Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب الحيض (حيض کا بیان) : حدیث 321

كتاب الحيض
کتاب: حیض کے احکام و مسائل
(THE BOOK OF MENSES (MENSTRUAL PERIODS
20- بَابُ لاَ تَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلاَةَ:
باب: اس بارے میں کہ حائضہ عورت نماز قضاء نہ کرے۔

وَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو سَعِيدٍ:‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ”تَدَعُ الصَّلَاةَ”
اور جابر بن عبداللہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حائضہ نماز چھوڑ دے۔

[quote arrow=”yes”]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر321:

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَتْنِي مُعَاذَةُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ لِعَائِشَةَ:‏‏‏‏ "أَتَجْزِي إِحْدَانَا صَلَاتَهَا إِذَا طَهُرَتْ؟ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ، ‏‏‏‏‏‏كُنَّا نَحِيضُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا يَأْمُرُنَا بِهِ أَوْ قَالَتْ فَلَا نَفْعَلُهُ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
321 ـ حدثنا موسى بن إسماعيل، قال حدثنا همام، قال حدثنا قتادة، قال حدثتني معاذة، أن امرأة، قالت لعائشة أتجزي إحدانا صلاتها إذا طهرت فقالت أحرورية أنت كنا نحيض مع النبي صلى الله عليه وسلم فلا يأمرنا به‏.‏ أو قالت فلا نفعله‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
321 ـ حدثنا موسى بن اسماعیل، قال حدثنا ہمام، قال حدثنا قتادۃ، قال حدثتنی معاذۃ، ان امراۃ، قالت لعایشۃ اتجزی احدانا صلاتہا اذا طہرت فقالت احروریۃ انت کنا نحیض مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم فلا یامرنا بہ‏.‏ او قالت فلا نفعلہ‏.‏
ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے، کہا ہم سے قتادہ نے، کہا مجھ سے معاذہ بنت عبداللہ نے کہ ایک عورت نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ جس زمانہ میں ہم پاک رہتے ہیں۔ (حیض سے) کیا ہمارے لیے اسی زمانہ کی نماز کافی ہے۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کیا تم حروریہ ہو؟ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں حائضہ ہوتی تھیں اور آپ ہمیں نماز کا حکم نہیں دیتے تھے۔ یا عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ فرمایا کہ ہم نماز نہیں پڑھتی تھیں۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : شیخنا المکرم حضرت مولاناعبدالرحمن صاحب مبارک پوری قدس سرہ فرماتے ہیں: الحروری منسوب الی حرورابفتح وضم الراءالمہملتین وبعدالواو الساکنۃ راءایضاً بلدۃ علی میلین من الکوفۃ و یقال من یعتقد مذہب الخوارج حروری لان اول فرقۃ منہم خرجواعلی علی بالبلدۃ المذکورۃ فاشتہروا بالنسبۃ الیہا وہم فرق کثیرۃ لکن من اصولہم المتفق علیہا بینہم الاخذ بما دل علیہ القرآن وردما زاد علیہ من الحدیث مطلقا۔ ( تحفۃ الاحوذی،ج1، ص: 123 )
یعنی حروری حرورا گاؤں کی طرف نسبت ہے جو کوفہ سے دومیل کے فاصلہ پر تھا۔ یہاں پر سب سے پہلے وہ فرقہ پیداہوا جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کا جھنڈا بلند کیا۔ یہ خارجی کہلائے، جن کے کئی فرقے ہیں مگریہ اصول ان سب میں متفق ہے کہ صرف قرآن کو لیا جائے اور حدیث کو مطلقاً رد کردیا جائے گا۔
چونکہ حائضہ پر فرض نماز کا معاف ہوجانا صرف حدیث سے ثابت ہے۔ قرآن میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ اس لیے مخاطب کے اس مسئلہ کی تحقیق کرنے پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ کیاتم حروری تو نہیں جو اس مسئلہ کے متعلق تم کو تامل ہے۔

 

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Mu`adha: A woman asked `Aisha, "Should I offer the prayers that which I did not offer because of menses” `Aisha said, "Are you from the Huraura’ (a town in Iraq?) We were with the Prophet and used to get our periods but he never ordered us to offer them (the Prayers missed during menses).” `Aisha perhaps said, "We did not offer them.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں