صحیح بخاری جلد اول :كتاب الصلاة (نماز کا بیان) : حدیث 351

كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
2- بَابُ وُجُوبِ الصَّلاَةِ فِي الثِّيَابِ:
باب: اس بیان میں کہ کپڑے پہن کر نماز پڑھنا واجب ہے۔

وَيُذْكَرُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَزُرُّهُ وَلَوْ بِشَوْكَةٍ فِي إِسْنَادِهِ نَظَرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ صَلَّى فِي الثَّوْبِ الَّذِي يُجَامِعُ فِيهِ مَا لَمْ يَرَ أَذًى، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ.
(سورۃ الاعراف میں) اللہ عزوجل کا حکم ہے «خذوا زينتكم عند كل مسجد‏» کہ تم کپڑے پہنا کرو ہر نماز کے وقت اور جو ایک ہی کپڑا بدن پر لپیٹ کر نماز پڑھے (اس نے بھی فرض ادا کر لیا) اور سلمہ بن اکوع سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اگر ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھے تو) اپنے کپڑے کو ٹانک لے اگرچہ کانٹے ہی سے ٹانکنا پڑے، اس کی سند میں گفتگو ہے اور وہ شخص جو اسی کپڑے سے نماز پڑھتا ہے جسے پہن کر وہ جماع کرتا ہے (تو نماز درست ہے) جب تک وہ اس میں کوئی گندگی نہ دیکھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ کوئی ننگا بیت اللہ کا طواف نہ کرے۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ "أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ الْحُيَّضَ يَوْمَ الْعِيدَيْنِ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَدَعْوَتَهُمْ وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ عَنْ مُصَلَّاهُنَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتِ امْرَأَةٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِحْدَانَا لَيْسَ لَهَا جِلْبَابٌ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا”، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَتْنَا أُمُّ عَطِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا.
الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
351 ـ حدثنا موسى بن إسماعيل، قال حدثنا يزيد بن إبراهيم، عن محمد، عن أم عطية، قالت أمرنا أن نخرج، الحيض يوم العيدين وذوات الخدور، فيشهدن جماعة المسلمين ودعوتهم، ويعتزل الحيض عن مصلاهن‏.‏ قالت امرأة يا رسول الله، إحدانا ليس لها جلباب‏.‏ قال ‏”‏ لتلبسها صاحبتها من جلبابها ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
351 ـ حدثنا موسى بن اسماعیل، قال حدثنا یزید بن ابراہیم، عن محمد، عن ام عطیۃ، قالت امرنا ان نخرج، الحیض یوم العیدین وذوات الخدور، فیشہدن جماعۃ المسلمین ودعوتہم، ویعتزل الحیض عن مصلاہن‏.‏ قالت امراۃ یا رسول اللہ، احدانا لیس لہا جلباب‏.‏ قال ‏”‏ لتلبسہا صاحبتہا من جلبابہا ‏”‏‏.‏
ا اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، وہ محمد سے، وہ ام عطیہ سے، انہوں نے فرمایا کہ ہمیں حکم ہوا کہ ہم عیدین کے دن حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو بھی باہر لے جائیں۔ تاکہ وہ مسلمانوں کے اجتماع اور ان کی دعاؤں میں شریک ہو سکیں۔ البتہ حائضہ عورتوں کو نماز پڑھنے کی جگہ سے دور رکھیں۔ ایک عورت نے کہا یا رسول اللہ! ہم میں بعض عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے پاس (پردہ کرنے کے لیے) چادر نہیں ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی ساتھی عورت اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھا دے۔ اور عبداللہ بن رجاء نے کہا ہم سے عمران قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے، کہا ہم سے ام عطیہ نے، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور یہی حدیث بیان کی۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : ترجمہ باب حدیث کے الفاظ لتلبسہا صاحبتہا من جلبابہا ( جس عورت کے پاس کپڑا نہ ہو اس کی ساتھ والی عورت کو چاہئیے کہ اپنی چادر ہی کا کوئی حصہ اسے بھی اڑھا دے ) سے نکلتا ہے۔ مقصد یہ کہ مساجد میں جاتے وقت، عیدگاہ میں حاضری کے وقت، نماز پڑھتے وقت اتنا کپڑا ضرور ہونا چاہئیے جس سے مرد وعورت اپنی اپنی حیثیت میں ستر پوشی کرسکیں۔ اس حدیث سے بھی عورتوں کا عیدگاہ جانا ثابت ہوا۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے سند میں عبداللہ بن رجاء کو لاکر اس شخص کا رد کیا جس نے کہا کہ محمد بن سیرین نے یہ حدیث ام عطیہ سے نہیں سنی بلکہ اپنی بہن حفصہ سے، انھوں نے ام عطیہ سے۔ اسے طبرانی نے معجم کبیر میں وصل کیا ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Um `Atiya: We were ordered to bring out our menstruating women and veiled women in the religious gatherings and invocation of Muslims on the two `Id festivals. These menstruating women were to keep away from their Musalla. A woman asked, "O Allah’s Apostle ‘ What about one who does not have a veil?” He said, "Let her share the veil of her companion.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں