صحیح بخاری جلد اول :كتاب الصلاة (نماز کا بیان) : حدیث361

كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
6- بَابُ إِذَا كَانَ الثَّوْبُ ضَيِّقًا:
باب: جب کپڑا تنگ ہو تو کیا کیا جائے؟۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ "خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَجِئْتُ لَيْلَةً لِبَعْضِ أَمْرِي فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي وَعَلَيَّ ثَوْبٌ وَاحِدٌ، ‏‏‏‏‏‏فَاشْتَمَلْتُ بِهِ وَصَلَّيْتُ إِلَى جَانِبِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا انْصَرَفَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا السُّرَى يَا جَابِرُ؟ فَأَخْبَرْتُهُ بِحَاجَتِي، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَرَغْتُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا هَذَا الِاشْتِمَالُ الَّذِي رَأَيْتُ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ كَانَ ثَوْبٌ يَعْنِي ضَاقَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنْ كَانَ وَاسِعًا فَالْتَحِفْ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَ ضَيِّقًا فَاتَّزِرْ بِهِ”. 
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
361 ـ حدثنا يحيى بن صالح، قال حدثنا فليح بن سليمان، عن سعيد بن الحارث، قال سألنا جابر بن عبد الله عن الصلاة، في الثوب الواحد فقال خرجت مع النبي صلى الله عليه وسلم في بعض أسفاره، فجئت ليلة لبعض أمري، فوجدته يصلي وعلى ثوب واحد، فاشتملت به وصليت إلى جانبه، فلما انصرف قال ‏”‏ ما السرى يا جابر ‏”‏‏.‏ فأخبرته بحاجتي، فلما فرغت قال ‏”‏ ما هذا الاشتمال الذي رأيت ‏”‏‏.‏ قلت كان ثوب‏.‏ يعني ضاق‏.‏ قال ‏”‏ فإن كان واسعا فالتحف به، وإن كان ضيقا فاتزر به ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
361 ـ حدثنا یحیى بن صالح، قال حدثنا فلیح بن سلیمان، عن سعید بن الحارث، قال سالنا جابر بن عبد اللہ عن الصلاۃ، فی الثوب الواحد فقال خرجت مع النبی صلى اللہ علیہ وسلم فی بعض اسفارہ، فجیت لیلۃ لبعض امری، فوجدتہ یصلی وعلى ثوب واحد، فاشتملت بہ وصلیت الى جانبہ، فلما انصرف قال ‏”‏ ما السرى یا جابر ‏”‏‏.‏ فاخبرتہ بحاجتی، فلما فرغت قال ‏”‏ ما ہذا الاشتمال الذی رایت ‏”‏‏.‏ قلت کان ثوب‏.‏ یعنی ضاق‏.‏ قال ‏”‏ فان کان واسعا فالتحف بہ، وان کان ضیقا فاتزر بہ ‏”‏‏.‏
اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے یحییٰ بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے، وہ سعید بن حارث سے، کہا ہم نے جابر بن عبداللہ سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا۔ تو آپ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر (غزوہ بواط) میں گیا۔ ایک رات میں کسی ضرورت کی وجہ سے آپ کے پاس آیا۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں مشغول ہیں، اس وقت میرے بدن پر صرف ایک ہی کپڑا تھا۔ اس لیے میں نے اسے لپیٹ لیا اور آپ کے بازو میں ہو کر میں بھی نماز میں شریک ہو گیا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو دریافت فرمایا جابر اس رات کے وقت کیسے آئے؟ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ضرورت کے متعلق کہا۔ میں جب فارغ ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ تم نے کیا لپیٹ رکھا تھا جسے میں نے دیکھا۔ میں نے عرض کی کہ (ایک ہی) کپڑا تھا (اس طرح نہ لپیٹتا تو کیا کرتا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ کشادہ ہو تو اسے اچھی طرح لپیٹ لیا کر اور اگر تنگ ہو تو اس کو تہبند کے طور پر باندھ لیا کر۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر پر اس وجہ سے انکار فرمایاکہ انھوں نے کپڑے کو سارے بدن پر اس طرح سے لپیٹ رکھا ہوگا کہ ہاتھ وغیرہ سب اندر بند ہوگئے ہوں گے اسی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا اسی کو اشتمال صماءکہتے ہیں، مسلم کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کپڑا تنگ تھا اور جابر نے اس کے دونوں کناروں میں مخالفت کی تھی اور نماز میں ایک جانب جھکے ہوئے تھے تاکہ ستر نہ کھلے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بتلایا کہ یہ صورت جب ہے جب کپڑا فراخ ہو اگر تنگ ہو تو صرف تہبند کرلینا چاہئیے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated Sa`id bin Al-Harith: I asked Jabir bin `Abdullah about praying in a single garment. He said, "I traveled with the Prophet during some of his journeys, and I came to him at night for some purpose and I found him praying. At that time, I was wearing a single garment with which I covered my shoulders and prayed by his side. When he finished the prayer, he asked, ‘O Jabir! What has brought you here?’ I told him what I wanted. When I finished, he asked, ‘O Jabir! What is this garment which I have seen and with which you covered your shoulders?’ I replied, ‘It is a (tight) garment.’ He said, ‘If the garment is large enough, wrap it round the body (covering the shoulders) and if it is tight (too short) then use it as an Izar (tie it around your waist only.)’ "

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں