كتاب الوضوء
کتاب: وضو کے بیان میں
(THE BOOK OF WUDU (ABLUTION
30- بَابُ غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ فِي النَّعْلَيْنِ وَلاَ يَمْسَحُ عَلَى النَّعْلَيْنِ:
باب: جوتوں کے اندر پاؤں دھونا چاہیے اور جوتوں پر مسح نہ کرنا چاہیے۔
[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر166:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا، قَالَ: وَمَا هِيَ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ؟ قَالَ: رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّى كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "أَمَّا الْأَرْكَانُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النَّعْلَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
166 ـ حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن سعيد المقبري، عن عبيد بن جريج، أنه قال لعبد الله بن عمر يا أبا عبد الرحمن، رأيتك تصنع أربعا لم أر أحدا من أصحابك يصنعها. قال وما هي يا ابن جريج قال رأيتك لا تمس من الأركان إلا اليمانيين، ورأيتك تلبس النعال السبتية، ورأيتك تصبغ بالصفرة، ورأيتك إذا كنت بمكة أهل الناس إذا رأوا الهلال ولم تهل أنت حتى كان يوم التروية. قال عبد الله أما الأركان فإني لم أر رسول الله صلى الله عليه وسلم يمس إلا اليمانيين، وأما النعال السبتية فإني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبس النعل التي ليس فيها شعر ويتوضأ فيها، فأنا أحب أن ألبسها، وأما الصفرة فإني رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصبغ بها، فأنا أحب أن أصبغ بها، وأما الإهلال فإني لم أر رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل حتى تنبعث به راحلته.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
166 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، قال اخبرنا مالک، عن سعید المقبری، عن عبید بن جریج، انہ قال لعبد اللہ بن عمر یا ابا عبد الرحمن، رایتک تصنع اربعا لم ار احدا من اصحابک یصنعہا. قال وما ہی یا ابن جریج قال رایتک لا تمس من الارکان الا الیمانیین، ورایتک تلبس النعال السبتیۃ، ورایتک تصبغ بالصفرۃ، ورایتک اذا کنت بمکۃ اہل الناس اذا راوا الہلال ولم تہل انت حتى کان یوم الترویۃ. قال عبد اللہ اما الارکان فانی لم ار رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یمس الا الیمانیین، واما النعال السبتیۃ فانی رایت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یلبس النعل التی لیس فیہا شعر ویتوضا فیہا، فانا احب ان البسہا، واما الصفرۃ فانی رایت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یصبغ بہا، فانا احب ان اصبغ بہا، واما الاہلال فانی لم ار رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یہل حتى تنبعث بہ راحلتہ.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
166 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، قال اخبرنا مالک، عن سعید المقبری، عن عبید بن جریج، انہ قال لعبد اللہ بن عمر یا ابا عبد الرحمن، رایتک تصنع اربعا لم ار احدا من اصحابک یصنعہا. قال وما ہی یا ابن جریج قال رایتک لا تمس من الارکان الا الیمانیین، ورایتک تلبس النعال السبتیۃ، ورایتک تصبغ بالصفرۃ، ورایتک اذا کنت بمکۃ اہل الناس اذا راوا الہلال ولم تہل انت حتى کان یوم الترویۃ. قال عبد اللہ اما الارکان فانی لم ار رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یمس الا الیمانیین، واما النعال السبتیۃ فانی رایت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یلبس النعل التی لیس فیہا شعر ویتوضا فیہا، فانا احب ان البسہا، واما الصفرۃ فانی رایت رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یصبغ بہا، فانا احب ان اصبغ بہا، واما الاہلال فانی لم ار رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم یہل حتى تنبعث بہ راحلتہ.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے سعید المقبری کے واسطے سے خبر دی، وہ عبیداللہ بن جریج سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر سے کہا اے ابوعبدالرحمٰن! میں نے تمہیں چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے جنھیں تمہارے ساتھیوں کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ وہ کہنے لگے، اے ابن جریج! وہ کیا ہیں؟ ابن جریج نے کہا کہ میں نے طواف کے وقت آپ کو دیکھا کہ دو یمانی رکنوں کے سوا کسی اور رکن کو آپ نہیں چھوتے ہو۔ (دوسرے) میں نے آپ کو بستی جوتے پہنے ہوئے دیکھا اور (تیسرے) میں نے دیکھا کہ آپ زرد رنگ استعمال کرتے ہو اور (چوتھی بات) میں نے یہ دیکھی کہ جب آپ مکہ میں تھے، لوگ (ذی الحجہ کا) چاند دیکھ کر لبیک پکارنے لگتے ہیں۔ (اور) حج کا احرام باندھ لیتے ہیں اور آپ آٹھویں تاریخ تک احرام نہیں باندھتے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ (دوسرے) ارکان کو تو میں یوں نہیں چھوتا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمانی رکنوں کے علاوہ کسی اور رکن کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا اور رہے جوتے، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے جوتے پہنے ہوئے دیکھا کہ جن کے چمڑے پر بال نہیں تھے اور آپ انہیں کو پہنے پہنے وضو فرمایا کرتے تھے، تو میں بھی انہی کو پہننا پسند کرتا ہوں اور زرد رنگ کی بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زرد رنگ رنگتے ہوئے دیکھا ہے۔ تو میں بھی اسی رنگ سے رنگنا پسند کرتا ہوں اور احرام باندھنے کا معاملہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت تک احرام باندھتے ہوئے نہیں دیکھا جب تک آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر نہ چل پڑتی۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated `Ubaid Ibn Juraij: I asked `Abdullah bin `Umar, "O Abu `Abdur-Rahman! I saw you doing four things which I never saw being done by anyone of you companions?” `Abdullah bin `Umar said, "What are those, O Ibn Juraij?” I said, "I never saw you touching any corner of the Ka`ba except these (two) facing south (Yemen) and I saw you wearing shoes made of tanned leather and dyeing your hair with Hinna (a kind of red dye). I also noticed that whenever you were in Mecca, the people assume Ihram on seeing the new moon crescent (1st of Dhul-Hijja) while you did not assume the Ihlal (Ihram) -(Ihram is also called Ihlal which means ‘Loud calling’ because a Muhrim has to recite Talbiya aloud when assuming the state of Ihram) – till the 8th of Dhul-Hijja (Day of Tarwiya). `Abdullah replied, "Regarding the corners of Ka`ba, I never saw Allah’s Apostle touching except those facing south (Yemen) and regarding the tanned leather shoes, no doubt I saw Allah’s Apostle wearing non-hairy shoes and he used to perform ablution while wearing the shoes (i.e. wash his feet and then put on the shoes). So I love to wear similar shoes. And about the dyeing of hair with Hinna; no doubt I saw Allah’s Apostle dyeing his hair with it and that is why I like to dye (my hair with it). Regarding Ihlal, I did not see Allah’s Apostle assuming Ihlal till he set out for Hajj (on the 8th of Dhul-Hijja).