‘Abdullah bin Ubai had given his shirt to Al-Abbas to wear. Abu Harun said, "Allah’s Apostle at that time had two shirts and the son of ‘Abdullah bin Ubai said to him, ‘O Allah’s Apostle! Clothe my father in your shirt which has been in contact with your skin.'” Sufyan added, "Thus people think that the Prophet clothed ‘Abdullah bin Tubal in his shirt in lieu of what he (Abdullah) had done (for Al Abbas, the Prophet’s uncle.)”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں