[quote arrow=”yes”]
1: حدیث اعراب کے ساتھ:[sta_anchor id=”top”]
2: حدیث عربی رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
3: حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ:
[/quote]
حدیث اعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”artash”]
حدیث نمبر:456
حدیث عربی بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”arnotash”]
حدیث اردو رسم الخط میں بغیراعراب کے ساتھ: ⇪ [sta_anchor id=”urnotash”]
456 ـ حدثنا علی بن عبد اللہ، قال حدثنا سفیان، عن یحیى، عن عمرۃ، عن عایشۃ، قالت اتتہا بریرۃ تسالہا فی کتابتہا فقالت ان شیت اعطیت اہلک ویکون الولاء لی. وقال اہلہا ان شیت اعطیتہا ما بقی ـ وقال سفیان مرۃ ان شیت اعتقتہا ویکون الولاء لنا ـ فلما جاء رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم ذکرتہ ذلک فقال ” ابتاعیہا فاعتقیہا، فان الولاء لمن اعتق ”. ثم قام رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم على المنبر ـ وقال سفیان مرۃ فصعد رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم على المنبر ـ فقال ” ما بال اقوام یشترطون شروطا لیست فی کتاب اللہ، من اشترط شرطا لیس فی کتاب اللہ فلیس لہ، وان اشترط مایۃ مرۃ ”. قال علی قال یحیى وعبد الوہاب عن یحیى عن عمرۃ. وقال جعفر بن عون عن یحیى قال سمعت عمرۃ قالت سمعت عایشۃ. رواہ مالک عن یحیى عن عمرۃ ان بریرۃ. ولم یذکر صعد المنبر.
اردو ترجمہ: ⇪ [sta_anchor id=”urdtrjuma”]
حدیث کی اردو تشریح: ⇪ [sta_anchor id=”urdtashree”]
تشریح : عہدغلامی میں یہ دستور تھا کہ لونڈی یا غلام اپنے آقا کا منہ مانگا روپیہ ادا کرکے آزاد ہوسکتے تھے مگرآزادی کے بعد ان کی وراثت انہی پہلے مالکوں کو ملتی تھی۔ اسلام نے جہاں غلامی کو ختم کیا، ایسے غلط درغلط رواجوں کو بھی ختم کیا اوربتلایا کہ جو بھی کسی غلام کو آزاد کرائے اس کی وراثت ترکہ وغیرہ کا ( غلام کی موت کے بعد ) اگرکوئی اس کا وراث عصبہ نہ ہو توآزاد کرانے والا ہی بطور عطیہ اس کا وارث قرارپائے گا۔ لفظ ولاءکا یہی مطلب ہے۔ علامہ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ترجمہ باب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لفظ ما بال اقوام الخ سے نکلتا ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصدیہی ہے کہ بیع وشراءکے مسائل کا منبر پر ذکر کرنا درست ہے۔ ( فتح الباری )
English Translation:[sta_anchor id=”engtrans”] ⇪