[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر258:
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
258 ـ حدثنا محمد بن المثنى، قال حدثنا ابو عاصم، عن حنظلۃ، عن القاسم، عن عایشۃ، قالت کان النبی صلى اللہ علیہ وسلم اذا اغتسل من الجنابۃ دعا بشىء نحو الحلاب، فاخذ بکفہ، فبدا بشق راسہ الایمن ثم الایسر، فقال بہما على راسہ.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : حلاب کے متعلق مجمع البحار میں ہے : الحلاب بکسر مہملۃ وخفۃ لام اناءیسع قدرحلب ناقۃ ای کان یبتدی بطلب ظرف و بطلب طیب اواراد بہ اناءالطیب یعنی بدا تارۃ بطلب ظرف و تارۃ بطلب نفس الطیب وروی بشدۃ لام وجیم وہو خطائ۔ ( مجمع البحار ) یعنی حلاب ایک برتن ہوتا تھا جس میں ایک اونٹنی کا دودھ سماسکے۔ آ پ وہ برتن پانی سے پر کرکے منگاتے اور اس سے غسل فرماتے یا اس سے خوشبو رکھنے کا برتن مراد لیا ہے۔ یعنی کبھی محض آپ برتن منگاتے کبھی محض خوشبو۔ ترجمہ باب کا مطلب یہ ہے کہ خواہ غسل پہلے پانی سے شروع کرے جو حلاب جیسے برتن میں بھرا ہوا ہو پھرغسل کے بعد خوشبو لگائے یا پہلے خوشبو لگاکر بعدمیں نہائے۔ یہاں باب کی حدیث سے پہلا مطلب ثابت کیا اور دوسرے مطلب کے لیے وہ حدیث ہے جو آگے آرہی ہے۔ جس میں ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشبو لگانے کے بعد اپنی بیویوں سے صحبت کی اور صحبت کے بعد غسل ہوتا ہے توغسل سے قبل خوشبو لگانا ثابت ہوا۔ شاہ ولی اللہ مرحوم نے فرمایا ہے کہ حلاب سے مراد بیجوں کا ایک شیرہ ہے جو عرب لوگ غسل سے پہلے لگایا کرتے تھے۔ جیسے آج کل صابون یابٹنہ یا تیل اور بیسن ملاکر لگاتے ہیں پھر نہایا کرتے ہیں۔ بعضوں نے اس لفظ کو جیم کے ساتھ جلاب پڑھا ہے اور اسے گلاب کا معرب قراردیا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪