[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر259:
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
259 ـ حدثنا عمر بن حفص بن غیاث، قال حدثنا ابی، حدثنا الاعمش، قال حدثنی سالم، عن کریب، عن ابن عباس، قال حدثتنا میمونۃ، قالت صببت للنبی صلى اللہ علیہ وسلم غسلا، فافرغ بیمینہ على یسارہ فغسلہما، ثم غسل فرجہ، ثم قال بیدہ الارض فمسحہا بالتراب، ثم غسلہا، ثم تمضمض واستنشق، ثم غسل وجہہ، وافاض على راسہ، ثم تنحى فغسل قدمیہ، ثم اتی بمندیل، فلم ینفض بہا.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : معلوم ہوا کہ وضو اور غسل دونوں میں کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا واجب ہے۔ کذا قال اہل الحدیث وامام احمدبن حنبل۔ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاکہ وضو کے بعد اعضاءکے پونچھنے کے بارے میں کوئی حدیث نہیں آئی۔ بلکہ صحیح احادیث سے یہی ثابت ہے کہ غسل کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رومال واپس کردیا۔ جسم مبارک کو اس سے نہیں پونچھا۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ اس بارے میں بہت اختلاف ہے۔ کچھ لوگ مکروہ جانتے ہیں کچھ مستحب کہتے ہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ پونچھنا اور نہ پونچھنا برابرہے۔ ہمارے نزدیک یہی مختارہے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪