كتاب الوضوء
کتاب: وضو کے بیان میں
(THE BOOK OF WUDU (ABLUTION
56 م- بَابٌ:
باب:۔۔۔
[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر218:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ، فَقَالَ: "إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا نِصْفَيْنِ فَغَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ: لَعَلَّهُ يُخَفِّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا”، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَحَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا مِثْلَهُ يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
218 ـ حدثنا محمد بن المثنى، قال حدثنا محمد بن خازم، قال حدثنا الأعمش، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال مر النبي صلى الله عليه وسلم بقبرين فقال ” إنهما ليعذبان، وما يعذبان في كبير أما أحدهما فكان لا يستتر من البول، وأما الآخر فكان يمشي بالنميمة ”. ثم أخذ جريدة رطبة، فشقها نصفين، فغرز في كل قبر واحدة. قالوا يا رسول الله، لم فعلت هذا قال ” لعله يخفف عنهما ما لم ييبسا ”. قال ابن المثنى وحدثنا وكيع قال حدثنا الأعمش قال سمعت مجاهدا مثله ” يستتر من بوله ”.
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
218 ـ حدثنا محمد بن المثنى، قال حدثنا محمد بن خازم، قال حدثنا الاعمش، عن مجاہد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال مر النبی صلى اللہ علیہ وسلم بقبرین فقال ” انہما لیعذبان، وما یعذبان فی کبیر اما احدہما فکان لا یستتر من البول، واما الاخر فکان یمشی بالنمیمۃ ”. ثم اخذ جریدۃ رطبۃ، فشقہا نصفین، فغرز فی کل قبر واحدۃ. قالوا یا رسول اللہ، لم فعلت ہذا قال ” لعلہ یخفف عنہما ما لم ییبسا ”. قال ابن المثنى وحدثنا وکیع قال حدثنا الاعمش قال سمعت مجاہدا مثلہ ” یستتر من بولہ ”.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
218 ـ حدثنا محمد بن المثنى، قال حدثنا محمد بن خازم، قال حدثنا الاعمش، عن مجاہد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال مر النبی صلى اللہ علیہ وسلم بقبرین فقال ” انہما لیعذبان، وما یعذبان فی کبیر اما احدہما فکان لا یستتر من البول، واما الاخر فکان یمشی بالنمیمۃ ”. ثم اخذ جریدۃ رطبۃ، فشقہا نصفین، فغرز فی کل قبر واحدۃ. قالوا یا رسول اللہ، لم فعلت ہذا قال ” لعلہ یخفف عنہما ما لم ییبسا ”. قال ابن المثنى وحدثنا وکیع قال حدثنا الاعمش قال سمعت مجاہدا مثلہ ” یستتر من بولہ ”.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
ہم سے محمد بن المثنی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن حازم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے مجاہد کے واسطے سے روایت کیا، وہ طاؤس سے، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں پر گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ پر نہیں۔ ایک تو ان میں سے پیشاب سے احتیاط نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہری ٹہنی لے کر بیچ سے اس کے دو ٹکڑے کئے اور ہر ایک قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایسا) کیوں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں ان پر عذاب میں کچھ تخفیف رہے۔ ابن المثنی نے کہا کہ اس حدیث کو ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، انہوں نے مجاہد سے اسی طرح سنا۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
لایستتر من البول کا ترجمہ یہ بھی ہے کہ وہ پیشاب کرتے وقت پردہ نہیں کرتا تھا۔ بعض روایات میںلایستنزہ آیا ہے جس کا مطلب یہ کہ پیشاب کے چھینٹوں سے پرہیز نہیں کیا کرتا تھا۔ مقصد ہر دو لفظوں کا ایک ہی ہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet once passed by two graves and said, "These two persons are being tortured not for a major sin (to avoid). One of them never saved himself from being soiled with his urine, while the other used to go about with calumnies (to make enmity between friends).” The Prophet then took a green leaf of a date-palm tree, split it into (pieces) and fixed one on each grave. They said, "O Allah’s Apostle! Why have you done so?” He replied, "I hope that their punishment might be lessened till these (the pieces of the leaf) become dry.” (See the footnote of Hadith 215).