Search

صحیح بخاری جلد اول :كتاب التيمم (تيمم کا بیان) : حدیث 338

كتاب التيمم
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF TAYAMMUM (RUBBING HANDS AND FEET WITH DUST
4- بَابُ الْمُتَيَمِّمُ هَلْ يَنْفُخُ فِيهِمَا:
باب: اس بارے میں کہ کیا مٹی پر تیمم کے لیے ہاتھ مارنے کے بعد ہاتھوں کو پھونک کر ان کو چہرے اور دونوں ہتھیلوں پر مل لینا کافی ہے؟

[quote arrow=”yes”]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر338:

حَدَّثَنَا آدَمُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ذَرٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أُصِبِ الْمَاءَ؟ فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ:‏‏‏‏ أَمَا تَذْكُرُ أَنَّا كُنَّا فِي سَفَرٍ أَنَا وَأَنْتَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فَصَلَّيْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ هَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَفَّيْهِ الْأَرْضَ وَنَفَخَ فِيهِمَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
338 ـ حدثنا آدم، قال حدثنا شعبة، حدثنا الحكم، عن ذر، عن سعيد بن عبد الرحمن بن أبزى، عن أبيه، قال جاء رجل إلى عمر بن الخطاب فقال إني أجنبت فلم أصب الماء‏.‏ فقال عمار بن ياسر لعمر بن الخطاب أما تذكر أنا كنا في سفر أنا وأنت فأما أنت فلم تصل، وأما أنا فتمعكت فصليت، فذكرت للنبي صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏”‏ إنما كان يكفيك هكذا ‏”‏‏.‏ فضرب النبي صلى الله عليه وسلم بكفيه الأرض، ونفخ فيهما ثم مسح بهما وجهه وكفيه‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
338 ـ حدثنا ادم، قال حدثنا شعبۃ، حدثنا الحکم، عن ذر، عن سعید بن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابیہ، قال جاء رجل الى عمر بن الخطاب فقال انی اجنبت فلم اصب الماء‏.‏ فقال عمار بن یاسر لعمر بن الخطاب اما تذکر انا کنا فی سفر انا وانت فاما انت فلم تصل، واما انا فتمعکت فصلیت، فذکرت للنبی صلى اللہ علیہ وسلم فقال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ انما کان یکفیک ہکذا ‏”‏‏.‏ فضرب النبی صلى اللہ علیہ وسلم بکفیہ الارض، ونفخ فیہما ثم مسح بہما وجہہ وکفیہ‏.‏
ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حکم بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے ذر بن عبداللہ سے، انہوں نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے، وہ اپنے باپ سے، انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کی کہ مجھے غسل کی حاجت ہو گئی اور پانی نہیں ملا (تو میں اب کیا کروں) اس پر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا، کیا آپ کو یاد نہیں جب میں اور آپ سفر میں تھے، ہم دونوں جنبی ہو گئے۔ آپ نے تو نماز نہیں پڑھی لیکن میں نے زمین پر لوٹ پوٹ لیا، اور نماز پڑھ لی۔ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے بس اتنا ہی کافی تھا اور آپ نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر انہیں پھونکا اور دونوں سے چہرے اور پہنچوں کا مسح کیا۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : مسلم وغیرہ کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے کہا کہ نماز نہ پڑھ جب تک پانی نہ ملے۔ حضرت عمارنے غسل کی جگہ سارے جسم پر مٹی لگانا ضروری سمجھا، اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا کہ صرف تیمم کرلینا کافی تھا۔ حضرت عمار نے اس موقع پر اپنے اجتہاد سے کام لیاتھا مگردربار رسالت میں جب معاملہ آیاتو ان کے اجتہاد کی غلطی معلوم ہوگئی اور فوراً انھوں نے رجوع کرلیاصحابہ کرام آج کل کے اندھے مقلدین کی طرح نہ تھے کہ صحیح احادیث کے سامنے بھی اپنے رائے اور قیاس پر اڑے رہیں اور کتاب وسنت کو محض تقلید جامد کی وجہ سے ترک کردیں۔ اسی تقلید جامد نے ملت کو تباہ کردیا۔فلیبک علی الاسلام من کان باکیا۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdur Rahman bin Abza [??]: A man came to `Umar bin Al-Khattab and said, "I became Junub but no water was available.” `Ammar bin Yasir said to `Umar, "Do you remember that you and I (became Junub while both of us) were together on a journey and you didn’t pray but I rolled myself on the ground and prayed? I informed the Prophet about it and he said, ‘It would have been sufficient for you to do like this.’ The Prophet then stroked lightly the earth with his hands and then blew off the dust and passed his hands over his face and hands.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں