Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1361

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 81

باب الْجَرِيدِ عَلَى الْقَبْرِ

Placing a leaf of date-palm over the grave.

باب: قبر پر کھجور کی ڈالیاں لگانا۔

وَأَوْصَى بُرَيْدَةُ الأَسْلَمِيُّ أَنْ يُجْعَلَ فِي قَبْرِهِ جَرِيدَانِ‏.‏ وَرَأَى ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فُسْطَاطًا عَلَى قَبْرِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ انْزِعْهُ يَا غُلاَمُ، فَإِنَّمَا يُظِلُّهُ عَمَلُهُ‏.‏ وَقَالَ خَارِجَةُ بْنُ زَيْدٍ رَأَيْتُنِي وَنَحْنُ شُبَّانٌ فِي زَمَنِ عُثْمَانَ ـ رضى الله عنه ـ وَإِنَّ أَشَدَّنَا وَثْبَةً الَّذِي يَثِبُ قَبْرَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ حَتَّى يُجَاوِزَهُ‏.‏ وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ أَخَذَ بِيَدِي خَارِجَةُ فَأَجْلَسَنِي عَلَى قَبْرٍ، وَأَخْبَرَنِي عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ إِنَّمَا كُرِهَ ذَلِكَ لِمَنْ أَحْدَثَ عَلَيْهِ‏.‏ وَقَالَ نَافِعٌ كَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَجْلِسُ عَلَى الْقُبُورِ‏
And Buraida Al-Aslami asked that two leaves of a date-palm be put on his grave. Ibn Umar saw a tent made of hair (of goats) over the grave of Abdur Rahman and said, "O Boy! Remove it from the grave for his deeds will shade him.” And Kharija bin Zaid said, "(I remember) when we were young during the caliphate of Uthman, we (used to jump over the graves and) used to consider as the best jumper the one who would jump over the grave of Uthman bin Maz’un” Uthman bin Hakim said, "Kharaija caught hold of my hand and made me sit over a grave and informed me that his uncle Yazid bin Thabit said, ‘Sitting over a grave is disliked for one with the purpose of doing Hadath over it.'” And Nafi’ said, "Ibn Umar used to sit over the graves.” [see Fath Al-Bari]
اور بریدہ اسلمی صحابیؓ نے وصیت کی تھی کہ ان کی قبر پر دو شاخیں لگائی جائیں اور ابنِ عمرؓ نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر کی قبر پر ایک ڈیرہ دیکھا تو کہنے لگے : اے غلام اس کو نکال ڈال، ان کا عمل ان پر سایہ کرے گا۔ اور خارجہ بن زید نے کہا میں نے اپنے تئیں حضرت عثمانؓ کے زمانے میں دیکھا، اس وقت میں جوان تھا۔ ہم میں بڑا کودنے والا وہ ہوتا جو عثمان بن مظعون کی قبر پر اس پار کود جاتا اور عثمان بن حکیم نے کہا خارجہ بن زید نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ کو ایک قبر پر بٹھایا اور اپنے چچا یزید بن ثابت سے روایت کیا کہ قبر پر بیٹھنا اس کو منع ہے جو قبر پر پیشاب یا پاخانہ کرے اور نافع نے کہا کہ عبداللہ بن عمرؓ قبروں پر بیٹھا کرتے ۔

[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1361         

حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ مَرَّ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ فَقَالَ ‏”‏ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لاَ يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا الآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ‏”‏‏.‏ ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا بِنِصْفَيْنِ، ثُمَّ غَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً‏.‏ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ صَنَعْتَ هَذَا فَقَالَ ‏”‏ لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا ‏”‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1361 -حدثنا يحيى، حدثنا أبو معاوية، عن الأعمش، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه مر بقبرين يعذبان فقال ‏”‏ إنهما ليعذبان وما يعذبان في كبير أما أحدهما فكان لا يستتر من البول، وأما الآخر فكان يمشي بالنميمة ‏”‏‏.‏ ثم أخذ جريدة رطبة فشقها بنصفين، ثم غرز في كل قبر واحدة‏.‏ فقالوا يا رسول الله، لم صنعت هذا فقال ‏”‏ لعله أن يخفف عنهما ما لم ييبسا ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1361 ـ حدثنا یحیى، حدثنا ابو معاویۃ، عن الاعمش، عن مجاہد، عن طاوس، عن ابن عباس ـ رضى اللہ عنہما ـ عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم انہ مر بقبرین یعذبان فقال ‏”‏ انہما لیعذبان وما یعذبان فی کبیر اما احدہما فکان لا یستتر من البول، واما الآخر فکان یمشی بالنمیمۃ ‏”‏‏.‏ ثم اخذ جریدۃ رطبۃ فشقہا بنصفین، ثم غرز فی کل قبر واحدۃ‏.‏ فقالوا یا رسول اللہ، لم صنعت ہذا فقال ‏”‏ لعلہ ان یخفف عنہما ما لم ییبسا ‏”‏‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت ابن عباس رضی اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ دو قبروں پر سے گزرے جن کو عذاب ہورہا تھا آپﷺنے فرمایا: ان کو عذاب ہورہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں ہورہا ہے، صرف یہ کہ ان میں ایک آدمی پیشاب سے نہیں بچتا تھا، اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا۔پھر آپﷺ نے کھجور کی ایک ہری ٹہنی لی اس کے دو ٹکڑے کرکے دونوں قبروں پر ایک ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! آپﷺنے ایسا کیوں کیا ؟آپﷺ نے فرمایا: شاید جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہیں ہوتیں ان کا عذاب ہلکا ہو۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر کھجور کی ڈالیاں لگادی تھیں۔ بعضوں نے یہ سمجھا کہ یہ مسنون ہے۔ بعضے کہتے ہیں کہ یہ آنخضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ تھا اور کسی کو ڈالیاں لگانے میں کوئی فائدہ نہیں۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا اثر اسی بات کو ثابت کرنے کے لیے لائے۔ ابن عمر اور بریدہ رضی اللہ عنہم کے اثر کو ابن سعد نے وصل کیا۔ خارجہ بن زید کے اثر کو امام بخاری رحمہ اللہ نے تاریخ صغیر میں وصل کیا۔ اس اثر اور اس کے بعد کے اثر کو بیان کرنے سے امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض یہ ہے کہ قبروالے کو اس کے عمل ہی فائدہ دیتے ہیں۔ اونچی چیز لگانا جیسے شاخیں وغیرہ یا قبر کی عمارت اونچی بنانا یا قبر پر بیٹھنا یہ چیزیں ظاہر میں کوئی فائدہ یا نقصان دینے والی نہیں ہیں۔ یہ خارجہ بن زید اہل مدینہ کے سات فقہاءمیں سے ہیں۔ انہوں نے اپنے چچا یزید بن ثابت سے نقل کیا کہ قبر پر بیٹھنا اس کو مکروہ ہے جو اس پر پاخانہ یا پیشاب کرے۔ ( وحیدی )
علامہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قال ابن رشید ویظہر من تصرف البخاری ان ذلک خاص بہما فلذلک عقبہ بقول ابن عمر انما یظلہ عملہ ( فتح الباری ) یعنی ابن رشید نے کہا کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے تصرف سے یہی ظاہر ہے کہ شاخوں کے گاڑنے کا عمل ان ہی دونوں قبروں کے ساتھ خاص تھا۔ اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ اس ذکر کے بعد ہی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا قول لائے ہیں کہ اس مرنے والے کا عمل ہی اس کو سایہ کرسکے گا۔ جن کی قبر پر خیمہ دیکھا گیا تھا وہ عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما تھے اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ خیمہ دور کرادیا تھا۔ قبروں پر بیٹھنے کے بارے میں جمہور کا قول یہی ہے کہ ناجائز ہے۔ اس بارے میں کئی ایک احادیث بھی وارد ہیں چند حدیث ملاحظہ ہوں۔
عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لان یجلس احدکم علی جمرۃ فتحرق ثیابہ فتخلص الی جلدہ خیرلہ من ان یجلس علی قبر رواہ الجماعۃ الا البخاری والترمذی یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی اگر کسی انگارے پر بیٹھے کہ وہ اس کے کپڑے اور جسم کو جلادے تو اس سے بہتر ہے کہ قبر پر بیٹھے۔ دوسری حدیث عمروبن حزم سے مروی ہے کہ رانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم متکئا علی قبرفقال لاتوذصاحب ہذا القبراولاتوذوہ رواہ احمد یعنی مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر تکیہ لگائے ہوئے دیکھا تو آپ نے فرمایا کہ اس قبر والے کو تکلیف نہ دے۔ ان ہی احادیث کی بناپر قبروں پر بیٹھنا منع ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل جو مذکور ہوا کہ آپ قبروں پر بیٹھا کرتے تھے سو شاید ان کا خیال یہ ہوکہ بیٹھنا اس کے لیے منع ہے جو اس پر پاخانہ پیشاب کرے۔ مگر دیگر احادیث کی بناپر مطلق بیٹھنا بھی منع ہے جیسا کہ مذکور ہوا یا ان کا قبر پر بیٹھنے سے مراد صرف ٹیک لگانا ہے نہ کہ اوپر بیٹھنا۔
حدیث مذکور سے قبر کا عذاب بھی ثابت ہوا جو برحق ہے جو کئی آیات قرآنی واحادیث نبوی سے ثابت ہے۔ جو لوگ عذاب قبر کا انکار کرتے اور اپنے آپ کو مسلمان کہلاتے ہیں۔ وہ قرآن وحدیث سے بے بہرہ اور گمراہ ہیں۔ ہداہم اللہ۔ آمین۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By Ibn Abbas : The Prophet once passed by two graves, and those two persons (in the graves) were being tortured. He said, "They are being tortured not for a great thing (to avoid). One of them never saved himself from being soiled with his urine, while the other was going about with calumnies (to make enmity between friends). He then took a green leaf of a date-palm tree split it into two pieces and fixed one on each grave. The people said, "O Allah’s Apostle! Why have you done so?” He replied, "I hope that their punishment may be lessened till they (the leaf) become dry.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں