Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب التيمم (تيمم کا بیان) : حدیث 336

كتاب التيمم
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF TAYAMMUM (RUBBING HANDS AND FEET WITH DUST
2- بَابُ إِذَا لَمْ يَجِدْ مَاءً وَلاَ تُرَابًا:
باب: اس بارے میں کہ جب نہ پانی ملے اور نہ مٹی تو کیا کرے؟

[quote arrow=”yes”]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر336:

حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏”أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْأَسْمَاءَ قِلَادَةً فَهَلَكَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، ‏‏‏‏‏‏فَوَجَدَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَصَلَّوْا، ‏‏‏‏‏‏فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ”، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ لِعَائِشَةَ:‏‏‏‏ جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، ‏‏‏‏‏‏فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ تَكْرَهِينَهُ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ ذَلِكِ لَكِ وَلِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ خَيْرًا.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
 
336 ـ حدثنا زكرياء بن يحيى، قال حدثنا عبد الله بن نمير، قال حدثنا هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، أنها استعارت من أسماء قلادة فهلكت، فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا، فوجدها فأدركتهم الصلاة وليس معهم ماء فصلوا، فشكوا ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فأنزل الله آية التيمم‏.‏ فقال أسيد بن حضير لعائشة جزاك الله خيرا، فوالله ما نزل بك أمر تكرهينه إلا جعل الله ذلك لك وللمسلمين فيه خيرا‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
336 ـ حدثنا زکریاء بن یحیى، قال حدثنا عبد اللہ بن نمیر، قال حدثنا ہشام بن عروۃ، عن ابیہ، عن عایشۃ، انہا استعارت من اسماء قلادۃ فہلکت، فبعث رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم رجلا، فوجدہا فادرکتہم الصلاۃ ولیس معہم ماء فصلوا، فشکوا ذلک الى رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فانزل اللہ ایۃ التیمم‏.‏ فقال اسید بن حضیر لعایشۃ جزاک اللہ خیرا، فواللہ ما نزل بک امر تکرہینہ الا جعل اللہ ذلک لک وللمسلمین فیہ خیرا‏.‏
ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے، وہ اپنے والد سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ انھوں نے اسماء رضی اللہ عنہا سے ہار مانگ کر پہن لیا تھا، وہ گم ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو اس کی تلاش کے لیے بھیجا، جسے وہ مل گیا۔ پھر نماز کا وقت آ پہنچا اور لوگوں کے پاس (جو ہار کی تلاش میں گئے تھے) پانی نہیں تھا۔ لوگوں نے نماز پڑھ لی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق شکایت کی۔ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتاری جسے سن کر اسید بن حضیر نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا آپ کو اللہ بہترین بدلہ دے۔ واللہ جب بھی آپ کے ساتھ کوئی ایسی بات پیش آئی جس سے آپ کو تکلیف ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے اس میں خیر پیدا فرما دی۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حضرت امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: استدل بذلک جماعۃ من المحققین منہم المصنف علی وجوب الصلوٰۃ عندعدم المطہرین الماءوالتراب ولیس فی الحدیث انہم فقدوا التراب وانما فیہ انہم فقدوا الماءفقط ولکن عدم الماءفی ذلک الوقت کعدم الماءوالتراب لانہ لامطہر سواہ ووجہ الاستدلال بہ انہم صلوا معتقدین وجوب ذلک ولوکانت الصلوٰۃ حینئذ ممنوعۃ لا نکرعلیہم النبی صلی اللہ علیہ وسلم وبہذا قال الشافعی واحمد وجمہور المحدثین۔ ( نیل الاوطار،جزءاول، ص: 267 ) یعنی اہل تحقیق نے اس حدیث سے دلیل پکڑی ہے کہ اگرکہیں پانی اور مٹی ہردو نہ ہوں تب بھی نماز واجب ہے۔ حدیث میں جن لوگوں کا ذکر ہے انھوں نے پانی نہیں پایا تھا پھر بھی نماز کوواجب جان کر ادا کیا، اگران کا یہ نماز پڑھنا منع ہوتا توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ضرور ان پر انکار فرماتے۔ پس یہی حکم اس کے لیے ہے جو نہ پانی پائے نہ مٹی، اس لیے کہ طہارت صرف ان ہی دوچیزوں سے حاصل کی جاتی ہے۔ تو اس کو نماز ادا کرنا ضروری ہوگا۔ جمہور محدثین کا یہی فتویٰ ہے۔
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہی بتلانا چاہتے ہیں کہ جس طرح اس دور میں جب کہ تیمم کی مشروعیت نازل نہیں ہوئی تھی صرف پانی کے نہ ملنے کی صورت میں جو حکم تھا وہی اب پانی اور مٹی ہردو کے نہ ملنے کی صورت میں ہونا چاہئیے۔
علامہ قسطلانی فرماتے ہیں: واستدل بہ علی ان فاقدالطہورین یصلی علی حالہ وہووجہ المطابقۃ بین الترجمۃ والحدیث الخ یعنی حدیث مذکورہ دلالت کررہی ہے کہ جوشخص پانی پائے نہ مٹی، وہ اسی حالت میں نماز پڑھ لے۔ حدیث اور ترجمہ میں یہی مطابقت ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Urwa’s father: Aisha said, "I borrowed a necklace from Asma’ and it was lost. So Allah’s Apostle sent a man to search for it and he found it. Then the time of the prayer became due and there was no water. They prayed (without ablution) and informed Allah’s Apostle about it, so the verse of Tayammum was revealed.” Usaid bin Hudair said to `Aisha, "May Allah reward you. By Allah, whenever anything happened which you did not like, Allah brought good for you and for the Muslims in that.” Al-Jurf and the time for the `Asr prayer became due while he was at Marbad-An-Na`am (sheepfold), so he (performed Tayammum) and prayed there and then entered Medina when the sun was still high but he did not repeat that prayer.

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں