428 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا عبد الوارث، عن أبي التياح، عن أنس، قال قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة فنزل أعلى المدينة، في حى يقال لهم بنو عمرو بن عوف. فأقام النبي صلى الله عليه وسلم فيهم أربع عشرة ليلة، ثم أرسل إلى بني النجار فجاءوا متقلدي السيوف، كأني أنظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم على راحلته، وأبو بكر ردفه، وملأ بني النجار حوله، حتى ألقى بفناء أبي أيوب، وكان يحب أن يصلي حيث أدركته الصلاة، ويصلي في مرابض الغنم، وأنه أمر ببناء المسجد، فأرسل إلى ملإ من بني النجار فقال ” يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا ”. قالوا لا والله، لا نطلب ثمنه إلا إلى الله. فقال أنس فكان فيه ما أقول لكم، قبور المشركين، وفيه خرب، وفيه نخل، فأمر النبي صلى الله عليه وسلم بقبور المشركين فنبشت، ثم بالخرب فسويت، وبالنخل فقطع، فصفوا النخل قبلة المسجد، وجعلوا عضادتيه الحجارة، وجعلوا ينقلون الصخر، وهم يرتجزون، والنبي صلى الله عليه وسلم معهم وهو يقول ” اللهم لا خير إلا خير الآخره فاغفر للأنصار والمهاجره ”
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
428 ـ حدثنا مسدد، قال حدثنا عبد الوارث، عن ابی التیاح، عن انس، قال قدم النبی صلى اللہ علیہ وسلم المدینۃ فنزل اعلى المدینۃ، فی حى یقال لہم بنو عمرو بن عوف. فاقام النبی صلى اللہ علیہ وسلم فیہم اربع عشرۃ لیلۃ، ثم ارسل الى بنی النجار فجاءوا متقلدی السیوف، کانی انظر الى النبی صلى اللہ علیہ وسلم على راحلتہ، وابو بکر ردفہ، وملا بنی النجار حولہ، حتى القى بفناء ابی ایوب، وکان یحب ان یصلی حیث ادرکتہ الصلاۃ، ویصلی فی مرابض الغنم، وانہ امر ببناء المسجد، فارسل الى ملا من بنی النجار فقال ” یا بنی النجار ثامنونی بحایطکم ہذا ”. قالوا لا واللہ، لا نطلب ثمنہ الا الى اللہ. فقال انس فکان فیہ ما اقول لکم، قبور المشرکین، وفیہ خرب، وفیہ نخل، فامر النبی صلى اللہ علیہ وسلم بقبور المشرکین فنبشت، ثم بالخرب فسویت، وبالنخل فقطع، فصفوا النخل قبلۃ المسجد، وجعلوا عضادتیہ الحجارۃ، وجعلوا ینقلون الصخر، وہم یرتجزون، والنبی صلى اللہ علیہ وسلم معہم وہو یقول ” اللہم لا خیر الا خیر الاخرہ فاغفر للانصار والمہاجرہ ”
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے ابوالتیاح کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہاں کے بلند حصہ میں بنی عمرو بن عوف کے یہاں آپ اترے اور یہاں چوبیس راتیں قیام فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونجار کو بلا بھیجا، تو وہ لوگ تلواریں لٹکائے ہوئے آئے۔ انس نے کہا، گویا میری نظروں کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر تشریف فرما ہیں، جبکہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بیٹھے ہوئے ہیں اور بنو نجار کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف ہیں۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوایوب کے گھر کے سامنے اترے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پسند کرتے تھے کہ جہاں بھی نماز کا وقت آ جائے فوراً نماز ادا کر لیں۔ آپ بکریوں کے باڑوں میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے، پھر آپ نے یہاں مسجد بنانے کے لیے حکم فرمایا۔ چنانچہ بنو نجار کے لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلوا کر فرمایا کہ اے بنو نجار! تم اپنے اس باغ کی قیمت مجھ سے لے لو۔ انہوں نے جواب دیا نہیں یا رسول اللہ! اس کی قیمت ہم صرف اللہ سے مانگتے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں جیسا کہ تمہیں بتا رہا تھا یہاں مشرکین کی قبریں تھیں، اس باغ میں ایک ویران جگہ تھی اور کچھ کھجور کے درخت بھی تھے پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کی قبروں کو اکھڑوا دیا ویرانہ کو صاف اور برابر کرایا اور درختوں کو کٹوا کر ان کی لکڑیوں کو مسجد کے قبلہ کی جانب بچھا دیا اور پتھروں کے ذریعہ انہیں مضبوط بنا دیا۔ صحابہ پتھر اٹھاتے ہوئے رجز پڑھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے اور یہ کہہ رہے تھے کہ اے اللہ! آخرت کے فائدہ کے علاوہ اور کوئی فائدہ نہیں پس انصار و مہاجرین کی مغفرت فرمانا۔
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : بنونجار سے آپ کی قرابت تھی۔ آپ کے دادا عبدالمطلب کی ان لوگوں میں ننہال تھی۔ یہ لوگ اظہارخوشی اوروفاداری کے لیے تلواریں باندھ کر آپ کے استقبال کے لیے حاضر ہوئے اور خصوصی شان کے ساتھ آپ کولے گئے۔ آپ نے شروع میں حضرت ابوایوب کے گھر قیام فرمایا، کچھ دنوں کے بعد مسجدنبوی کی تعمیرشروع ہوئی، اوریہاں سے پرانی قبروں اور درختوں وغیرہ سے زمین کو صاف کیا۔ یہیں سے ترجمہ باب نکلتا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کھجور کے ان درختوں کی لکڑیوں سے قبلہ کی دیوار بنائی گئی تھی۔ ان کو کھڑاکرکے اینٹ اور .گارے سے مضبوط کردیاگیاتھا۔ بعض کا قول ہے کہ چھت کے قبلہ کی جانب والے حصہ میں ان لکڑیوں کو استعمال کیا گیاتھا
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪