صحیح بخاری جلد اول : كتاب الإيمان (ایمان کا بیان) : حدیث 19

 
كتاب الإيمان
کتاب: ایمان کے بیان میں
.(THE BOOK OF BELIEF (FAITH
 
12- بَابُ مِنَ الدِّينِ الْفِرَارُ مِنَ الْفِتَنِ:
باب: فتنوں سے دور بھاگنا (بھی) دین (ہی) میں شامل ہے۔
 حَدَّثَنَاعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ، ‏‏‏‏‏‏يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ، ‏‏‏‏‏‏يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ”.

حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 

19 ـ حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الرحمن بن أبي صعصعة، عن أبيه، عن أبي سعيد الخدري، أنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ يوشك أن يكون خير مال المسلم غنم يتبع بها شعف الجبال ومواقع القطر، يفر بدينه من الفتن ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
19 ـ حدثنا عبد اللہ بن مسلمۃ، عن مالک، عن عبد الرحمن بن عبد اللہ بن عبد الرحمن بن ابی صعصعۃ، عن ابیہ، عن ابی سعید الخدری، انہ قال قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ یوشک ان یکون خیر مال المسلم غنم یتبع بہا شعف الجبال ومواقع القطر، یفر بدینہ من الفتن ‏”‏‏.‏

حدیث کا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے (اس حدیث کو) عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے اسے مالک رحمہ اللہ سے نقل کیا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابی صعصعہ سے، انہوں نے اپنے باپ (عبداللہ رحمہ اللہ) سے، وہ ابو سعید خدری سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ وقت قریب ہے جب مسلمان کا (سب سے) عمدہ مال (اس کی بکریاں ہوں گی)۔ جن کے پیچھے وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور برساتی وادیوں میں اپنے دین کو بچانے کے لیے بھاگ جائے گا۔

.

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”] 

تشریح : مقصد حدیث یہ ہے کہ جب فتنہ وفساد اتنا بڑھ جائے کہ اس کی اصلاح بظاہر ناممکن نظر آنے لگے توایسے وقت میں سب سے یکسوئی بہترہے۔ فتنہ میں فسق وفجور کی زیادتی، سیاسی حالات اور ملکی انتظامات کی بدعنوانی، یہ سب چیزیں داخل ہیں۔ جن کی وجہ سے مرد مومن کے لیے اپنے دین اور ایمان کی حفاظت دشوار ہوجاتی ہے۔ ان حالات میں اگر محض دین کی حفاظت کے جذبے سے آدمی کسی تنہائی کی جگہ چلاجائے۔ جہاں فتنہ وفساد سے بچ سکے تو یہ بھی دین ہی کی بات ہے اور اس پر بھی آدمی کو ثواب ملے گا۔
حضرت امام کا مقصدیہی ہے کہ اپنے دین کوبچانے کے لیے سب سے یکسوئی اختیار کرنے کا عمل بھی ایمان میں داخل ہے۔ جو لوگ اعمال صالحہ کوایمان سے جداقرار دیتے ہیںان کا قول صحیح نہیں ہے۔
بکری کا ذکر اس لیے کیاگیا کہ اس پر انسان آسانی سے قابو پالیتا ہے اور یہ انسان کے لیے مزاحمت بھی نہیں کرتی۔ یہ بہت ہی غریب اور مسکین جانورہے۔ اس کو جنت کے چوپایوں میں سے کہا گیا ہے۔ اس سے انسان کونفع بھی بہت ہے۔ اس کا دودھ بہت مفید ہے۔ جس کے استعمال سے طبیعت ہلکی رہتی ہے۔ نیز اس کی نسل بھی بہت بڑھتی ہے۔ اس کی خوراک کے لیے بھی زیادہ اہتمام کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جنگلوں میں اپنا پیٹ خود بھر لیتی ہے۔ بہ آسانی پہاڑوں پر بھی چڑھ جاتی ہے۔ اس لیے فتنے فساد کے وقت پہاڑوں جنگلوں میں تنہائی اختیار کرکے اس مفید ترین جانور کی پر ورش سے گذران معیشت کرنا مناسب ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بطور پیشین گوئی فرمایا تھا۔ چنانچہ تاریخ میں بہت پر فتن زمانے آئے اور کتنے ہی بندگان الٰہی نے اپنے دین وایمان کی حفاظت کے لیے آبادی سے ویرانوں کواختیارکیا۔ اس لیے یہ عمل بھی ایمان میں داخل ہے کیونکہ اس سے ایمان واسلام کی حفاظت مقصود ہے۔ 

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Abu Said Al-Khudri: Allah’s Apostle said, "A time will come that the best property of a Muslim will be sheep which he will take on the top of mountains and the places of rainfall (valleys) so as to flee with his religion from afflictions.”

 

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں