Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1355

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 79

باب إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ هَلْ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَهَلْ يُعْرَضُ عَلَى الصَّبِيِّ الإِسْلاَمُ

If a boy becomes a Muslim and than dies should a funeral prayer be offered for him? Should Islam be explained to a boy (below the age of puberty)?

باب: اگر بچہ اسلام لائے اور جوان ہونے سے پہلے مر جائے تو اس پر نماز پڑھیں یا نہیں اور بچہ کو مسلمان ہونے کے لیے کہہ سکتے ہیں یا نہیں ؟

باب إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ هَلْ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَهَلْ يُعْرَضُ عَلَى الصَّبِيِّ الإِسْلاَمُ

If a boy becomes a Muslim and than dies should a funeral prayer be offered for him? Should Islam be explained to a boy (below the age of puberty)?

باب: اگر بچہ اسلام لائے اور جوان ہونے سے پہلے مر جائے تو اس پر نماز پڑھیں یا نہیں اور بچہ کو مسلمان ہونے کے لیے کہہ سکتے ہیں یا نہیں ؟

 

[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1355         

وَقَالَ سَالِمٌ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ انْطَلَقَ بَعْدَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ إِلَى النَّخْلِ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنِ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ ابْنُ صَيَّادٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُضْطَجِعٌ، يَعْنِي فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ أَوْ زَمْرَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ فَقَالَتْ لاِبْنِ صَيَّادٍ يَا صَافِ ـ وَهْوَ اسْمُ ابْنِ صَيَّادٍ ـ هَذَا مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ‏”‏‏.‏ وَقَالَ شُعَيْبٌ فِي حَدِيثِهِ فَرَفَصَهُ رَمْرَمَةٌ، أَوْ زَمْزَمَةٌ‏.‏ وَقَالَ إِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ وَعُقَيْلٌ رَمْرَمَةٌ‏.‏ وَقَالَ مَعْمَرٌ رَمْزَةٌ‏‏‏‏‏‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1355 -وقال سالم سمعت ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ يقول انطلق بعد ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم وأبى بن كعب إلى النخل التي فيها ابن صياد وهو يختل أن يسمع من ابن صياد شيئا قبل أن يراه ابن صياد فرآه النبي صلى الله عليه وسلم وهو مضطجع، يعني في قطيفة له فيها رمزة أو زمرة، فرأت أم ابن صياد رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يتقي بجذوع النخل فقالت لابن صياد يا صاف ـ وهو اسم ابن صياد ـ هذا محمد صلى الله عليه وسلم‏.‏ فثار ابن صياد فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لو تركته بين ‏”‏‏.‏ وقال شعيب في حديثه فرفصه رمرمة، أو زمزمة‏.‏ وقال إسحاق الكلبي وعقيل رمرمة‏.‏ وقال معمر رمزة‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1355 ـ وقال سالم سمعت ابن عمر ـ رضى اللہ عنہما ـ یقول انطلق بعد ذلک رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم وابى بن کعب الى النخل التی فیہا ابن صیاد وہو یختل ان یسمع من ابن صیاد شیئا قبل ان یراہ ابن صیاد فرآہ النبی صلى اللہ علیہ وسلم وہو مضطجع، یعنی فی قطیفۃ لہ فیہا رمزۃ او زمرۃ، فرات ام ابن صیاد رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم وہو یتقی بجذوع النخل فقالت لابن صیاد یا صاف ـ وہو اسم ابن صیاد ـ ہذا محمد صلى اللہ علیہ وسلم‏.‏ فثار ابن صیاد فقال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ لو ترکتہ بین ‏”‏‏.‏ وقال شعیب فی حدیثہ فرفصہ رمرمۃ، او زمزمۃ‏.‏ وقال اسحاق الکلبی وعقیل رمرمۃ‏.‏ وقال معمر رمزۃ‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

سالم سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے پھر اس کے بعد (ایک دن) رسول اللہﷺ اور ابی بن کعب (دونوں مل کر) ان کھجوروں کے درختوں میں گئے جہاں ابنِ صیاد تھا۔آپﷺ چاہتے تھے کہ ( ابنِ صیاد آپﷺ کو نہ دیکھے اور)اس سے پہلے کہ وہ آپﷺ کو دیکھے آپﷺ غفلت میں اس کی کچھ باتیں سُن لیں۔ آخر نبی ﷺ نے اس کو دیکھ لیا، وہ ایک چادر اوڑھے پڑا تھا کچھ گن گن یا پھن پھن کررہا تھا لیکن(مشکل یہ ہوئی) کہ ابنِ صیاد کی ماں نے (دور ہی سے) رسول اللہ ﷺ کو دیکھ لیا آپ ﷺ کھجور کے تنوں میں چھپ چھپ کر جا رہے تھے اس نے ( پکارکر) ابنِ صیاد سے کہہ دیا یا صاف! یہ ابنِ صیاد کا نام تھا، دیکھو محمّدﷺ آن پہنچے۔ یہ سنتے ہی وہ اُٹھ کھڑا ہوا نبی ﷺ نے فرمایا: کاش اس کی ماں ابنِ صیاد کو باتیں کرنے دیتی تو وہ اپنا حال کھولتا۔شعیب نے اپنی روایت میں بجائے رمزۃ ، زمزمہ کہا اور فرفضہ کے بدلہ فرفصہ اور اسحٰق کلبی اور عقیل نے رمرمہ کہا اور معمر نے رمزہ کہا۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : ابن صیاد ایک یہودی لڑکا تھا جو مدینہ میں دجل وفریب کی باتیں کرکرکے عوام کو بہکایا کرتا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اسلام پیش فرمایا۔ اس وقت وہ نابالغ تھا۔ اسی سے امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد باب ثابت ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف سے مایوس ہوگئے کہ وہ ایمان لانے والا نہیں یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں اس کو چھوڑ دیا یعنی اس کی نسبت لاونعم کچھ نہیں کہا صرف اتنا فرمادیا کہ میں اللہ کے سب پیغمبروں پر ایمان لایا۔
بعض روایتوں میں فرفصہ صاد مہملہ سے ہے کہ یعنی ایک لات اس کو جمائی۔ بعضوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دبا کر بھینچا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ اس سے پوچھا اس سے آپ کی غرض محض یہ تھی کہ اس کا جھوٹ کھل جائے اور اس کا پیغمبری کا دعویٰ غلط ہو۔ ابن صیاد نے جواب میں کہا کہ میں کبھی سچا کبھی جھوٹا خواب دیکھتا ہوں‘ یہ شخص کاہن تھا اس کو جھوٹی سچی خبریں شیطان دیا کرتے تھے۔ دخان کی جگہ صرف لفظ دخ کہا۔ شیطانوں کی اتنی ہی طاقت ہوتی ہے کہ ایک آدھ کلمہ اچک لیتے ہیں‘ اسی میں جھوٹ ملاکر مشہور کرتے ہیں ( خلاصہ وحیدی ) مزید تفصیل دوسری جگہ آئے گی۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
(Ibn ‘Umar added): Later on Allah’s Apostle (p.b.u.h) once again went along with Ubai bin Ka’b to the date-palm trees (garden) where Ibn Saiyad was staying. The Prophet (p.b.u.h) wanted to hear something from Ibn Saiyad before Ibn Saiyad could see him, and the Prophet (p.b.u.h) saw him lying covered with a sheet and from where his murmurs were heard. Ibn Saiyad’s mother saw Allah’s Apostle while he was hiding himself behind the trunks of the date-palm trees. She addressed Ibn Saiyad, "O Saf ! (and this was the name of Ibn Saiyad) Here is Muhammad.” And with that Ibn Saiyad got up. The Prophet said, "Had this woman left him (Had she not disturbed him), then Ibn Saiyad would have revealed the reality of his case.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں