صحیح بخاری جلد اول :كتاب الصلاة (نماز کا بیان) : حدیث:434

كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
.(THE BOOK OF AS-SALAT (THE PRAYER
54- بَابُ الصَّلاَةِ فِي الْبِيعَةِ:
باب: گرجا میں نماز پڑھنے کا بیان۔
وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ إِنَّا لَا نَدْخُلُ كَنَائِسَكُمْ مِنْ أَجْلِ التَّمَاثِيلِ الَّتِي فِيهَا الصُّوَرُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُصَلِّي فِي الْبِيعَةِ إِلَّا بِيعَةً فِيهَا تَمَاثِيلُ.
اور عمر رضی اللہ عنہ نے کہا او نصرانیو! ہم آپ کے گرجاؤں میں اس وجہ سے نہیں جاتے کہ وہاں مورتیں ہوتی ہیں اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما گرجا میں نماز پڑھ لیتے مگر اس گرجا میں نہ پڑھتے جس میں مورتیں ہوتیں۔

[quote arrow=”yes”]

1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]

2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:

4: حدیث کا اردو ترجمہ:

5: حدیث کی اردو تشریح:

English Translation :6 

[/quote]

حدیث اعراب کے ساتھ:  [sta_anchor id=”artash”]

حدیث نمبر:434

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ ذَكَرَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَنِيسَةً رَأَتْهَا بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ يُقَالُ لَهَا مَارِيَةُ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَتْ لَهُ مَا رَأَتْ فِيهَا مِنَ الصُّوَرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ "أُولَئِكَ قَوْمٌ إِذَا مَاتَ فِيهِمُ الْعَبْدُ الصَّالِحُ أَوِ الرَّجُلُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلَى قَبْرِهِ مَسْجِدًا وَصَوَّرُوا فِيهِ تِلْكَ الصُّوَرَ، ‏‏‏‏‏‏أُولَئِكَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللَّهِ”.‏‏‏‏
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ:        [sta_anchor id=”arnotash”] 
434 ـ حدثنا محمد، قال أخبرنا عبدة، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، أن أم سلمة، ذكرت لرسول الله صلى الله عليه وسلم كنيسة رأتها بأرض الحبشة يقال لها مارية، فذكرت له ما رأت فيها من الصور، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏”‏ أولئك قوم إذا مات فيهم العبد الصالح ـ أو الرجل الصالح ـ بنوا على قبره مسجدا، وصوروا فيه تلك الصور، أولئك شرار الخلق عند الله ‏”‏‏.‏
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:   [sta_anchor id=”urnotash”]
434 ـ حدثنا محمد، قال اخبرنا عبدۃ، عن ہشام بن عروۃ، عن ابیہ، عن عایشۃ، ان ام سلمۃ، ذکرت لرسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کنیسۃ راتہا بارض الحبشۃ یقال لہا ماریۃ، فذکرت لہ ما رات فیہا من الصور، فقال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ‏”‏ اولیک قوم اذا مات فیہم العبد الصالح ـ او الرجل الصالح ـ بنوا على قبرہ مسجدا، وصوروا فیہ تلک الصور، اولیک شرار الخلق عند اللہ ‏”‏‏.‏
اردو ترجمہ:   [sta_anchor id=”urdtrjuma”]

ہم سے محمد بن سلام بیکندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی، انہوں نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے باپ عروہ بن زبیر سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک گرجا کا ذکر کیا جس کو انہوں نے حبش کے ملک میں دیکھا اس کا نام ماریہ تھا۔ اس میں جو مورتیں دیکھی تھیں وہ بیان کیں۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایسے لوگ تھے کہ اگر ان میں کوئی نیک بندہ (یا یہ فرمایا کہ) نیک آدمی مر جاتا تو اس کی قبر پر مسجد بناتے اور اس میں یہ بت رکھتے۔ یہ لوگ اللہ کے نزدیک ساری مخلوقات سے بدتر ہیں۔

حدیث کی اردو تشریح:   [sta_anchor id=”urdtashree”]

تشریح : حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ترجمہ اورباب میں مطابقت یہ ہے کہ اس میں یہ ذکر ہے کہ وہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بنالیتے اس میں یہ اشارہ ہے کہ مسلمان کو گرجا میں نماز پڑھنا منع ہے۔ کیونکہ احتمال ہے کہ گرجا کی جگہ پہلے قبر ہو اورمسلمان کے نماز پڑھنے سے وہ مسجد ہوجائے۔
ان عیسائیوں سے بدترآج ان مسلمانوں کا حال ہے جو مزاروں کو مسجدوں سے بھی زیادہ زینت دے کر وہاں بزرگوں سے حاجات طلب کرتے ہیں۔ بلکہ ان مزاروں پر سجدہ کرنے سے بھی باز نہیں آتے، یہ لوگ بھی اللہ کے نزدیک بدترین خلائق ہیں۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] 

Narrated `Aisha: Um Salama told Allah’s Apostle about a church which she had seen in Ethiopia and which was called Mariya. She told him about the pictures which she had seen in it. Allah’s Apostle said, "If any righteous pious man dies amongst them, they would build a place of worship at his grave and make these pictures in it; they are the worst creatures in the sight of Allah.”

اس پوسٹ کو آگے نشر کریں