صحیح بخاری جلد اول :كتاب الصلاة (نماز کا بیان) : حدیث403

كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
32- بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقِبْلَةِ، وَمَنْ لاَ يَرَى الإِعَادَةَ عَلَى مَنْ سَهَا فَصَلَّى إِلَى غَيْرِ الْقِبْلَةِ:
باب: قبلہ سے متعلق مزید احادیث اور جس نے یہ کہا کہ اگر کوئی بھول سے قبلہ کے علاوہ کسی دوسری طرف منہ کر کے نماز پڑھ لے تو اس پر نماز کا لوٹانا واجب نہیں ہے۔

[quote arrow=”yes”]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر403:

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَا النَّاسُ بِقُبَاءٍ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ "إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا”، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّأْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ.‏‏‏‏
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
403 ـ حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك بن أنس، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، قال بينا الناس بقباء في صلاة الصبح إذ جاءهم آت فقال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد أنزل عليه الليلة قرآن، وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها، وكانت وجوههم إلى الشأم، فاستداروا إلى الكعبة‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
403 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، قال اخبرنا مالک بن انس، عن عبد اللہ بن دینار، عن عبد اللہ بن عمر، قال بینا الناس بقباء فی صلاۃ الصبح اذ جاءہم ات فقال ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قد انزل علیہ اللیلۃ قران، وقد امر ان یستقبل الکعبۃ فاستقبلوہا، وکانت وجوہہم الى الشام، فاستداروا الى الکعبۃ‏.‏
اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں امام مالک نے عبداللہ بن دینار کے واسطہ سے، انہوں نے عبداللہ بن عمر سے، آپ نے فرمایا کہ لوگ قباء میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اتنے میں ایک آنے والا آیا۔ اس نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کل وحی نازل ہوئی ہے اور انہیں کعبہ کی طرف (نماز میں) منہ کرنے کا حکم ہو گیا ہے۔ چنانچہ ان لوگوں نے بھی کعبہ کی جانب منہ کر لیے جب کہ اس وقت وہ شام کی جانب منہ کئے ہوئے تھے، اس لیے وہ سب کعبہ کی جانب گھوم گئے۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : ابن ابی حاتم کی روایت میں ہے کہ عورتیں مردوں کی جگہ آگئیں اورمرد گھوم کر عورتوں کی جگہ چلے گئے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس کی صورت یہ ہوئی کہ امام جو مسجد کے آگے کی جانب تھا گھوم کر مسجد کے پیچھے کی جانب آگیا، کیونکہ جو کوئی مدینہ میں کعبہ کی طرف منہ کرے گا توبیت المقدس اس کے پیٹھ کی طرف ہوجائے گا اور اگرامام اپنی جگہ پر رہ کر گھوم جاتا تو اس کے پیچھے صفوں کی جگہ کہاں سے نکلتی اور جب امام گھوما تو مقتدی بھی اس کے ساتھ گھوم گئے اور عورتیں بھی یہاں تک کہ وہ مردوں کے پیچھے آگئیں۔ ضرورت کے تحت یہ کیا گیا جیسا کہ وقت آنے پر سانپ مارنے کے لیے مسجد میں بحالت نماز گھومنا پھرنا درست ہے۔

English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Abdullah bin `Umar: While the people were offering the Fajr prayer at Quba’ (near Medina), someone came to them and said: "It has been revealed to Allah’s Apostle tonight, and he has been ordered to pray facing the Ka`ba.” So turn your faces to the Ka`ba. Those people were facing Sham (Jerusalem) so they turned their faces towards Ka`ba (at Mecca).

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں