[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:444
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
444 ـ حدثنا عبد اللہ بن یوسف، قال اخبرنا مالک، عن عامر بن عبد اللہ بن الزبیر، عن عمرو بن سلیم الزرقی، عن ابی قتادۃ السلمی، ان رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم قال ” اذا دخل احدکم المسجد فلیرکع رکعتین قبل ان یجلس ”.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : مسجد میں آنے والا پہلے دورکعت نفل پڑھے، پھر بیٹھے۔ چاہے کوئی بھی وقت ہو اورچاہے امام جمعہ کا خطبہ ہی کیوں نہ پڑھ رہا ہو۔ جامع ترمذی میں جابربن عبداللہ سے مروی ہے کہ بینما النبی صلی اللہ علیہ وسلم یخطب یوم الجمعۃ اذ جاءرجل فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم اصلیت قال لا قال قم فارکع قال ابوعیسی وہذاالحدیث حسن صحیح اخرجہ الجماعۃ وفی روایۃ اذجاءاحدکم یوم الجمعۃ والامام یخطب فلیرکع رکعتین ولیتجوز فیہما رواہ احمد ومسلم وابوداؤد وفی روایۃ اذا جاءاحدکم یوم الجمعۃ وقد خرج الامام فلیصل رکعتین متفق علیہ کذا فی المنتقیٰ ( تحفۃ الاحوذی، ج 1، ص: 363 ) یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ سنا رہے تھے کہ اچانک ایک آدمی آیا اور بیٹھ گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دورکعت پڑھ کر بیٹھو اوران دورکعتوں کو ہلکاکرکے پڑھو۔ ایک روایت میں فرمایاکہ جب بھی کوئی تم میں سے مسجد میں آئے اورامام خطبہ پڑھ رہا ہو چاہئیے کہ بیٹھنے سے پہلے دو ہلکی رکعت پڑھ لے۔ حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: والعمل علی ہذا عند بعض اہل العلم وبہ یقول الشافعی واحمدو اسحاق وقال بعضہم اذا دخل والامام یخطب فانہ یجلس ولایصلی وہو قول سفیان الثوری واہل الکوفۃ والقول الاول اصح یعنی بعض اہل علم اورامام شافعی اورامام احمد اور اسحاق کا یہی فتویٰ ہے۔ مگر بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس حالت میں نماز نہ پڑھے بلکہ یوں ہی بیٹھ جائے۔ سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ اور اہل کوفہ کا بھی یہی قول ہے۔ مگرپہلا قول ہی زیادہ صحیح ہے اورمنع کرنے والوں کا قول صحیح نہیں ہے۔
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ شرح مسلم میں فرماتے ہیں کہ ان احادیث صریحہ کی بناپر فقہائے محدثین اورامام شافعی وغیرہم کا یہی فتویٰ ہے کہ خواہ امام خطبہ ہی کیوں نہ پڑھ رہا ہو۔ مگر مناسب ہے کہ مسجد میں آنے والا دورکعت تحیۃ المسجد پڑھ کر بیٹھے اور مستحب ہے کہ ان میں تخفیف کرے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جس آنے والے شخص کو جمعہ کے خطبہ کے دوران دورکعت پڑھنے کا حکم فرمایا تھا اس کا نام سلیک تھا۔
موجودہ دورمیں بعض لوگوں کی عادت ہوگئی ہے کہ مسجد میں آتے ہی پہلے بیٹھ جاتے ہیں پھر کھڑے ہوکر نماز پڑھتے ہیں جب کہ یہ سنت کے خلاف ہے۔ سنت یہ ہے کہ مسجد میں بیٹھنے سے پہلے دورکعتیں پڑھے، پھر بیٹھے۔
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪