[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر349:
ُ إِلَى مُوسَى، فَقَالَ: رَاجِعْ رَبَّكَ، فَقُلْتُ: اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي، ثُمَّ انْطَلَقَ بِي حَتَّى انْتَهَى بِي إِلَى سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى، وَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ لَا أَدْرِي مَا هِيَ، ثُمَّ أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا فِيهَا حَبَايِلُ اللُّؤْلُؤِ وَإِذَا تُرَابُهَا الْمِسْكُ”.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
349 ـ حدثنا یحیى بن بکیر، قال حدثنا اللیث، عن یونس، عن ابن شہاب، عن انس بن مالک، قال کان ابو ذر یحدث ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قال ” فرج عن سقف بیتی وانا بمکۃ، فنزل جبریل ففرج صدری، ثم غسلہ بماء زمزم، ثم جاء بطست من ذہب ممتلی حکمۃ وایمانا، فافرغہ فی صدری ثم اطبقہ، ثم اخذ بیدی فعرج بی الى السماء الدنیا، فلما جیت الى السماء الدنیا قال جبریل لخازن السماء افتح. قال من ہذا قال ہذا جبریل. قال ہل معک احد قال نعم معی محمد صلى اللہ علیہ وسلم. فقال ارسل الیہ قال نعم. فلما فتح علونا السماء الدنیا، فاذا رجل قاعد على یمینہ اسودۃ وعلى یسارہ اسودۃ، اذا نظر قبل یمینہ ضحک، واذا نظر قبل یسارہ بکى، فقال مرحبا بالنبی الصالح والابن الصالح. قلت لجبریل من ہذا قال ہذا ادم. وہذہ الاسودۃ عن یمینہ وشمالہ نسم بنیہ، فاہل الیمین منہم اہل الجنۃ، والاسودۃ التی عن شمالہ اہل النار، فاذا نظر عن یمینہ ضحک، واذا نظر قبل شمالہ بکى، حتى عرج بی الى السماء الثانیۃ فقال لخازنہا افتح. فقال لہ خازنہا مثل ما قال الاول ففتح ”. قال انس فذکر انہ وجد فی السموات ادم وادریس وموسى وعیسى وابراہیم ـ صلوات اللہ علیہم ـ ولم یثبت کیف منازلہم، غیر انہ ذکر انہ وجد ادم فی السماء الدنیا، وابراہیم فی السماء السادسۃ. قال انس فلما مر جبریل بالنبی صلى اللہ علیہ وسلم بادریس قال مرحبا بالنبی الصالح والاخ الصالح. فقلت من ہذا قال ہذا ادریس. ثم مررت بموسى فقال مرحبا بالنبی الصالح والاخ الصالح. قلت من ہذا قال ہذا موسى. ثم مررت بعیسى فقال مرحبا بالاخ الصالح والنبی الصالح. قلت من ہذا قال ہذا عیسى. ثم مررت بابراہیم فقال مرحبا بالنبی الصالح والابن الصالح. قلت من ہذا قال ہذا ابراہیم صلى اللہ علیہ وسلم ”. قال ابن شہاب فاخبرنی ابن حزم ان ابن عباس وابا حبۃ الانصاری کانا یقولان قال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ” ثم عرج بی حتى ظہرت لمستوى اسمع فیہ صریف الاقلام ”. قال ابن حزم وانس بن مالک قال النبی صلى اللہ علیہ وسلم ” ففرض اللہ على امتی خمسین صلاۃ، فرجعت بذلک حتى مررت على موسى فقال ما فرض اللہ لک على امتک قلت فرض خمسین صلاۃ. قال فارجع الى ربک، فان امتک لا تطیق ذلک. فراجعت فوضع شطرہا، فرجعت الى موسى قلت وضع شطرہا. فقال راجع ربک، فان امتک لا تطیق، فراجعت فوضع شطرہا، فرجعت الیہ فقال ارجع الى ربک، فان امتک لا تطیق ذلک، فراجعتہ. فقال ہی خمس وہى خمسون، لا یبدل القول لدى. فرجعت الى موسى فقال راجع ربک. فقلت استحییت من ربی. ثم انطلق بی حتى انتہى بی الى سدرۃ المنتہى، وغشیہا الوان لا ادری ما ہی، ثم ادخلت الجنۃ، فاذا فیہا حبایل اللولو، واذا ترابہا المسک ”.
ا اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
کہ وہ کیا ہیں۔ اس کے بعد مجھے جنت میں لے جایا گیا، میں نے دیکھا کہ اس میں موتیوں کے ہار ہیں اور اس کی مٹی مشک کی ہے۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : معراج کا واقعہ قرآن مجید کی سورۃ بنی اسرائیل اور سورۃ نجم کے شروع میں بیان ہوا ہے اور احادیث میں اس کثرت کے ساتھ اس کا ذکر ہے کہ اسے تواتر کا درجہ دیا جا سکتا ہے۔ سلف امت کا اس پر اتفاق ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کومعراج جاگتے میں بدن اور روح ہر دو کے ساتھ ہوا۔ سینہ مبارک کا چاک کرکے آبِ زمزم سے دھوکر حکمت اور ایمان سے بھرکر آپ کوعالم ملکوت کی سیر کرنے کے قابل بنادیاگیا۔ یہ شق صدردوبارہ ہے۔ ایک بارپہلے حالت رضاعت میں بھی آپ کا سینہ چاک کرکے علم وحکمت و انوارِ تجلیات سے بھردیاگیا تھا۔ دوسری روایات کی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے آسمان پر حضرت آدم علیہ السلام سے، دوسرے آسمان پر حضرت یحییٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام سے، تیسرے پر حضرت یوسف علیہ السلام سے، چوتھے پر حضرت ادریس علیہ السلام سے اور پانچویں آسمان پر حضرت ہارون علیہ السلام سے اور چھٹے آسمان پر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اور ساتویں پر سیدنا حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام سے ملاقات فرمائی۔ جب آپ مقام اعلیٰ پر پہنچ گئے، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں فرشتوں کی قلموں کی آوازیں سنیں اور مطابق آیت شریفہ لقدرای من آیات ربہ الکبریٰ ( النجم: 188 ) آپ نے ملااعلیٰ میں بہت سی چیزیں دیکھیں، وہاں اللہ پاک نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر پچاس وقت کی نمازیں فرض کیں۔ پھر آپ کے نوبارآنے جانے کے صدقے میں صرف پنچ وقت نماز باقی رہ گئی، مگرثواب میں وہ پچاس کے برابر ہیں۔ ترجمہ باب یہیں سے نکلتا ہے کہ نماز معراج کی رات میں اس تفصیل کے ساتھ فرض ہوئی۔
سدرۃ المنتہیٰ ساتویں آسمان پر ایک بیری کا درخت ہے جس کی جڑیں چھٹے آسمان تک ہیں۔ فرشتے وہیں تک جاسکتے ہیں آگے جانے کی ان کو بھی مجال نہیں ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ منتہیٰ اس کو اس لیے کہتے ہیں کہ اوپر سے جو احکام آتے ہیں وہ وہاں آکر ٹھہرجاتے ہیں اور نیچے سے جو کچھ جاتا ہے وہ بھی اس سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔
معراج کی اور تفصیلات اپنے مقام پر بیان کی جائیں گی۔ آسمانوں کا وجود ہے جس پر جملہ کتب سماویہ اور تمام انبیاءکرام کا اتفاق ہے، مگر اس کی کیفیت اور حقیقت اللہ ہی بہترجانتا ہے۔ جس قدر بتلادیا گیا ہے اس پر ایمان لانا ضروری ہے اور فلاسفہ وملاحدہ اور آج کل کے سائنس والے جو آسمان کا انکار کرتے ہیں۔ ان کے قول باطل پر ہرگز کان نہ لگانے چاہئیں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪