Search

صحیح بخاری جلد دؤم : کتاب الجنائز( جنازے کے احکام و مسائل) : حدیث:-1362

کتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

Chapter No: 82

باب مَوْعِظَةِ الْمُحَدِّثِ عِنْدَ الْقَبْرِ، وَقُعُودِ أَصْحَابِهِ حَوْلَهُ

Preacher delivering a lecture at a grave and the sitting of his companions around him.

باب: قبر کے پاس عالم کا بیٹھنا اور لوگوں کو نصیحت کرنا اور لوگوں کا اسکے گرد بیٹھنا۔

سورت قمر میں اجداث کے لفظ سے مراد قبریں ہیں اور سورت انفطرت میں بعثرت کا ترجمہ یہ ہے اٹھائی جائیں۔ عرب کے لوگ کہتے ہیں بعثرت حوضی یعنی اس کو تلے اوپر کر دیا۔ ایفاض کا معنی جلدی کرنا اور اعمش نے سورت معارج میں یوں پڑھا ہے الیٰ نصب یوفضون یعنی ایک کھڑی کی ہوئی چیز کی طرف دوڑتے جارہے ہیں اور نصۡب مفرد کا صیغہ ہے اور نصب مصدر ہے اور سورت ق میں جو ہے ذٰلک یوم الخروج یعنی قبروں سے نکلنے کا دن۔ اور سورت انبیاء میں جو ینسلون کا لفظ ہے اس کے معنی نکل پڑیں گے۔
[quote arrow=”yes” "]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:1362         

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَأَتَانَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ، وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ فَنَكَّسَ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ ثُمَّ قَالَ ‏”‏ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ، مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ إِلاَّ كُتِبَ مَكَانُهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَإِلاَّ قَدْ كُتِبَ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً ‏”‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلاَ نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ، فَمَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ قَالَ ‏”‏ أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ الشَّقَاوَةِ ‏”‏، ثُمَّ قَرَأَ ‏{‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى‏}‏ الآيَةَ‏‏‏.‏

.حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:    [sta_anchor id=”arnotash”]

1362 -حدثنا عثمان، قال حدثني جرير، عن منصور، عن سعد بن عبيدة، عن أبي عبد الرحمن، عن علي ـ رضى الله عنه ـ قال كنا في جنازة في بقيع الغرقد، فأتانا النبي صلى الله عليه وسلم فقعد وقعدنا حوله، ومعه مخصرة فنكس، فجعل ينكت بمخصرته ثم قال ‏”‏ ما منكم من أحد، ما من نفس منفوسة إلا كتب مكانها من الجنة والنار، وإلا قد كتب شقية أو سعيدة ‏”‏‏.‏ فقال رجل يا رسول الله، أفلا نتكل على كتابنا وندع العمل، فمن كان منا من أهل السعادة فسيصير إلى عمل أهل السعادة، وأما من كان منا من أهل الشقاوة فسيصير إلى عمل أهل الشقاوة قال ‏”‏ أما أهل السعادة فييسرون لعمل السعادة، وأما أهل الشقاوة فييسرون لعمل الشقاوة ‏”‏، ثم قرأ ‏{‏فأما من أعطى واتقى‏}‏ الآية‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
1362 ـ حدثنا عثمان، قال حدثنی جریر، عن منصور، عن سعد بن عبیدۃ، عن ابی عبد الرحمن، عن علی ـ رضى اللہ عنہ ـ قال کنا فی جنازۃ فی بقیع الغرقد، فاتانا النبی صلى اللہ علیہ وسلم فقعد وقعدنا حولہ، ومعہ مخصرۃ فنکس، فجعل ینکت بمخصرتہ ثم قال ‏”‏ ما منکم من احد، ما من نفس منفوسۃ الا کتب مکانہا من الجنۃ والنار، والا قد کتب شقیۃ او سعیدۃ ‏”‏‏.‏ فقال رجل یا رسول اللہ، افلا نتکل على کتابنا وندع العمل، فمن کان منا من اہل السعادۃ فسیصیر الى عمل اہل السعادۃ، واما من کان منا من اہل الشقاوۃ فسیصیر الى عمل اہل الشقاوۃ قال ‏”‏ اما اہل السعادۃ فییسرون لعمل السعادۃ، واما اہل الشقاوۃ فییسرون لعمل الشقاوۃ ‏”‏، ثم قرا ‏{‏فاما من اعطى واتقى‏}‏ الآیۃ‏.‏
‏‏‏‏‏‏‏اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم بقیع الغرقد میں ایک جنازے کے ساتھ تھے۔اتنے میں نبیﷺتشریف لائے اور بیٹھ گئے۔ ہم آپﷺکے گرد بیٹھے آپﷺکے پاس ایک چھڑی تھی آپﷺ نے سر جھکالیا اور چھڑی سے زمین کریدنے لگے۔ پھر فرمایا: تم میں سے کوئی ایسا نہیں یا کوئی جان ایسی نہیں جس کا ٹھکانا جنت اور جہنم دونوں جگہ نہ لکھا گیا ہو اور یہ بھی کہ وہ نیک بخت ہوگی یا بد بخت۔ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! پھر کیوں نہ ہم اپنی تقدیر پر بھروسہ کرلیں اور عمل چھوڑدیں۔ کیونکہ جس کا نام نیک بختوں میں لکھا ہے وہ ضرور نیک کام کی طرف رجوع ہوگا اور جس کا نام بدبختوں میں لکھا ہے وہ ضرور بدی کی طرف جائے گا۔آپﷺ نے فرمایا: بات یہ ہے کہ جن کا نام نیک بختوں میں ہے ، ان کو نیک کام کرنے کی توفیق دی جائے گی اور جو بدبخت ہیں ان کو بدی کرنے کی توفیق ملے گی۔ پھر آپﷺ نے سورۃ واللیل کی یہ آیت پڑھی: فَأَمَّا مَن٘ اَعطِیٰ وَ اتَّقٰی ۔۔ ۔۔ اخیر تک۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

یعنی جس نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں دیا اور پرہیز گاری اختیارکی اور اچھے دین کو سچا مانا اس کو ہم آسانی کے گھر یعنی بہشت میں پہنچنے کی توفیق دیں گے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کی شرح واللیل میں آئے گی۔ اور یہ حدیث تقدیر کے اثبات میں ایک اصل عظیم ہے۔ آپ کے فرمانے کا مطلب یہ ہے کہ عمل کرنا اور محنت اٹھانا ضروری ہے۔ جیسے حکیم کہتا ہے کہ دوا کھائے جاؤ حالانکہ شفا دینا اللہ کا کام ہے۔
 
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 
Narrated By ‘Ali : "We were accompanying a funeral procession in Baqi-I-Gharqad. The Prophet came to us and sat and we sat around him. He had a small stick in his hand then he bent his head and started scraping the ground with it. He then said, "There is none among you, and not a created soul, but has place either in Paradise or in Hell assigned for him and it is also determined for him whether he will be among the blessed or wretched.” A man said, "O Allah’s Apostle! Should we not depend on what has been written for us and leave the deeds as whoever amongst us is blessed will do the deeds of a blessed person and whoever amongst us will be wretched, will do the deeds of a wretched person?” The Prophet said, "The good deeds are made easy for the blessed, and bad deeds are made easy for the wretched.” Then he recited the Verses: "As for him who gives (in charity) and is Allah-fearing And believes in the Best reward from Allah. ” (92.5-6)

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں