[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر401:
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
401 ـ حدثنا عثمان، قال حدثنا جریر، عن منصور، عن ابراہیم، عن علقمۃ، قال قال عبد اللہ صلى النبی صلى اللہ علیہ وسلم ـ قال ابراہیم لا ادری زاد او نقص ـ فلما سلم قیل لہ یا رسول اللہ، احدث فی الصلاۃ شىء قال ” وما ذاک ”. قالوا صلیت کذا وکذا. فثنى رجلیہ واستقبل القبلۃ، وسجد سجدتین ثم سلم، فلما اقبل علینا بوجہہ قال ” انہ لو حدث فی الصلاۃ شىء لنباتکم بہ، ولکن انما انا بشر مثلکم، انسى کما تنسون، فاذا نسیت فذکرونی، واذا شک احدکم فی صلاتہ فلیتحرى الصواب، فلیتم علیہ ثم یسلم، ثم یسجد سجدتین ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : بخاری شریف ہی کی ایک دوسری حدیث میں خودابراہیم سے روایت ہے کہ آپ نے بجائے چار کے پانچ رکعت نماز پڑھ لی تھیں اور یہ ظہر کی نماز تھی۔ طبرانی کی ایک روایت میں ہے کہ یہ عصر کی نماز تھی، اس لیے ممکن ہے کہ دودفعہ یہ واقعہ ہوا ہو۔ ٹھیک بات سوچنے کا مطلب یہ کہ مثلاً تین یاچار میں شک ہو تو تین کو اختیار کرے اور دواورتین میں شک ہو تو دو کو اختیار کرے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ پیغمبروں سے بھی بھول چوک ممکن ہے اوریہ بھی ثابت ہوا کہ نماز میں اگراس گمان پر کہ نماز پوری ہو چکی ہے کوئی بات کرلے تونماز کانئے سرے سے لوٹانا واجب نہیں ہے کیونکہ آپ نے خود نئے سرے سے نماز کو لوٹایا نہ لوگوں کو حکم دیا۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪