صحیح بخاری جلد اول : كتاب الإيمان (ایمان کا بیان) : حدیث 15

كتاب الإيمان
کتاب: ایمان کے بیان میں
.(THE BOOK OF BELIEF (FAITH
 
8- بَابُ حُبُّ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الإِيمَانِ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھنا بھی ایمان میں داخل ہے۔
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا آدَمُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ”.

حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 

15 ـ حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال حدثنا ابن علية، عن عبد العزيز بن صهيب، عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم ح وحدثنا آدم، قال حدثنا شعبة، عن قتادة، عن أنس، قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ لا يؤمن أحدكم حتى أكون أحب إليه من والده وولده والناس أجمعين ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
15 ـ حدثنا یعقوب بن ابراہیم، قال حدثنا ابن علیۃ، عن عبد العزیز بن صہیب، عن انس، عن النبی صلى اللہ علیہ وسلم ح وحدثنا ادم، قال حدثنا شعبۃ، عن قتادۃ، عن انس، قال قال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ لا یومن احدکم حتى اکون احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین ‏”‏‏.‏

حدیث کا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

.

ہمیں حدیث بیان کی یعقوب بن ابراہیم نے، ان کو ابن علیہ نے، وہ عبدالعزیز بن صہیب سے روایت کرتے ہیں، وہ انس رضی اللہ عنہ سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں اور ہم کو آدم بن ابی ایاس نے حدیث بیان کی، ان کو شعبہ نے، وہ قتادہ سے نقل کرتے ہیں، وہ انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہو گا جب تک اس کے والد اور اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ اس کے دل میں میری محبت نہ ہو جائے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”] 

تشریحاس روایت میں دوسندیں ہیں۔ پہلی سند میں حضرت امام کے استاد یعقوب بن ابراہیم ہیں اور دوسری سند میں آدم بن ابی ایاس ہیں۔ تحویل کی صورت اس لیے اختیار نہیں کی کہ ہردو سندیں حضرت انس ص پر جاکر مل جاتی ہیں۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ان روایات میں جس محبت کا مطالبہ ہے وہ محبت طبعی مراد ہے کیونکہ حدیث میں والد اور ولد سے مقابلہ ہے اور ان سے انسان کو محبت طبعی ہی ہوتی ہے پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت طبعی اس درجہ میں مطلوب ہے کہ وہاں تک کسی کی بھی محبت کی رسائی نہ ہو۔ حتیٰ کہ اپنے نفس تک کی بھی محبت نہ ہو۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Anas: The Prophet said "None of you will have faith till he loves me more than his father, his children and all mankind.”

 

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں