كتاب الوضوء
کتاب: وضو کے بیان میں
(THE BOOK OF WUDU (ABLUTION
55- بَابُ مِنَ الْكَبَائِرِ أَنْ لاَ يَسْتَتِرَ مِنْ بَوْلِهِ:
باب: پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا کبیرہ گناہ ہے۔
[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر216:
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ أَوْ مَكَّةَ، فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، ثُمَّ قَالَ: بَلَى، كَانَ أَحَدُهُمَا لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ، وَكَانَ الْآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَكَسَرَهَا كِسْرَتَيْنِ فَوَضَعَ عَلَى كُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا كِسْرَةً، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ فَعَلْتَ هَذَا، قَالَ: لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ تَيْبَسَا أَوْ إِلَى أَنْ يَيْبَسَا”.، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَاحِب الْقَبْرِ: كَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ سِوَى بَوْلِ النَّاسِ.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
216 ـ حدثنا عثمان، قال حدثنا جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال مر النبي صلى الله عليه وسلم بحائط من حيطان المدينة أو مكة، فسمع صوت إنسانين يعذبان في قبورهما، فقال النبي صلى الله عليه وسلم ” يعذبان، وما يعذبان في كبير ”، ثم قال ” بلى، كان أحدهما لا يستتر من بوله، وكان الآخر يمشي بالنميمة ”. ثم دعا بجريدة فكسرها كسرتين، فوضع على كل قبر منهما كسرة. فقيل له يا رسول الله لم فعلت هذا قال ” لعله أن يخفف عنهما ما لم تيبسا أو إلى أن ييبسا ”.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
216 ـ حدثنا عثمان، قال حدثنا جریر، عن منصور، عن مجاہد، عن ابن عباس، قال مر النبی صلى اللہ علیہ وسلم بحایط من حیطان المدینۃ او مکۃ، فسمع صوت انسانین یعذبان فی قبورہما، فقال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ” یعذبان، وما یعذبان فی کبیر ”، ثم قال ” بلى، کان احدہما لا یستتر من بولہ، وکان الاخر یمشی بالنمیمۃ ”. ثم دعا بجریدۃ فکسرہا کسرتین، فوضع على کل قبر منہما کسرۃ. فقیل لہ یا رسول اللہ لم فعلت ہذا قال ” لعلہ ان یخفف عنہما ما لم تیبسا او الى ان ییبسا ”.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
216 ـ حدثنا عثمان، قال حدثنا جریر، عن منصور، عن مجاہد، عن ابن عباس، قال مر النبی صلى اللہ علیہ وسلم بحایط من حیطان المدینۃ او مکۃ، فسمع صوت انسانین یعذبان فی قبورہما، فقال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ” یعذبان، وما یعذبان فی کبیر ”، ثم قال ” بلى، کان احدہما لا یستتر من بولہ، وکان الاخر یمشی بالنمیمۃ ”. ثم دعا بجریدۃ فکسرہا کسرتین، فوضع على کل قبر منہما کسرۃ. فقیل لہ یا رسول اللہ لم فعلت ہذا قال ” لعلہ ان یخفف عنہما ما لم تیبسا او الى ان ییبسا ”.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
ہم سے عثمان نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے منصور کے واسطے سے نقل کیا، وہ مجاہد سے وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ مدینہ یا مکے کے ایک باغ میں تشریف لے گئے۔ (وہاں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو شخصوں کی آواز سنی جنھیں ان کی قبروں میں عذاب کیا جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان پر عذاب ہو رہا ہے اور کسی بہت بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات یہ ہے کہ ایک شخص ان میں سے پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا اہتمام نہیں کرتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھجور کی) ایک ڈالی منگوائی اور اس کو توڑ کر دو ٹکڑے کیا اور ان میں سے (ایک ایک ٹکڑا) ہر ایک کی قبر پر رکھ دیا۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس لیے کہ جب تک یہ ڈالیاں خشک ہوں شاید اس وقت تک ان پر عذاب کم ہو جائے۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : اس حدیث سے عذاب قبرثابت ہوا۔ یہ دونوں قبروں والے مسلمان ہی تھے اور قبریں بھی نئی تھیں۔ ہری ڈالیاں تسبیح کرتی ہیں اس وجہ سے عذاب میں کمی ہوئی ہوگی۔ بعض کہتے ہیں کہ عذاب کا کم ہونا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے ہوا تھا ان ڈالیوں کا اثرنہ تھا۔ واللہ اعلم بالصواب۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated Ibn `Abbas: Once the Prophet, while passing through one of the graveyards of Medina or Mecca heard the voices of two persons who were being tortured in their graves. The Prophet said, "These two persons are being tortured not for a major sin (to avoid).” The Prophet then added, "Yes! (they are being tortured for a major sin). Indeed, one of them never saved himself from being soiled with his urine while the other used to go about with calumnies (to make enmity between friends). The Prophet then asked for a green leaf of a date-palm tree, broke it into two pieces and put one on each grave. On being asked why he had done so, he replied, "I hope that their torture might be lessened, till these get dried.”