صحیح بخاری جلد اول : كتاب الإيمان (ایمان کا بیان) : حدیث 28

كتاب الإيمان
کتاب: ایمان کے بیان میں
.(THE BOOK OF BELIEF (FAITH
 
20- بَابُ إِفْشَاءُ السَّلاَمِ مِنَ الإِسْلاَمِ:
باب: سلام پھیلانا بھی اسلام میں داخل ہے۔
وَقَالَ عَمَّارٌ:‏‏‏‏ ثَلَاثٌ مَنْ جَمَعَهُنَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدْ جَمَعَ الْإِيمَانَ الْإِنْصَافُ مِنْ نَفْسِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَبَذْلُ السَّلَامِ لِلْعَالَمِ وَالْإِنْفَاقُ مِنَ الْإِقْتَارِ ‏‏.‏
عمار نے کہا کہ جس نے تین چیزوں کو جمع کر لیا اس نے سارا ایمان حاصل کر لیا۔ اپنے نفس سے انصاف کرنا، سلام کو عالم میں پھیلانا اور تنگ دستی کے باوجود راہ اللہ میں خرچ کرنا۔
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا سَأَل رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ:‏‏‏‏ "تُطْعِمُ الطَّعَامَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ”.

حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 

28 ـ حدثنا قتيبة، قال حدثنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الخير، عن عبد الله بن عمرو، أن رجلا، سأل رسول الله صلى الله عليه وسلم أى الإسلام خير قال ‏”‏ تطعم الطعام، وتقرأ السلام على من عرفت ومن لم تعرف ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
28 ـ حدثنا قتیبۃ، قال حدثنا اللیث، عن یزید بن ابی حبیب، عن ابی الخیر، عن عبد اللہ بن عمرو، ان رجلا، سال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم اى الاسلام خیر قال ‏”‏ تطعم الطعام، وتقرا السلام على من عرفت ومن لم تعرف ‏”‏‏.‏
 

حدیث کا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے، انہوں نے ابوالخیر سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کون سا اسلام بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو کھانا کھلائے اور ہر شخص کو سلام کرے خواہ اس کو تو جانتا ہو یا نہ جانتا ہو۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریححضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہاں بھی مرجیہ کی تردید فرما رہے ہیں کہ اسلام کے معمولی اعمال صالحہ کو بھی ایمان میں شمار کیا گیا ہے۔ لہٰذا مرجیہ کا مذہب باطل ہے۔ کھانا کھلانا اور اہل اسلام کو عام طور پر سلام کرنا الغرض جملہ اعمال صالحہ کو ایمان کہا گیا ہے اور حقیقی اسلام بھی یہی ہے۔ ان اعمال صالحہ کے کم وبیش ہونے پر ایمان کی کمی وبیشی منحصرہے۔
اپنے نفس سے انصاف کرنا یعنی اس کے اعمال کا جائزہ لیتے رہنا اور حقوق اللہ وحقوق العباد کے بارے میں اس کا محاسبہ کرتے رہنا مراد ہے اور اللہ کی عنایات کا شکرادا کرنا اور ا س کی اطاعت وعبادت میں کوتاہی نہ کرنا بھی نفس سے انصاف کرنے میں داخل ہے۔ نیز ہر وقت ہرحال میں انصاف مدنظر رکھنا بھی اسی ذیل میں شامل ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated ‘Abdullah bin ‘Amr: A person asked Allah’s Apostle . "What (sort of) deeds in or (what qualities of) Islam are good?” He replied, "To feed (the poor) and greet those whom you know and those whom you don’t know.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں