[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر268:
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
268 ـ حدثنا محمد بن بشار، قال حدثنا معاذ بن ہشام، قال حدثنی ابی، عن قتادۃ، قال حدثنا انس بن مالک، قال کان النبی صلى اللہ علیہ وسلم یدور على نسایہ فی الساعۃ الواحدۃ من اللیل والنہار، وہن احدى عشرۃ. قال قلت لانس اوکان یطیقہ قال کنا نتحدث انہ اعطی قوۃ ثلاثین. وقال سعید عن قتادۃ ان انسا حدثہم تسع نسوۃ.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : جس جگہ راوی نے نوبیویوں کا ذکر کیا ہے، وہاں آپ کی نوازواج مطہرات ہی مراد ہیں اور جہاں گیارہ کا ذکر آیا ہے۔ وہاں ماریہ اور ریحانہ جو آپ کی لونڈیاں تھیں،ان کو بھی شامل کرلیاگیا۔
علامہ عینی فرماتے ہیں: قال ابن خزیمۃ لم یقل احدمن اصحاب قتادۃ احدی عشرۃ الامعاذ بن ہشام وقدروی البخاری الروایۃ الاخری عن انس تسع نسوۃ وجمع بینہما بان ازواجہ کن تسعا فی ہذاالوقت کما فی روایۃ سعید و سریتاہ ماریۃ و ریحانۃ۔
حدیث کے لفظ فی الساعۃ الواحدۃ سے ترجمۃ الباب ثابت ہوتا ہے۔ آپ نے ایک ہی ساعت میں جملہ بیویوں سے ملاپ فرماکر آخر میں ایک ہی غسل فرمایا۔
قوتِ مردانگی جس کا ذکر روایت میں کیا گیا ہے یہ کوئی عیب نہیں ہے بلکہ نامردی کو عیب شمار کیا جاتا ہے۔ فی الواقع آپ میں قوتِ مردانگی اس سے بھی زیادہ تھی۔ باوجود اس کے آپ نے عین عالم شباب میں صرف ایک معمربیوی حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا پر اکتفا فرمایا۔ جو آپ کے کمال ضبط کی ایک بین دلیل ہے۔ ہاں مدنی زندگی میں کچھ ایسے ملکی وسیاسی واخلاقی وسماجی مصالح تھے جن کی بناء پر آپ کی ازواج مطہرات کی تعداد نوتک پہنچ گئی۔ا س پر اعتراض کرنے والوں کو پہلے اپنے گھر کی خبرلینی چاہئیے کہ ان کے مذہبی اکابر کے گھروں میں سو،سو بلکہ ہزار تک عورتیں کتب تواریخ میں لکھی ہوئی ہیں۔ کسی دوسرے مقام پر اس کی تفصیل آئے گی۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪